میں نے وزیرا عظم کی بے عزتی نہیں کی:ممتا بنرجی
زیر اعظم کی توہین کرنے اور انہیں 15منٹ تک انتظار کرانےکے الزام کے درمیان ممتا بنرجی نے کہا کہ جان بوجھ کر مرکزی حکومت اور بی جے پی لیڈران بنگال حکومت کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ وزیرا عظم کے احترام میں ہی کائگنڈہ گئی تھیں مگر بی جے پی کی میٹنگ میں ملاقات کے وقت میں تبدیلی کی گئی ہے ۔
ممتا بنرجی نے آج پریس کانفرنس کے ذریعہ کل کے واقعے کی تفصیل سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے دورے کے اعلان سے قبل میں نے طوفان سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بنگال کی ترقی اور اس کے مفادات کےلیے اپنے پہلے سے طے شدہ پروگرام میں تبدیلی کرکے میں وزیرا عظم سے ملاقات کرنے کے لئے کالائیگنڈہ گئی تھیں ۔مگر بی جے پی اس پورے معاملے میں بھرم پھیلانے کی کوشش کررہی ہے اور وزیر اعظم بھی کنفیوژن کو ہوا دے رہے ہیں ۔
ممتابنرجی نے کہا کہ بی جے پی لیڈر بنگال ، میری اور چیف سیکریٹری کی شبیہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں ۔اس کےلئے بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے دعوی کیا کہ وزیر اعظم کے دورے کا اعلان بعد میں ہوا ہے۔جب کہ طوفان آنے کے فوری بعد ہی میں نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔مگر وزیر اعظم کا خیال رکھتے ہوئے ہنگل گنج اور ساگر میں اپنے پروگرام کو مختصر کرکے میں نے کائیکونڈ جاکر وزیر اعظم سے ملاقات کی ۔
ممتا نے شکایت کی کہ پہلے سے طے شدہ شیڈول کے باوجود ، انہیں جمعہ کے دنکالا کُنڈا کے لئے روانہ ہونے سے پہلے 20 منٹ تک سمندر میں انتظار کرنے کو کہا گیا تھا۔ اس کے بعد ان سے کہا گیا کہ وہ اپنے ہیلی کاپٹر کو کلایکنڈہ میں اترنے سے پہلے کچھ وقت انتظار کریں اس کے نتیجے میں ، ان کا ہیلی کاپٹر آسمان میں چکر لگا تارہا تاہم وزیر اعلی نے کہا کہ وہ وزیر اعظم کی سلامتی کی فکر ہے اس لئے کو بھی برداشت کرئیا ۔کالائکونڈا کے ہوائی اڈے پر ایک کمرے میں تقریبا 15 منٹ انتظار کرنا پڑا۔ پھر وزیر اعظم وہاں آئے ۔انہوں نے وزیر اعظم سےملاقات کےلئے بار بار درخواست کی۔ وزیر اعلی نے الزام لگایا کہ ایس پی جی نے انہیں ایک گھنٹہ انتظار کرنے کو کہا ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ایس پی جی نے انہیں مطلع کیا تھا کہ وزیر اعظم کی میٹنگ شروع ہوگئی ہے اور اس وقت ان سے ملاقات نہیں ہوسکتی ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ سب سے پہلے وزیرا علیٰ اور وزیرا عظم کے درمیان میٹنگ ہوتی ہے۔مگر مجھے معلوم ہوا کہ اس میٹنگ میں بی جے پی کے تمام لیڈران ہیں ۔میں تنہا تھی ۔اس لئے میں وہاں سے چلی گئی۔زیر اعلی نے کہا کہ انہیں میٹنگ میں مرکزی وزرا کی موجودگی پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن ممتا نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ بی جے پی کے ممبران اسمبلی کیوں موجود تھے ۔
ممتا بنرجی نے کہاکہ دیگھا کا پروگرام تھا۔وہ تاخیر کا شکار ہورہا تھا۔ایک کمرے میں وزیر اعظم مودی اور چیف سیکریٹری کے درمیان میٹنگ ہورہی تھی۔وزیرا عظم کی اجازت کے بعد وہ اس کمرے میں داخل ہوئیںا ور ان سے کہا کہ مجھے دیگھا جانا ہے اور موسم ٹھیک نہیں ہے ۔اس کے باوجود ہم سمندری راستے سے کلائیگنڈہ پہنچے ہیں ۔اگر آپ اجازت دیں تو میں آپ کو نقصانات کی تفصیل پیش کردوں۔وزیرا عظم نے اس رپورٹ کو قبول کرلیا۔ممتا بنرجی نے کہا کہ اس بعد میں نے وزیر اعظم کو بول کر وہاں سے آگئی۔میں ان سے تین تین مرتبہ بتایا کہ میں جارہی ہوں ۔
ممتابنرجی نے کہا کہ وہ وزیرا عظم کااحترام کرتی ہیں ۔مگر ان کی جانب سے بے رحمانہ انداز میں پروٹوکول کا مظاہرہ کیا گیا ہے ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ آج بی جے پی اپوزیشن کی بات کررہی ہے۔گزشتہ دو مرتبہ سے پارلیمنٹ میں کسی کو اپوزیشن لیڈر تسلیم نہیں کیا گیا ہے ۔مودی جی گجرات گئے تھے کیا وہاں ان کے ساتھ اپوزیشن لیڈر تھا۔آخر گجرات کے اپوزیشن لیڈر کو طوفان سے متاثرہ علاقے پر بات کرنے کےلئے کیوں نہیں بلایا گیا ہے۔اڑیسہ میں اپوزیشن لیڈر کو کیوں نہیں بلایا گیا۔بنگال میں آکر کنفیوژن پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
وزیرا عظم کے دورے کے بعد سے ہی بی جے پی لیڈران ممتا بنرجی پر حملہ آور ہیں ۔ایک فوٹو شیئر کی جارہی ہے کہ جس میں دیکھا گیا ہے وزیر اعظم کے ساتھ دو کرسیاں رکھی ہوئی ہیں ۔ممتا بنرجی نے کہا کہ جب میں روم میں داخل ہوئی تو صرف ایک کرسی تھی جس پر وزیر اعظم بیٹھے ہوئے تھے۔چیف سیکریٹری کھڑے تھے ۔کوئی بھی خالی کرسی نہیں تھی۔