Categories: قومی

خواتین کی آزادی سے متعلق بھارت میں طالبان سوچ قابل قبول نہیں

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
<strong>یوم اقلیت پروگرام سے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کا خطاب</strong></p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور اور ڈپٹی لیڈر، راجیہ سبھا مختار عبّاس نقوی نے آج یہاں کہا کہ خواتین کی آزادی، وقار، خود مختاری اور مساوات پر طالبانی طرزِ فکر، بھارت میں نہیں چلے گی۔ آج نئی دِہلی میں قومی اقلیّتی کمیشن کے ذریعہ منعقدہ ”یَومِ اقلیّت“  پروگرام  میں اپنے خطاب میں جناب  نقوی نے کہا کہ  کبھی تین طلاق کی بُرائی او ر  بد دیانتی کو قانوناً  جُرم  بنانے کی مُخالفت، کبھی مسلم خواتین کو محرم کے ساتھ ہی سفرِ حج  کے لئے مجبور کرنے کی روائت کو ختم کرنے پر سوال اور اَب خواتین کی شادی کی عُمر کے معاملے میں آئینی مساوات پر ہنگامہ مچانے والے افراد، آئین کے قیمتی جذبے کے پیشہ ور مخالف ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 نقوی نے کہا کہ  ”اقلیّتوں کو رِجھانے کے سیاسی فریب“ کو ” قومی یکجہتی کی  قوّت“ سے مودی حکومت نے  ختم کیا ہے۔ بھارتیہ اقلیّتی فرقے کی ” حفاظت، سب کی خوشحالی اور وقار “ ،  ” آئینی عزم“  اور بھارتیہ سماج کی  ” مثبت طرزِ فکر کا نتیجہ ہے۔ بھارت کے اکثریتی سماج کی سوچ، اپنے ملک کے اقلیتوں کی ’’حفاظت  اور  وقار کی تہذیب  اور  عزم“  سے بھر پور ہے۔ نقوی نے کہا کہ ہندوستان ایسا ملک ہے جہاں سبھی مذاہب،  فرقوں کے  ماننے والوں کے ساتھ۔ساتھ کسی مذہب۔ فرقے کے نہ ماننے والوں کو بھی  آئینی۔ سماجی حفاظت۔ عزّت  حاصل ہے۔  نقوی نے کہا کہ گذشتہ سات برسوں میں وزیر اعظم نریندر مودی  کی حکومت نے ”سب کا ساتھ، سب کا وِکاس، سب کا وِشواس،  سب کا پرَےَاس“  کے عزم کے ساتھ سُدھار،  ترقّی اور  جامع خود مختاری  حاصل کی ہے۔ نقوی نے کہا کہ مودی حکومت نے 2014ء  کے بعد چھ (۶)  اعلان شدہ اقلیّتی فرقوں، پارسی۔جین۔بَودھ۔سِکھ۔عیسائی اور مسلم کے پانچ کروڑ سے زیادہ  طلباء کو اسکالرشپ فراہم کی۔ فیضیاب ہونے والوں میں پچاس فیصد سے زیادہ طالبات شامل ہیں۔ اِس کے نتیجے میں، مسلم طالبات کا اسکول ڈراپ آؤٹ ریٹ جو پہلے  70فیصد تھا اب گھٹ کر تقریباً 30 فیصد سے کم رہ گیا ہے جسے آنے والے دِنوں میں صِفر فیصدکرنا ہمارا  ہَدَف ہے۔مودی حکومت نے گذشتہ ساتبرسوں کے دوران12 لاکھ سے زائد اقلیّتی طبقات کے افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کئے ہیں۔ گیارہ (۱۱) لاکھ سے زیادہ افراد کو ذاتی روزگار اور چھوٹے پیمانے پر کاروبار کے لئے اقتصادی مدد فراہم کی ہے۔  صرف پچھلے سات(۷) برسوں کے دوران ملک کے پسماندہ  علاقوں میں 49ہزار سے زیادہ اسکول، کالج، آئی۔ٹی۔آئی، سَد بھاؤ منڈپ، پالی ٹیکنک، ڈگری کالج،  رہائشی اسکول، پینے کے پانی اور بیت  الخلاٗء  کی سہولیت، آنگن واڑی مراکز، کوشل وِکاس کیندر، کامن سروِس سینٹرس  وغیرہ  بنیادی ڈھانچہ کے پروجیکٹ کی تعمیر کی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
جناب نقوی نے کہا کہ اِس کے علاوہ مرکز ی حکومت کی اسکیموں مثلاً ” مُدرا یوجنا“، ” جَن۔دھَن یوجنا“، ”آیوشمان بھارت یوجنا“، ”کسان سمّان نِدھی“  اُجّوِلا یوجنا“، ” سوَ چھّ بھارت اَبھیان“، ہر گھر جَل یوجنا، بجلی وغیرہ اسکیموں میں 22 سے لے کر 37 فیصد  فیضیاب ہونے والے غریب۔ پسماندہ اقلیّتی فرقے سے ہیں۔مرکزی  وزیرمملکت  برائے اقلیّتی امور، جناب جان بارلا، راشٹریہ اقلیّتی کمیشن کے چیئرمین سردار اِقبال  سنگھ لال پورہ،  وائس۔چیئرمین  جناب عاطف رشید، وزارت برائے اقلیّتی  امور اور کمیشن کے اعلیٰ عہدیدار  اور دیگر معزّز  آفیسران اس موقع پر حاضر رہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago