Urdu News

چین کے بنیادی ڈھانچے کی مستقل تعمیر ہندوستانی فوج کے لیے تشویش کا باعث

مشرقی لداخ میں گوگرا پوسٹ کے ارد گرد زمینی حقیقت نہیں بدلی

مشرقی لداخ میں گوگرا پوسٹ کے ارد گرد زمینی حقیقت نہیں بدلی

ہندوستانی فوج  کی ٹینک رجمنٹ نے مشرقی لداخ کے ایک مقام پر جنگی مشقیں بھی کیں

بھارت کے ساتھ فوجی مذاکرات کے 12 ویں دور میں طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پر مشرقی لداخ کے گوگرا پوسٹ کے گشت پوائنٹ 17اے  سے پیچھے ہٹنے کا عمل مکمل ہونے کے بعد بھی ارد گرد کے علاقے میں فوجیوں کی تعیناتی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ لائن آف ایکچول کنٹرول پر چین کی جانب سے انفراسٹرکچر کی مستقل تعمیر بھارتی فوج کے لیے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ لہٰذا بھارتی فوج ایل اے سی پر ہائی الرٹ پر رہ کر اپنی تیاریوں کو مسلسل مضبوط کر رہی ہے۔ حال ہی میں بھارتی فوج کی ٹینک رجمنٹ نے مشرقی لداخ کے ایک مقام پر ٹینکوں کی جگنی مشقیں بھی کی ہیں۔

 ہندوستان اور چین کے درمیان31 جولائی کو فوجی مذاکرات کے 12 ویں دور میں طے پانے والے معاہدے کے مطابق 6 اگست کو ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا تھاکہ گوگرا پوسٹ پردونوں ممالک کے فوجی 500 میٹر کے فاصلے پر  آمنے سامنے تعینات اپنے متعلقہ مستقلٹھکانوں پرپر واپس چلے گئے۔ ایل اے سی کے دونوں طرف گشت کا کوئی علاقہ نہیں ہے۔ بنائے گئے تمام عارضی ڈھانچے تباہ ہوچکے ہیں، جس کی تصدیق دونوں فوجوں کے ذریعہ کی گئی ہے۔ یہڈی اسکیلیشن کا عمل اسی طرح ہوا ہے جیسا کہ رواں سال فروری میں پینگونگ جھیل کے علاقے میں اپنایا گیا تھا۔ اس سب کے باوجود ایک فوجی ذرائع نے بتایا کہ دونوں فریقوں نے آمنے سامنے تعینات فوجیوں کو واپس توبھیج دیا ہے لیکن آس پاس کے علاقوں میں فوجیوں کی تعداد میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سب سے بڑی تشویش انفراسٹرکچر، ہاؤسنگ اور سیکورٹی کی تعمیر ہے۔ چینی فوجی مغربی شاہراہ پرفوجی ساز وسامان  کے ساتھ تعینات ہیں۔ ان کی فوجیں ڈیپسانگ سے 150 کلومیٹر، چوشول سے 100 کلومیٹر اور ڈیم چوک سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔ بھارت نے کہا ہے کہ ڈی ایسکلیشن مکمل طورپر پیچھے ہٹنے  کے بعد ہی شروع ہوگا۔

ویسے، دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں کی بنیاد پر اب تک پینگونگ جھیل کے دونوں کناروں اور گوگرا پوسٹ کے پیٹرولنگ پوائنٹ 17اے میں نقل مکانی کا عمل کیا گیا ہے۔ اسی طرح، پچھلے سال 15/16 جون کو، وادی گلوان میں پرتشدد جھڑپوں کے بعد، چینی فوجی اسی وقت گلوان کے پٹرولنگ پوائنٹ -14 سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔ اس کے باوجود ڈیپسانگ بلگے (پی پی 10، 11، 11 اے، 12 اور 13)پر دونوں اطراف 972 مربع کلومیٹر میں تعطل جاریہے۔ دونوں ملکوں کے فوجی ہاٹ اسپرنگس کے پٹرولنگ پوائنٹ 15 پر ایل اے سی پر آمنے سامنے ہیں۔ مذاکرات کے 12 ویں دور میں بھارت نے مشرقی لداخ کے دیپسانگ میدانوں، گوگرا اور ہاٹ اسپرنگس کے علاقوں سے افواج کے پیچھے ہٹنے  پر اصرار کیا تھا، لیکن چین نے صرف گوگرا پوسٹ پر اتفاق کیا۔

ادھر بھارتی فوج ایل اے سی پر ہائی الرٹ پر رہ کر اپنی تیاریوں کو مسلسل مضبوط کر رہی ہے۔ حال ہی میں انڈین آرمی کی ٹینک رجمنٹ نے مشرقی لداخ کے ایک مقام پر اسالٹ آپریشن کی مشق کرتے ہوئے ٹینکوں کی مشقیں بھی کی ہیں۔ اس مشق میں بھارت کے فرنٹ لائن ٹینکوں سے فائر پاور کا مظاہرہ کیا گیا۔ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ای اے سی) کے فارورڈ بیس پر نیگیوے لائٹ مشین گن، ٹیور۔21اور اے کے۔47اسالٹ رائفلس سے لیس گڑود اسپیشل فورس کے جوانوں کوتعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نیوما فارورڈ بیس پر دشمن کے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کو تباہ کرنے کے لییروسی ساخت کے مین پورٹیبل ایئر ڈیفنس سسٹم کو  تعینات کیا گیا ہے۔

لیہ سے 200 کلومیٹر دور مشرقی لداخ کے مضافات میں بھارتی فوج کے سپاہی اور ٹینک چین کے چھکے چھڑانے کے لیے تیار ہیں۔ اس کے علاوہ بھارتی فوج کے سپاہی 16 ہزار سے 18 ہزار فٹ کی بلندی پر صفر ڈگری سے نیچے درجہ حرارت میں تعینات ہیں۔ بھارتی فضائیہ نے فکسڈ ونگ طیاروں اور ہیلی کاپٹر آپریشنز کو کنٹرول کرنے کے لیے لائن آف ایکچول کنٹرول پر ایڈوانس لینڈنگ گراؤنڈ پر دنیا کے بلند ترین موبائل ایئر ٹریفک کنٹرول (اے ٹی سی) ٹاورس میں سے ایک کو تعینات کیا ہے۔ مذاکرات کے اگلے چند دور میں ہاٹ اسپرنگس سے نقل مکانی متوقع ہے۔ اس کے باوجود ڈیپسانگ کا مسئلہ جلد حل ہوتا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ یہ تنازعہ موجودہ تعطل سے پہلے کا ہے۔ ڈیپسانگ کے علاقے میں  دونوں ممالک کے فوجی ایک دوسرے کی ایل اے سی لائنوں کو بلک کرتے ہوئے تعینات ہیں۔

Recommended