Urdu News

کشمیر کے صحافیوں کو دھمکی دینے کے پیچھے ترکی میں مقیم دہشت گرد کا ہاتھ ہونے کا خدشہ

کشمیر کے صحافیوں کو دھمکی دینے کے پیچھے ترکی میں مقیم دہشت گرد کا ہاتھ ہونے کا خدشہ

(جموں، 18 نومبر (انڈیا نیرٹیو

 وادی کشمیر میں مختلف اخبارات ٹی وی چینلز کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں کو موصول ہونے والی دھمکیوں کے پیچھے انٹیلی جنس ڈوزئیر کے مطابق  ترکی میں مقیم دہشت گرد مختار بابا اور جموں و کشمیر میں اس کے رابطے میں افراد کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

کئی صحافیوں نے حال ہی میں دہشت گرد تنظیم دی ریزسٹنس فرنٹ (ٹی آر ایف) کی طرف سے دھمکیاں ملنے کے بعد مقامی اخبارات سے استعفیٰ دے دیا۔

انٹیلی جنس ڈوزئیر کے مطابق ابتدائی جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گرد مختار بابا دھمکیوں کے پیچھے کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ پولیس کے مطابق مختار بابا کشمیر کے مختلف اخبارات کے لیے کام کرتا تھا۔

وہ 1990 کی دہائی میں سری نگر کا رہائشی تھا اور اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ وہ ترکی فرار ہو گیا تھا۔ ڈوزئیر میں کہا گیا ہے کہ بابا اکثر پاکستان کا دورہ کرتا ہے اور وادی میں نوجوانوں کو ٹی آر ایف میں شامل کرنے کے لئے ذمہ دار ہے۔

اس پر شبہ ہے کہ وہ وادی میں چھ ساتھیوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور ان میں سے دو کی شناخت کر لی گئی ہے۔ڈوزیئر میں کہا گیا کہ بابا نے صحافی برادری میں مخبروں کا ایک نیٹ ورک بنایا ہے اور دھمکی دینے کے لیے صحافیوں کی فہرست تیار کی ہے۔

 دستاویز کے مطابق مختار بابا نوے کی دہائی میں حزب اللہ کا رکن تھا لیکن اس پر حریف دہشت گرد تنظیموں کو اے کے 47 فروخت کرنے کا الزام عائد کرنے کے بعد اسے غیر رسمی طور پر نکال دیا کیا۔

 اس نے سال 2010 میں مسرت عالم کے ساتھ موسم گرما کے ایجی ٹیشن میں اہم کردار ادا کیا۔

Recommended