Categories: قومی

انسانی حقوق کمیشن نے کسان تحریک کے منفی اثرات پر مرکز اور چار ریاستوں کو نوٹس بھیجا

<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے منگل کے روز مرکزی حکومت اور دہلی، راجستھان، ہریانہ اور اتر پردیش کی حکومتوں کو فی الحال جاری زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں چل رہی  کسان تحریک کی وجہ سے صنعت اور ٹرانسپورٹ پر پڑنے والے منفی اثرات پر نوٹس جاری کیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کمیشن کا کہنا ہے کہ اسے کسانوں کی تحریک کے حوالے سے کئی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ صنعتی یونٹوں پر منفی اثرات کی وجہ سے چھوٹے، بہت چھوٹے اوردرمیانی صنعتیں شدید طور پرمتاثر ہو رہی ہیں۔مبینہ طور پر ٹرانسپورٹ بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے جس کی وجہ سے مسافر، مریض، جسمانی طور پر معذور افراد اور بزرگ شہری سڑکوں پر بھاری بھیڑ کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کر ہے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے لوگوں کو اپنی منزلوں تک پہنچنے کے لیے لمبا فاصلہ طے کرنا پڑرہاہے اور سرحدوں پر بیریکیڈس  لگادیئے گئے ہیں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 اتر پردیش، ہریانہ، راجستھان اور دہلی کے چیف سکریٹریوں اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس یا کمشنر آف پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کارروائی کی رپورٹ پیش کریں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
مختلف ریاستوں کو نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کمیشن نے کچھ اور کارروائی بھی کی ہے۔ اس کے مطابق  صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں یا پیداوارپر کسانوں کی تحریک کے منفی اثرات اور تجارتی اور عام صارفین کی  تکلیف اور اضافی اخراجات وغیرہ سمیت ٹرانسپورٹ خدمات میں آنے والی رکاوٹوں کی جانچ کرنے اور 10اکتوبر تک اس معاملے کی ایک وسیع رپورٹ پیش کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، وزارت داخلہ اور وزارت صحت، حکومت ہند سے کہا گیا ہے کہ وہ کسانوں کے احتجاج کے منفی اثرات اور احتجاجی مقامات پر کووڈ پروٹوکول کی پابندی کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر رپورٹ پیش کریں۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
دھرنے کے مقام پر انسانی حقوق کی  کارکن کے ساتھ مبینہ اجتماعی عصمت دری  کے سلسلے میں مقتول کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی کے حوالے سے جھجر ڈی ایم سے کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی تھی۔ ڈی ایم سے 10 اکتوبر 2021 تک رپورٹ داخلکرنے کو کہا گیا ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
 دہلی یونیورسٹی کے دہلی اسکول آف سوشل ورک  سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ٹیموں کو سروے کرنے کے لیے بھیجیں اور رپورٹ پیش کریں تاکہ کسانوں کی طویل ایجی ٹیشن کی وجہ سے معاش، لوگوں کی زندگی، بوڑھے اور کمزور افراد پر اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ مبینہ طورپردھرنے کی جگہ پر مظاہرہ کررہے کسانوں کے ذریعہ پروٹوکول کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ  سڑک کی ناکہ بندی کی وجہ سے رہائشیوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔</p>
<p dir="RTL" style="text-align: justify;">
کمیشن پرامن طور پر احتجاج کرنے کے حق کا احترام کرتا ہے لیکن کمیشن کو انسانی حقوق کے مختلف مسائل کا بھی خیال رکھنا ہے۔</p>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago