Urdu News

جیسلمیر کے لونگے والا میں بھارتی مسلح افواج کے فوجیوں کے ساتھ دیوالی کی تقریب کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

جیسلمیر کے لونگے والا میں بھارتی مسلح افواج کے فوجیوں کے ساتھ دیوالی کی تقریب کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

<div class="text-center">
<h2>جیسلمیر کے لونگے والا میں بھارتی مسلح افواج کے فوجیوں کے ساتھ دیوالی کی تقریب کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن
<span id="ltrSubtitle"></span></h2>
</div>
<div class="ReleaseDateSubHeaddateTime text-center pt20"></div>
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL"> ماں بھارتی کی خدمت اور حفاظت کے لئے چوبیسوں گھنٹے ڈٹے رہنے والے آپ سبھی بہاردوں کو ایک بار پھر میری طرف سے، 130 کروڑ اہل وطن کی طرف سے دیوالی کی بہت بہت مبارکباد۔ ملک کی سرحد پر ہوں، آسمان میں یا سمندر کی وسعتوں میں، برفیلی چوٹیوں پر ہوں یا گھنے جنگلوں میں، ملک کی حفاظت سے وابستہ ہر بہار بیٹے – بیٹی، ہماری افواج، بی ایس ایف، آئی ٹی بی پی، سی آئی ایس ایف، ہر حفاظتی دستہ، ہمارے پولیس کے جوان، ہر کسی کو میں آج دیوالی کے اس مقدس تہوار پر احترام کے ساتھ سلام کرتا ہوں۔</p>

<h2>Jaisalmer</h2>
<p dir="RTL">آپ ہیں تو دیش ہے، ملک کے لوگوں کی خوشیاں ہیں، ملک کے یہ تہوار ہیں۔ میں آج آپ کے درمیان بھارت کے ہر باشندے کی مبارکباد لے کر آیا ہوں۔ آپ کے لئے اہل وطن کی دلی محبت لے کر آیا ہوں۔ ہر بزرگ کی آپ کے لئے دعائیں لے کر آیا ہوں۔ میں آج ان بہادر ماؤں و بہنوں اور بچوں کو دیوالی کی دلی مبارکباد دیتا ہوں، ان کی قرانی کو سلام کرتا ہوں جن کے اپنے بیٹے ہوں یا بیٹی، آج تہوار کے دن پر بھی سرحد پر تعینات ہیں، وہ بھی اہل خانہ کے سبھی لوگ بھی شکریے کے مستحق ہیں۔ ایک بار پھر دونوں مٹھی بند کرکے پوری طاقت اور قوت کے ساتھ میرے ساتھ بولئے، بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو، مجھے یاد ہے کہ وزیر اعظم بننے کے بعد پہلی مرتبہ 2014 میں دیوالی کے تہوار پر میں سیاچن چلا گیا تھا، جوانوں کے ساتھ دیوالی منانے کے لئے، تو</p>

<h2>Indian Armed Forces</h2>
<p dir="RTL">بہت سے لوگوں کو تھوڑی حیرت ہوئی۔ تہوار کے دن یہ وزیر اعظم کیا کررہا ہے، لیکن اب تو آپ بھی میرا طریقہ جانتے ہیں۔ دیوالی کے تہوار پر اپنوں کے درمیان ہی تو جاؤں گا، اپنوں سے دور کہاں رہوں گا۔ اور اس لئے اس سال بھی دیوالی کے موقع پر آپ لوگوں کے درمیان آیا ہوں۔ اپنوں کے درمیان میں آیا ہوں۔ آپ بھلے برفیلی پہاڑیوں پر رہیں، یا پھر ریگستان میں، میری دیوالی تو آپ کے درمیان آکر ہی پوری ہوتی ہے۔ آپ کے چہروں کی رونق دیکھتا ہوں، آپ کے چہروں کی خوشیاں دیکھتا ہوں تو مجھے بھی کئی گنا خوشی ہوجاتی ہے۔ میری خوشی بڑھ جاتی ہے۔ اسی خوشی کے لئے، اہل وطن کے جوش و جذبے کو آپ تک پہنچانے کے لئے آج میں پھر ایک بار، اس ریگستان میں آپ کے درمیان آیا ہوں۔ اور ایک بار، آپ کے لئے میں، تہوار کا دن ہے تو اسی لئے تھوڑی سی مٹھائی بھی لے کر آیا ہوں، لیکن یہ صرف ملک کا وزیر اعظم مٹھائی لے کر نہیں آیا ہے، یہ میری ہی نہیں یہ سبھی اہل وطن کی محبت اور اپنے پن کا ذائقہ بھی اس کے ساتھ لے کر آیا ہوں۔ ان مٹھائیوں میں آپ ملک کی ہر ماں کے ہاتھ کی مٹھاس کا احساس کرسکتے ہیں۔ اس مٹھائی میں آپ ہر بھائی، بہن اور باپ کے آشیرواد کو محسوس کرسکتے ہیں۔ اور اسی لئے، میں آپ کے درمیان تنہا نہیں آتا۔ میں اپنے ساتھ ملک کی آپ کے تئیں محبت، آپ کے تئیں پیار اور آپ کے لئے آشیرواد بھی ساتھ لے کر آتا ہوں۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">آج یہاں لونگے والا کے اس پوسٹ پر ہوں تو ملک بھر کی نظریں آپ پر ہیں۔ ماں بھارتی کے لاڈلے، میری یہ بیٹیاں، میرے ملک کو فخر کا احساس کرانے والی یہ بیٹیاں جو میرے سامنے بیٹھی ہیں ان پر ملک کی نظر ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ملک کی سرحد پر اگر کسی ایک پوسٹ کا نام ملک کے سب سے زیادہ لوگوں کو یاد ہوگا، مختلف نسلوں کو یاد ہوگا تو اس پوسٹ کا نام ہے لونگے والا پوسٹ، ہر کسی کی زبان پر ہے۔ ایک ایسا پوسٹ جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری کو چھوتا ہے تو سردیوں میں صفر سے نیچے چلا جاتا ہے اور مئی جون میں یہ بالو جس طرح سے آتا ہے ایک دوسرے کا چہرہ بھی نہیں دیکھ پاتے ہیں۔ اس پوسٹ پر آپ کے ساتھیوں نے بہادری کی ایک ایسی کہانی لکھ دی ہے، جو آج بھی ہر بھارتی کے دل کو جوش سے بھردیتی ہے۔ لونگے والا کا نام لیتے ہی دل کی گہرائی سے من مندر سے یہی ظاہر ہوتا ہے ’جو بولے سو نہال، ست شری اکال‘ یہ جے کارہ کانوں میں گونجنے لگتا ہے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">جب  بھی فوجی صلاحیت کی تاریخ کے بارے میں لکھا پڑھا جائے گا، جب فوجی بہادری کا ذکر ہوگا تو بیٹل آف لونگے والا کو ضرور یاد کیا جائے گا۔ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان کی فوج بنگلہ دیش کے بے قصور شہریوں پر مظالم ڈھارہی تھی، قتل کررہی تھی۔ بہن بیٹیوں پر غیرانسانی ظلم کررہی تھی، پاکستان کی فوج کے لوگ کررہے تھے۔ ان حرکتوں سے پاکستان کا مکروہ چہرہ اجاگر ہورہا تھا۔ خوفناک طریقے سے دنیا کے سامنے پاکستان کا چہرہ ظاہر ہورہا تھا۔ ان سب سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان نے ہمارے ملک کی مغربی سرحدوں پر محاذ کھول دیا۔ پاکستان کو لگتا تھا کہ بھارت کی مغربی سرحد پر محاذ کھول دوں گا، دنیا میں بھارت نے یہ کردیا، بھارت نے وہ کردیا، کرکے روتا رہوں گا اور بنگلہ دیش کے سارے پاپ ان کے چھپ جائیں گے۔ لیکن ہمارے فوجیوں نے جو منھ توڑ جواب دیا، پاکستان کو لینے کے دینے پڑگئے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">یہاں اس پوسٹ پر دکھائی گئی بہادری کی گونج، اس گونج نے دشمن کا حوصلہ توڑ دیا تھا۔ اس کو کیا پتہ تھا کہ یہاں اس کا سامنا ماں بھارتی کے طاقتور بیٹے بیٹیوں سے ہونے والا ہے۔ میجر کلدیپ سنگھ چاندپوری کی قیادت میں بھارتی بہادروں نے ٹینکوں سے لیس دشمن کے فوجیوں کو دھول چٹادی، ان کے منصوبوں کو نیست و نابود کردیا۔ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ کلدیپ جی کے والدین نے ان کا نام کلدیپ بھلے رکھا تھا، ان کو لگا ہوگا کہ یہ کل کا دیک (خاندان کا چراغ) ہے، لیکن وہ کلدیپ جی نے اپنی بہادری سے اس نام کو ایسے بامعنی کردیا کہ وہ صرف کلدیپ نہیں، وہ راشٹر دیپ بن گئے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">لونگے والا کی وہ تاریخی جنگ بھارتی فوجی دستوں کی بہادری کی علامت تو ہے ہی، بری فوج، بی ایس ایف اور فضائیہ کے بے مثال تال میل کی بھی علامت ہے۔ اس لڑائی نے دکھایا ہے کہ بھارت کی منظم فوجی قوت کے سامنے چاہے کوئی بھی آجائے، وہ کسی بھی صورت میں ٹک نہیں پائے گا۔ اب جب سنہ 71 میں ہوئی جنگ کے، لونگے والا میں ہوئی لڑائی کے 50 سال مکمل ہونے جارہے ہیں، کچھ ہی ہفتے میں اس کے 50 سال، اس قابل فخر سنہرے باب کو ہم منانے والے ہیں اور اسی لئے آج میرا من یہاں آنے کو کرگیا ہے۔ تو پورا ملک اپنے ان بہادروں کی فتح کی کہانیاں سن کر فخر محسوس کرے گا، اس کا حوصلہ بلند ہوگا، نئی نسلوں اور آنے والی نسلوں کی ترغیب کے لئے یہ موقع ان کی زندگی کا ایک اہم پہلو بننے والا ہے۔ ایسے ہی بہادر سپوتوں کے لئے راجستھان کی سرزمین کے ہی ایک شاعر نارائن سنگھ بھاٹی نے لکھا ہے اور یہی گیت بول چال کی زبان میں لکھا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے ان جیسے گھر، ان جیسے گگن، ان جیسے سہ- اتہاس! ان جیسی سہ- پیڑھیاں، پراچی ترنے پرکاش!! یعنی اپنے بہادر سپوتوں کی قربانیوں پر یہ زمین فخر کرتی ہے، آسمان فخر کرتا ہے اور پوری تاریخ فخر کرتی ہے۔ جب جب سورج کی روشنی اس دھرتی پر اندھیرے کو بھگانے کے لئے اترے گی، آنے والی نسلیں اس قربانی پر فخر کرتی رہیں گی۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">ہمالیہ کی بلندیاں ہوں، ریگستان میں بالو کے ڈھیر ہوں، گھنے جنگل ہوں یا پھر سمندر کی گہرائی ہو، ہر چیلنج پر ہمیشہ آپ کی بہادری ہر چیلنج پر بھاری پڑی ہے۔ آپ میں سے کئی ساتھی اگر آج یہاں ریگستان میں ڈٹے ہیں، تو آپ کو ہمالیہ کی بلندیوں کا بھی تجربہ ہے۔ صورت حال کوئی کیسی بھی ہو، آپ کی بہادری، آپ کی دلیری بے مثال ہے۔ اسی کا اثر ہے کہ آج دشمن کو بھی یہ احساس ہے کہ بھارت کے جانبازوں کی کوئی برابری نہیں ہے۔  آپ کی اس بہادری کو سلام کرتے ہوئے آج بھارت کے 130 کروڑ اہل وطن آپ کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔ آج ہر بھارت واسی کو اپنے فوجیوں کی طاقت اور بہادری پر فخر ہے۔ انھیں آپ کے غیرمفتوح ہونے پر فخر ہے۔ دنیا کی کوئی بھی طاقت ہمارے بہادر جوانوں کو ملک کی سرحد کی حفاظت کرنے سے نہ روک سکتی ہے نہ ٹوک سکتی ہے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">دنیا کی تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ صرف وہی قومیں محفوظ رہی ہیں، وہی قومیں آگے بڑھی ہیں جن کے اندر حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت تھی۔ اگر آج کا منظرنامہ دیکھیں، بھلے ہی بین الاقوامی تعاون کتنا ہی آگے کیوں نہ بڑھ گیا ہو، مساوات  کتنے ہی بدل کیوں نہ گئے ہوں، لیکن ہم کبھی نہیں بھول سکتے کہ چوکسی کی تحفظ کی راہ ہے، بیداری ہی سکھ چین کا سہارا ہے۔ اہلیت ہی فتح کا یقین ہے، لیاقت ہی امن کا انعام ہے۔ بھارت آج محفوظ ہے کیونکہ بھارت کے پاس اپنی حفاظت کرنے کی قوت ہے، بھارت کے پاس آپ جیسے بہادر بیٹے- بیٹیاں ہیں۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">جب بھی ضرورت پڑی ہے، بھارت نے دنیا کو دکھایا ہے کہ اس کے پاس طاقت بھی ہے اور صحیح جواب دینے کی سیاسی قوت ارادی بھی ہے۔ ہماری فوجی طاقت، اس نے آج ہماری بات چیت کرنے کی طاقت کو بھی کئی گنا بڑھا دیا ہے، ان کی بہادری سے بڑھا ہے، ان کے عزم کی طاقت سے بڑھا ہے۔ آج بھارت دہشت گردوں کو، دہشت گردی کے آقاؤں کو گھر میں گھس کر مارتا ہے۔ آج دنیا یہ جان رہی ہے، سمجھ رہی ہے کہ یہ ملک اپنے مفادات سے کسی بھی قیمت پر رتی برابر بھی سمجھوتہ کرنے والا نہیں ہے۔ بھارت کا یہ رتبہ، یہ قد آپ کی طاقت اور آپ کی بہادری کے ہی سبب ہے۔ آپ نے ملک کو محفوظ کیا ہوا ہے اور اسی لئے آج بھارت عالمی پلیٹ فارموں پر کھلے پن کے ساتھ اپنی بات رکھتا ہے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">آج پوری دنیا توسیع پسند قوتوں سے پریشان ہے۔ توسیع پسندی ایک طرح سے ذہنی بیماری ہے اور اٹھارہویں صدی کی فکر کو ظاہر کرتی ہے۔ اس سوچ کے خلاف بھی بھارت بلند آواز بن رہا ہے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">آج بھارت بہت تیزی کے ساتھ اپنے دفاعی شعبے کو خودکفیل بنانے کی سمت میں بہت تیزی سے قدم اٹھا رہا ہے، آگے بڑھ رہا ہے۔ حال ہی میں ہماری افواج نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ 100 سے زیادہ الگ الگ قسم کی جو ضرورتیں، بالخصوص ہتھیار اور ساز و سامان، اس کو اب بیرونی ممالک سے نہیں لیں گی، بھارت میں تیار کی ہوئی چیزیں ہی لیں گی۔ یہیں کی پیداوار اور اس کے لئے جو ضروری ہوگا کریں گی۔ یہ فیصلہ معمولی نہیں ہے، اس کے لئے سینے میں بہت بڑا دم لگتا ہے۔ اپنے جوانوں پر یقین لگتا ہے۔ میں آج اس موقع پر اور قربانی اور تپسیا کی اس اہم سرزمین سے، میں اپنی افواج کو ان کے اس اہم فیصلے کے لئے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ یہ فیصلہ چھوٹا نہیں ہے، میں جانتا ہوں۔ فیصلہ فوج نے لیا، آتم نربھر بھارت کا ایک بہت بڑا حوصلہ بڑھانے والا فیصلہ لیا، لیکن فوج کے اس فیصلے سے اہل وطن میں بھی، 130 کروڑ اہل وطن میں ایسا پیغام چلا گیا، سب طرف چلا گیا اور وہ پیغام کیا گیا، لوکل کے لئے ووکل ہونے کا۔ فوج کے ایک فیصلے نے 130 کروڑ اہل وطن کو لوکل کے لئے ووکل ہونے کی ترغیب دی۔ میں آج ملک کے نوجوانوں سے، ملک کی افواج سے، حفاظتی دستوں سے، پیرا میڈیکل فورسیز سے، ایک کے بعد ایک اس طرح کے فیصلوں کے مطابق بھارت میں بھی میرے ملک کے نوجوان ایسی ایسی چیزوں کی تعمیر کریں گے، ایسی ایسی چیزیں بناکر لائیں گے۔ ہمارے فوج کے جوانوں کی، ہمارے حفاظتی دستوں کے جوانوں کی طاقت بڑھے گی۔ حالیہ دنوں میں متعدد اسٹارٹ اَپ افواج کی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے آگے آئے ہیں۔ دفاعی شعبے میں نوجوانوں کے نئے اسٹارٹ اپس ملک کو خودکفیل بنانے کے معاملے میں اور تیزی سے آگے لے جائیں گے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>

<h2>Diwali with Soldiers</h2>
<p dir="RTL">دفاعی شعبے میں آتم نربھر بھارت، ملک کے بڑھتی ہوئی اہلیت کا ہدف ہے – سرحد پر امن۔ آج بھارت کی حکمت عملی واضح ہے، آج کا بھارت سمجھنے اور سمجھانے کی پالیسی پر یقین کرتا ہے، سمجھنے کی بھی اور سمجھانے کی بھی، لیکن اگر ہمیں آزمانے کی کوشش کی گئی، پھر تو جواب بھی اتنا ہی شدید ملے گا۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">ملک کی سالمیت، اہل وطن کے اتحاد پر منحصر ہے۔ امن، اتحاد، خیرسگالی ملک کے اندر ملک کی سالمیت کو توانائی دیتی ہے۔ سرحد کی حفاظت، حفاظتی دستوں کی طاقت کے ساتھ وابستہ ہے۔ سرحد پر ہمارے جانبازوں کا حوصلہ بلند رہے، ان کا مورال آسمان سے بھی اونچا رہے، اس لئے ان کی ہر ضرورت، آج ملک کی اعلیٰ ترین ترجیحات میں شامل ہے۔ ان کے اہل خانہ کی دیکھ بھال، ملک کی ذمے داری ہے۔ گزشتہ وقتوں میں، فوجیوں کے بچوں کی تعلیم اور روزگار کے تعلق سے بھی متعدد فیصلے کئے گئے ہیں۔ گزشتہ برس جب میں نے دوسری مرتبہ حلف لیا تھا تو پہلا فیصلہ ہی شہیدوں کے بچوں کی تعلیم سے متعلق تھا۔ اس کے تحت نیشنل ڈیفنس کے تحت ملنے والی اسکالرشپ میں اضافہ کیا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">سہولت کے ساتھ ساتھ بہادروں کے اعزاز کے لئے بھی ملک میں غیرمعمولی کوششیں جاری ہیں۔ قومی جنگی یادگار یا پھر قومی پولیس یادگار ہو، یہ دونوں یادگار ملک کی بہادری کی اعلیٰ ترین علامت بن کر اہل وطن کو، ہماری نئی نسل کو ترغیب دے رہی ہیں۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">مشکل چیلنجوں کے درمیان آپ کا سلوک، آپ کا ٹیم ورک، ملک کو ہر محاذ پر اسی جذبے کے ساتھ لڑنے کا سبق دیتا ہے۔ آج ملک اسی جذبے سے کورونا جیسی وبا کے خلاف بھی جنگ لڑرہا ہے۔ ملک کے ہزاروں ڈاکٹر، نرسیں، ہیلپر اور معاون اسٹاف دن رات، بغیر رکے، بغیر تھکے کام کررہے ہیں۔ اہل وطن بھی اس جنگ کو صف اوّل کے جانبازوں کی طرح لڑرہے ہیں۔ اتنے مہینوں سے ہمارے اہل وطن پورے نظم و ضبط پر عمل کررہے ہیں، ماسک جیسے احتیاط پر عمل کررہے ہیں اور اپنے اور اپنوں کی زندگی کی بھی حفاظت کررہے ہیں، لیکن ہمیں یہ بھی احساس ہے کہ اگر ہمیں ماسک پہننے میں ہی اتنی تکلیف ہوتی ہے تو آپ کے لئے یہ حفاظتی جیکٹ، نہ جانے آپ کے جسم پر کتنی چیزیں آپ کو لادنی پڑتی ہیں۔ اتنا کچھ پہننا کتنا مشکل ہوتا ہوگا۔ آپ کی اس قربانی سے ملک نظم و ضبط بھی سیکھ رہا ہے اور خدمت کی ذمے داری بھی نبھارہا ہے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">سرحد پر رہ کر آپ جو ایثار کرتے ہیں، تپسیا کرتے ہیں، وہ ملک میں اعتماد کا ایک ماحول بناتا ہے۔ ہر ہندوستانی کے اندر ایک نیا کنفیڈینس لیبل لاتا ہے۔ یہ اعتماد ہوتا ہے کہ مل کر بڑے سے بڑے چیلنج کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ آپ سے ملی اسی ترغیب سے ملک وبا کے اس مشکل وقت میں اپنے ہر شہری کی زندگی کی حفاظت میں مصروف ہے۔ اتنے مہینوں سے ملک اپنے 80 کروڑ سے زیادہ شہروں کے کھانے پینے کا انتظام کررہا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ملک، معیشت کو پھر سے ایک بار رفتار دینے کی بھی پورے حوصلے سے کوشش کررہا ہے۔ اہل وطن کے اسی جذبے کا نتیجہ ہے کہ آج کئی شعبوں میں پھر سے ریکارڈ ریکوری اور گروتھ نظر آرہا ہے۔ یہ الگ الگ طرح کی سب لڑائیاں، یہ سب کامیابیاں، ان کا سہرا سرحد پر ڈٹے ہمارے جوانوں کو جاتا ہے، آپ کو جاتا ہے۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">ہر بار، ہر تہوار میں، جب بھی میں آپ کے درمیان آتا ہوں، جتنا وقت آپ سب کے درمیان گزارتا ہوں، جتنا آپ کے سکھ دکھ میں شامل ہوتا ہوں، قوم کی حفاظت کا، قوم کی خدمت کا میرا عزم اتنا ہی مضبوط ہوتا ہے۔ میں آپ کو پھر یقین دلاتا ہوں کہ آپ بے فکر ہوکر اپنے فرض کی راہ پر ڈٹے رہیں، ہر اہل وطن آپ کے ساتھ ہے۔ ہاں، آج کے دن میں آپ سے ایک دوست کے طور پر، ایک ساتھی کے طور پر تین باتوں کی درخواست کروں گا اور مجھے یقین ہے کہ میری یہ درخواست آپ کے لئے بھی ہوسکتا ہے عزم بن جائے۔ پہلی – کچھ نہ کچھ نیا اختراع کرنے کی عادت کو، نئے طریقے سے کرنے کی عادت، نئی چیز کھوج کر کرنے کی عادت، اس کو زندگی کا حصہ بنائیے اور میں نے دیکھا ہے کہ اس طرح زندگی گزارنے والے ہمارے جوانوں کی تخلیقیت ملک کے لئے بہت کچھ نئی چیزیں لاسکتی ہے۔ آپ تھوڑا سا دھیان دیجئے، کچھ نہ کچھ اختراع کرنے کا۔ دیکھئے، ہمارے حفاظتی دستوں کو کیوں کہ آپ تجربے کی بنیاد پر انوویٹ کرتے ہیں۔ روزمرہ سے جس طرح سے آپ نبردآزما ہیں اس میں سے نکالتے ہیں، بہت بڑا فائدہ ہوتا ہے۔ دوسری میری درخواست ہے اور وہ آپ لوگوں کے لئے بہت ضروری ہے، آپ ہر حالت میں یوگ کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے رکھئے۔ اور تیسری ہم سب کی اپنی اپنی مادری زبان ہے، ہم میں سے بہت سے لوگ ہندی بولتے بھی ہیں، ہم میں سے کچھ لوگ انگریزی بھی بولتے ہیں، ان سب سے تو ہمارا فطری ناطہ رہتا ہے۔ لیکن جب ایسی اجتماعی زندگی ہوتی ہے، ایسے میرے سامنے چھوٹا  بھارت بیٹھا ہوا ہے۔ ملک کے ہر کونے کونے کے نوجوان بیٹھے ہوئے ہیں۔ الگ الگ مادری زبان کے نوجوان بیٹھے ہوئے ہیں تب میں آپ سے ایک اور درخواست کرتا ہوں کہ مادری زبان جو جانتے ہیں آپ، ہندی جانتے ہیں، انگریزی جانتے ہیں، کیوں نہ اپنے کسی ایک ساتھی کے پاس سے، بھارت کی کوئی ایک اور زبان آپ ضرور اپنالیں۔ سیکھئے، آپ دیکھیں گے، وہ آپ کی ایک بہت بڑی طاقت اور قوت بن جائے گی۔ آپ ضرور دیکھیں گے، یہ باتیں آپ کے اندر ایک نئی توانائی اور نئی قوت بھرنے کا کام کریں گی۔</p>
<p dir="RTL">ساتھیو،</p>
<p dir="RTL">جب تک آپ ہیں، آپ کا یہ حوصلہ اور جذبہ ہے، آپ کا یہ ایثار و قربانی اور تپسیا ہے، 130 کروڑ بھارت کے باشندوں کی خوداعتمادی کو کوئی بھی متزلزل نہیں کرپائے گا۔ جب تک آپ ہیں، تب تک ملک کی دیوالی اسی طرح روشن اور منور ہوتی رہے گی۔ لونگے والا کی اس سرزمین سے، بہادری اور جرأت مندی کی زمین سے، ایثار و قربانی اور تپسیا کی اس سر زمین سے میں پھر ایک بار، آپ سب کو بھی اور اہل وطن کو بھی دیوالی کی بہت بہت مبارک باد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ میرے ساتھ، پوری طاقت کے ساتھ دونوں مٹھی اوپر کرکے پوری طاقت اور قوت کے ساتھ بولئے، بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے!</p>
<p dir="RTL">بہت بہت شکریہ !</p>.

Recommended