Urdu News

جموں و کشمیر کے لوگ میری پارٹی کا نام اور جھنڈا طے کریں گے،ہندوستانی نام ہوگا: غلام نبی آزاد

سابق مرکزی وزیر اور سینئر سابق کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد

جموں، 4 ستمبر (انڈیا نیرٹیو)

سابق مرکزی وزیر اور سینئر سابق کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کانگریس جماعت سے استعفیٰ دینے کے بعد پہلی بار اتوار کے روز   سینک کالونی جموں  میں ایک جم غفیر ریلی سے خطاب کیا۔ قیاس آرائیوں کے درمیان  آزاد نے اعلان کیا کہ انہوں نے ابھی اپنی پارٹی کے نام کا فیصلہ کرنا ہے۔

آزاد نے ریلی میں کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ پارٹی کے نام اور جھنڈے کا فیصلہ کریں گے۔ میں اپنی پارٹی کو ایک ہندوستانی نام دوں گا جسے ہر کوئی سمجھ سکے۔آزاد جموں کے ہوائی اڈے پر ان کے حامیوں کے زبردست استقبال کے بعد سینک کالونی پہنچے۔

آزاد نے کہا میں ہمیشہ جموں اور کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ہوں فی الحال میں وزیر اعلی یا کوئی وزیر نہیں ہوں  میں صرف ایک انسان ہوں، پچھلے ایک ہفتے میں بہت سے لوگوں نے کانگریس سے استعفی دیا ہے اور میری حمایت کی ہے۔آزاد نے ان پانچ وزراء   کا بھی شکریہ ادا کیا جو ان کے ساتھ شامل ہوئے۔

آزاد نے مزید کہا کہ ان میں سے تین ایک علاقائی پارٹی میں شامل ہوئے، میں نے کبھی اس علاقائی پارٹی کے سربراہ کا نام نہیں لیا۔ لیکن جب میں نے اپنی پارٹی قائم کرنے کی بات کی تو وہ مشتعل ہو گئے۔

اس موقع پر موجود سابق وزراء   تاج محی الدین، عبدالمجید وانی، منوہر لال شرما، جی ایم سروڑی، آر ایس چن، جگل کشور، پیرزادہ محمد سعید اور سابق ایم ایل اے بلوان سنگھ نے آزاد کو جموں و کشمیر کے اگلے وزیر اعلیٰ کے طور پر پیش کیا۔

ریاسی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر جگل کشور نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے لوگوں کی ضرورت ہے اور اسے  ناگزیر قرار دیا۔پی ڈی پی-کانگریس مخلوط حکومت میں وزیر اعلیٰ کے طور پر آزاد کے سنہری دور کو یاد کرتے ہوئے  جگل کشور نے کہا کہ اب، پی ڈی پی، بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کے لیڈر یہاں جلسہ گاہ میں موجود ہیں۔

آزاد نے کہا کہ وہ جلد ہی ایک نئی پارٹی کا آغاز کریں گے اور جموں و کشمیر میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر پہلی یونٹ تشکیل دی جائے گی۔آزاد کی حمایت میں جموں و کشمیر میں کئی رہنماؤں نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا ہے۔جموں و کشمیر کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تارا چند اْن 64 رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

جموں کی مختلف یونیورسٹیوں کے نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا، کانگریس پارٹی کے یوتھ ونگ کے رہنماؤں سمیت 36 سے زیادہ کانگریس لیڈروں نے آزاد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اپنے استعفے پیش کر دیے ہیں۔سونیا گاندھی کو اپنے استعفیٰ کے خط میں آزاد نے پارٹی قیادت بالخصوص راہول گاندھی کو نشانہ بنایا تھا۔

پانچ صفحات پر مشتمل سخت گیر خط میں آزاد نے دعویٰ کیا تھا کہ پارٹی کو ایک گروہ چلاتا ہے جب کہ سونیا گاندھی محض “ایک برائے نام سربراہ” ہیں اور تمام بڑے فیصلے راہل گاندھی یا اس سے بھی بدتر ان کے سیکورٹی گارڈز اور پی اے  نے کیے تھے۔

آزاد نے کہا تھا کہ وہ “انتہائی افسوس اور انتہائی دلبرداشتہ دل” کے ساتھ اپنا استعفیٰ پیش کر رہے ہیں اور کانگریس کے ساتھ اپنی 50 سالہ رفاقت کو توڑ رہے ہیں۔

وہ اس سے قبل راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر تھے۔کانگریس کے ساتھ اپنی طویل وابستگی کا ذکر کرتے ہوئے آزاد نے کہا تھا کہ پارٹی کی صورتحال اس مقام پر پہنچ گئی ہے جہاں سے واپسی مشکل ہے۔

Recommended