کولکاتہ، 19 دسمبر (انڈیا نیرٹیو)
مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکھڑ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے ریاستی حکومت پر مسلسل حملے کر رہے ہیں۔ اب وہ ریاست میں انسانی حقوق کمیشن کی بے عملی پر مسلسل سوال اٹھا رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے قومی انسانی حقوق کمیشن کو ایک خط لکھ کر ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین کی تقرری سے متعلق قواعد کو نظرانداز کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
گورنر نے 15 دسمبر کے اپنے خط کی کاپی ٹویٹر پر پوسٹ کی اور اس میں قومی انسانی حقوق کمیشن کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین کی تقرری کو لے کر ممتا حکومت کا موقف تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ بنگال میں حکمران جماعت کی حکومت ہے نہ کہ قانون کی اور انسانی حقوق ختم ہو گئے ہیں۔ ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین کی تقرری کی عدم منظوری کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ یہاں ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے چیئرمین کے طور پر نپراجیت مکھرجی کو بنانے میں قواعد کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز قومی انسانی حقوق کمیشن کے دن کے موقع پر گورنر نے ممتا حکومت پر کڑی نکتہ چینی کی تھی اور کہا تھا کہ پورے ملک میں اگر انسانی حقوق سب سے زیادہ کہیں متاثر ہوئے ہیں تو وہ مغربی بنگال ہے۔