Urdu News

دہلی فسادات سے متعلق رپورٹ داخل کرنے کے لیے مرکز کو ہائی کورٹ سے مزیدمہلت ملی

دہلی ہائی کورٹ

دہلی فسادات سے متعلق رپورٹ داخل کرنے کے لیے مرکز کو ہائی کورٹ سے مزیدمہلت ملی

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فسادات سے متعلق دہلی اقلیتی کمیشن کی جانب سے بنائی گئی رپورٹ کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے مزید مہلت دی ہے۔چیف جسٹس ڈی این پٹیل کی سربراہی والی  بنچ سے  مرکزی حکومت نے جواب داخل کرنے کے لئے وقت کا مطالبہ کیا تب عدالت نے یہ حکم دیا۔

عدالت نے گزشتہ 23 فروری کو نوٹس جاری کیا تھا۔ عدالت نے مرکزی حکومت، دہلی پولیس اور دہلی اقلیتی کمیشن کو جواب داخل کرنے کی ہدایت دی  تھی۔  درخواست دھرمیش شرما نے دائر کی ہے۔ درخواست گزار خود ہی فساد کا شکار ہیں۔

درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ مہیش جیٹھ ملانی نے دہلی کے اقلیتی کمیشن سمیت دیگر تنظیموں کی جانب سے دہلی فسادات سے متعلق بنائی گئی رپورٹ کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں ہیومن رائٹس واچ، سٹیزنز اینڈ لائرس انیشی ایٹو، ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا، کانسٹی ٹیوشن کنڈکٹ گروپ کی رپورٹ کومنسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان تنظیموں کو ایسی رپورٹ  بنانے کا کوئی آئینی حق نہیں ہے۔ دہلی فسادات کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہونے کے باوجود ان تنظیموں نے یہ رپورٹ بنائی۔

سماعت کے دوران سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ عام لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اقلیتی کمیشن ایک عدالتی ادارہ ہے۔ لہذا اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ در حقیقت دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تشدد یک طرفہ اور منصوبہ بند تھا۔ دہلی اقلیتی کمیشن کی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ فسادات میں ایک خاص برادری کو نشانہ بنایا گیا۔

Recommended