توانگ ، 19 دسمبر (انڈیا نیرٹیو)
توانگ سیکٹر کے یانگتسے میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر ہندوستان اور چین کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ پر مشہور توانگ مٹھ کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ توانگ مٹھ کے بھکشووں نے چین کو خبردار کرتے ہوئے کہا-’’یہ 1962 نہیں، یہ 2022 ہے اور یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت ہے‘‘۔
توانگ مٹھ کے سربراہ بھکشولاما یشی کھاو نے بھارتی فوج اور حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وزیراعظم مودی کسی کو نہیں بخشیں گے‘۔ 17ویں صدی کے اس مٹھ میں موجود لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے 1962 کی جدوجہد دیکھی ہے۔ چینی حکومت ہمیشہ دوسرے ممالک کے علاقوں پر نظریں جمائے رہتی ہے۔
لاما یشی کھاو نے کہا-’چین ہر وقت ہندوستانی زمین پر نظر رکھتاہے۔ ہمیں حکومت ہند اور ہندوستانی فوج پر پورا بھروسہ ہے۔ وہ توانگ کو محفوظ رکھے گی۔ قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل توانگ تبت کا حصہ تھا۔
بعد میں چین نے تبت کی سرزمین پر قبضہ کر لیا۔ 1962 کی جنگ میں چینی فوج اس مٹھ میں داخل ہوئی تھی۔ توانگ مٹھ 1681 میں تعمیر کیا گیا تھا۔یہ ایشیا کا دوسری بڑا اور قدیم ترین مٹھ ہے۔
اسے پانچویں دلائی لامہ کی منظوری کے بعد بنایا گیا تھا۔چھٹے دلائی لامہ توانگ میں پیدا ہوئے۔ اس وقت توانگ مٹھ میں تقریباً 500 بھکشو ہیں۔ مٹھ کے احاطے اور گروکل میں 89 چھوٹے گھر ہیں۔
رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…
مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…
جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…
شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…
زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…
سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…