سپریم کورٹ نے اگنی پتھ اسکیم کو چیلنج کرنے والی تمام عرضیوں کو سماعت کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں منتقل کر دیا۔ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ باقی ہائی کورٹ کے درخواست گزار چاہیں تو دہلی ہائی کورٹ میں جاری معاملے میں مداخلت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ کیرالہ، پٹنہ، دہلی سمیت کئی ہائی کورٹس میں عرضیاں زیر التوا ہیں۔ یا تو ہم سب کویہاں منتقلی کے لیے درخواست دیں یا دہلی ہائی کورٹ سے کہیں کہ وہ اپنے پاس زیر التوا مقدمات کی جلد سماعت کرلے۔ اس سے سپریم کورٹ کے سامنے ایک فیصلہ ہو گا۔ تب عدالت نے کہا کہ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ دہلی ہائی کورٹ ہی تمام مقدمات کی سماعت کرلے۔ عدالت نے کہا کہ ا تنی جگہ پر سماعت درست نہیں ہوگی۔
اگنی پتھ اسکیم کو لے کر سپریم کورٹ میں تین عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ ایک درخواست وکیل ہرش اجے سنگھ نے دائر کی ہے۔ درخواست میں حکومت سے اس اسکیم پر دوبارہ غور کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنے کی مشق میں قومی سلامتی سے سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ چار سال کے بعد ریٹائر ہونے والے اگنیور کو بغیر کسی نوکری کے گمراہ کیا جا سکتا ہے۔
دوسری درخواست ایڈوکیٹ منوہر لال شرما نے داخل کی ہے اور تیسری درخواست ایڈوکیٹ وشال تیواری نے دائر کی ہے۔ شرما کی عرضی میں اگنی پتھ اسکیم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اسکیم پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر لائی گئی ہے۔ تیواری کی درخواست میں فوج پر اگنی پتھ اسکیم کے اثرات اور اس کے خلاف ہوئے تشدد اورتوڑ پھوڑ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں کیویٹ داخل کی تھا۔ مرکز نے کہا تھا کہ ہمارا فریق سنے بغیر کوئی یکطرفہ حکم جاری نہیں کیا جائے۔