Urdu News

سپریم کورٹ نے جنسی کام کو ‘پیشہ’ تسلیم کیا، پولیس کو نہ ہراساں کا فرمان جاری

سپریم کورٹ نے جنسی کام کو 'پیشہ' تسلیم کیا

سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی کہ وہ جنسی کارکنوں کے کام میں مداخلت نہ کریں

عدالت نے چھاپوں کے دوران جنسی کارکنان کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی پریس کونسل کو ہدایت دی

سپریم کورٹ نے سیکس ورکرز کے کام کو ایک پیشہ سمجھتے ہوئے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کوہدایت دی ہے کہ ان کے کام میں مداخلت نہ کریں۔ جسٹس ایل ناگیشور راو کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ رضامندی سے جنسی تعلقات کے معاملے میں کوئی کارروائی نہ کریں۔

جمعرات کے روز سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ سیکس ورکرس کو بھی قانون کے تحت عزت اور حفاظت کے ساتھ جینے کا حق ہے۔ جب یہ ثابت ہو جائے کہ سیکس ورکر بالغ ہے اور وہ اپنی مرضی سے جنسی تعلقات قائم کر رہا ہے تو پولیس کو اس میں مداخلت کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ دفعہ 21 کے تحت ملک کے ہر شہری کو عزت کے ساتھ جینے کا حق حاصل ہے۔ ایسے میں جب پولیس چھاپہ مارے تو سیکس ورکر کو پریشان نہ کرے۔ عدالت نے کہا کہ کوٹھا چلانا غیر قانونی ہے لیکن اپنی مرضی سے جنسی تعلق قائم کرنا غیر قانونی نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ کسی بچے کو اس کی ماں سے اس لئے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ کوٹھے اگرکوئی نابالغ  بچہ پایا جاتا ہے یا سیکس ورکرس کے ساتھ رہتے ہوئے پایا جاتا ہے تو یہ نہیں سمجھا جانا چاہیے کہ وہ اسمگل کرنے کے لئے لایا گیاہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر کسی سیکس ورکر کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے تو اس کا فوری علاج کیا جائے اور اسے وہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں جو جنسی ہراسانی کا شکار ہونے والی خاتون کو میسر ہیں۔

عدالت نے پریس کونسل آف انڈیا کو ہدایت دی کہ وہ صحافیوں سے اپیل کریں کہ جب پولیس چھاپے ماری کرے یا کوئی مہم چلائے تووہ جنسی کارکنان کی شناخت ظاہر نہ کریں، چاہے وہ متاثرہ ہو یا ملزم۔

Recommended