پرنسپل: نمستے سر!
وزیراعظم مودی: نمستے!
مودی جی : میں نے آپ سب کو ڈسٹرب تو نہیں کیا نا؟ آپ سب لوگ بڑے مزے سے باتیں کر رہے تھے۔ اور آن لائن اپنی توانائی صرف کر رہے تھے ۔
پرنسپل: نمسکار سر! اور آپ آ گئے سر، آپ نے ہمیں جوائن کیا اس کے لیے بہت بہت شکریہ سر۔ میں نے ابھی انہیں بتایا کہ ایک خصوصی مہمان آنے والے ہیں سر، انہوں نے سوچا بھی نہیں ہوگا اور سر یہ لوگ آپ کے آنے سے پہلے آپ کے تعلق سے بہت ساری باتیں کر رہے تھے ۔ یہاں آپ کے بہت سارے مداح بھی موجود ہیں۔
مودی جی : اچھا تو میں اچانک آپ کے ہاں آ گیا ہوں لیکن میں آپ کو ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتا ہوں کیوں کہ آپ بڑے ہی ہنسی خوشی کے ماحول میں تھے اور مجھے لگ رہا تھا کہ اب امتحانات کا ٹینشن آپ کو بالکل نہیں ہے۔ اسی کی وجہ سے آپ کی خوشیوں کی کوئی انتہا نہیں ہے، ایسا مجھے نظرآ رہا تھا۔ اور آپ نےکمرے میں بند ہونے کی وجہ سے اپنی توانائیوں کو آن لائن صرف کرنے کے فن کو بھی سیکھ لیا ہے۔
مودی جی : اچھا کیسے ہیں آپ لوگ؟
طلبا: بہتر ہیں سر! بہت اچھے ہیں سر!
مودی جی : آپ سب صحت مند ہیں؟
طلبا: ہاں سر، صحت مند ہیں!
مودی جی : آپ کے اہل خانہ کے تمام افراد صحت مند ہیں؟
طلبا: جی سر!
مودی جی : اچھا یہ بتائیں جو گذشتہ دنوں آپ نے سنا، اس سے پہلے ٹینشن تھی اور اب ٹینشن گئی، ایسا ہے کیا؟
طلبا: ہاں سر! بالکل سر!
مودی جی : مطلب آپ کو امتحانات کا ٹینشن ہوتا ہے؟
طلبا: جی سر! بہت ہوتا ہے!
مودی جی : پھر تو میرے لیے کتاب کی تصنیف کرنا بالکل ہی بےکار ثابت ہوا۔ میں نے اپنی کتاب 'اکزام واریئر'میں کہا ہے کہ کبھی ٹینشن نہ لیں، پھر آپ طلبا و طالبات ٹینشن کیوں لیتے تھے؟
طلبا: سر ہم ہر روز تیاریاں کرتے تھے، تب ٹینشن کی کوئی بات نہیں ہوتی ہے سر۔
مودی جی : کب ٹیشن ہوتا ہے؟
طلبا: سر ٹینشن کچھ نہیں ہوتا ہے اور نوجوانوں کے لیے صحت سب سے زیادہ ضروری ہے، اس لیے اتنا شاندار فیصلہ کیا گیا، جس کے لیے ہم زندگی بھر آپ کے احسان مند ہوں گے۔
مودی جی : لیکن آپ بتائیے کہ آپ کا نام کیا ہے؟
طالب علم: سر، ہتیشور شرما، پنجکولہ سے۔
مودی جی : ہتیشور شرما جی! پنچکولہ میں رہتے ہیں؟
طالب علم: جی سر!
مودی جی : کس سیکٹر میں؟
طالب علم: سیکٹر 10 میں سر!
مودی جی : میں سات میں رہتا تھا، برسوں تک وہاں قیام کیا ہے میں نے۔
طالب علم: مجھے آج ہی اس بات کا علم ہوا ہے۔
مودی جی : ہاں، میں وہاں رہتا تھا۔