Urdu News

کانگریس نے اقتدار کے لیےتقسیم کرو اور راج کرو کا راستہ اپنایا:نقوی

مرکزی وزیربرائے اقلیتی امورمختار عباس نقوی

بھارتیہ بَودھ سَنگھ کے زیر اہتمام پروگرام میں مرکزی وزیربرائے اقلیتی امورمختار عباس نقوی کی شرکت

مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور   مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ ”کمیونل ٹِفن“ میں ”سیکیو لر ٹماٹر“ کے سیاسی سلسلے نے دستور اور سماج کے ساتھ فریب کیا ہے۔بھارتیہ بَودھ سنگھ کے زیر اہتمام آج نئی دِلّی میں منعقدہ ”سماجی یکجہتی اور خواتین کی طاقت کے مہا سمّیلن“ او ر ”پنڈت دین دیال اسمرتی سمّان“ پروگرام میں اپنے خطاب میں راجیہ سبھا میں ڈپٹی لیڈر   نقوی نے کہا کہ ملک میں زیادہ عرصے تک سیاسی طاقت کا مزہ چکھنے والی سیاسی تنظیموں نے سیکیولرازم کو دستور کے مطابق نہیں بلکہ سیاسی سہولت کا ذریعہ بنا کر ”تقسیم کرو اور راج کرو“ کا راستہ اپنایا۔

نقوی نے کہا کہ ایسی تمام سازشوں کے باوجود ہماری سنسکرتی۔ سنسکار۔ سنووِدھان نے ”کثرت میں وحدت“ کی ڈور کو کمزور نہیں ہونے دیا۔ جامع ترقّی کے راستے میں مشکلات آئیں بھی تو ہماری اِسی طاقت نے ملک کو رکنے نہیں دیا۔ بھگوان بدھ نے جس خود اعتمادی کا درس ہمیں دیا ہے وہ کورونا کے دَور میں انسانیت کے لیے سب سے زیادہ معنی خیز اور درست حل ثابت ہوا۔

نقوی نے کہا کہ ہم آج آزادی کی75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ ہمیں آزادی کے جشن کے ساتھ بٹوارے کے زخم کو بھی یاد رکھنا ہو گا۔ ہمیں یہ یاد رکھنا ہو گا کہ بٹوارے کے گہرے زخم کے کون ذِمے دار تھے جنھوں نے ہندوستان کے مفاد کو اپنی خود غرض سیاست پر قربان کرنے کی سازش رَچی تھی۔  نقوی نے کہا کہ بھگوان گوتم بدّھ کا اِنسانیت اور بنیادی عملی زندگی کا معنی خیز پیغام آج بھی اِنسانیت کے لئے مضبوط درس ہے۔ دنیا کی متضاد فِطرت کے درمیان روحانی خود اعتمادی ہمیں روحانی امن اور طاقت کی راہ دکھاتی رہی ہے۔  نقوی نے کہا کہ مودی حکومت نے گذشتہ سات (۷) برسوں میں دستوری اقدار کے مضبوط عزم کے ساتھ جامع ترقّی کے لئے کام کیا ہے جِس کا نتیجہ ہے کہ سماج کے سبھی طبقات کے ساتھ اقلیّتی برادری بھی ”وقار کے ساتھ خود کفالت“ کے عزم میں برابر کے حصّے دار۔ اس موقع پر تعلیمی، سماجی، ثقافتی اور صحت وغیرہ کے شعبوں کی اہم اور مقتدر ہستیاں موجود تھیں۔اِس موقع پر مرکزی پارلیمنٹری امور اور وزیرِ مملکت برائے کلچر   ارجن رام میگھوال، مرکزی وزیرِ مملکت برائے اقلیّتی امور جان بارلا، بھارتیہ بَودھ سَنگھ کے قومی صدر  بھنتے سنگھ پریہ راہل موجود تھے۔اس کے علاوہ  مختلف مذہبی رہنما، سماجی، تعلیمی، ثقافتی، صحت وغیرہ کے شعبوں کی اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔

Recommended