وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پچھلے دس برسوں کے دوران بھارت میں جنگلات کے رقبے میں 30 لاکھ ہیکٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ملک میں جنگلات کا مجموعی رقبہ کُل آراضی کا تقریباً ایک چوتھائی ہو گیا ہے۔ وزیراعظم زمین کے بنجر ہونے، زرخیزی میں کمی اور خشک سالی پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی مذاکرات سے ورچوول طور پر خطاب کر رہے تھے۔
جناب مودی نے کہا کہ بھارت 2030 تک 2 کروڑ 60 لاکھ ہیکٹر زمین کی زرخیزی کو بحال کرنے کے لیے بھی کام کر رہا ہے۔ اِس سے کاربن کے اخراج میں مزید ڈھائی سے تین ارب ٹَن کی کمی کے حصول کے لئے بھارت کے عہد کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
جناب مودی نے زمین کی زرخیزی میں کمی کے معاملے سے نمٹنے کے لئے بھارت کے ذریعے کئے گئے اقدامات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بین الاقوامی فورموں میں زمین کی زرخیزی کے معاملے کو اُجاگر کرنے میں پہل کی ہے۔
وزیراعظم نے گھریلو تکنیک کو فروغ دیتے ہوئے زمین کی بحالی کے لیے موثر حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے گجرات کے رَن آف کَچھ میںBanni علاقے کی مثال دی کہ کس طرح زمین کی بحالی کا سلسلہ شروع کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ زمین تمام جانداروں اور اُن کی غذا کے لیے بنیادی ضرورت ہے۔
انہوں نے اِس بات کو اُجاگر کیا کہ آج دنیا میں دو تہائی سے زیادہ زمین کی زرخیزی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اِس پر قابو نہیں پایا گیا، تو اِس سے معاشروں، معیشتوں، خوراک کی سکیورٹی، صحت، تحفظ اور معیار زندگی کی پوری بنیاد ہی بُری طرح متاثر ہوگی۔جنوب-جنوب تعاون کے جذبے سے بھارت زمین کی بحالی کےلیے حکمت عملی مرتب کرنے میں دیگر ترقی پذیر ملکوں کی مدد کر رہا ہے۔
وزیر اعظم کا، اقوام متحدہ میں’زمین کے بنجرہونے، آراضی کے ڈی گریڈیشن اور خشک سالی سے متعلق اعلیٰ سطح کے مکالمے‘ میں کلیدی خطاب
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعےاقوام متحدہ میں’زمین کے بنجرہونے، آراضی کے ڈی گریڈیشن اور خشک سالی سے متعلق اعلیٰ سطح کے مکالمے‘ میں کلیدی خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے، اقوام متحدہ کے کنوینشن برائے آراضی انحطاط کا مقابلہ کرنے(یو این سی سی ڈی) کی پارٹیوں کی کانفرنس کے، 14ویں اجلاس کے صدر کی حیثیت سے، افتتاحی اجلاس میں خطاب کیا۔
تمام زندگیوں اور ذریعۂ معاش کو سہارا دینے کے لیے، آراضی کو ایک بنیادی عمارت قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ آراضی اور اس کے وسائل پر زبردست دباؤ کو کم کرنا ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا ’’ واضح طور پر، بہت سارے کام کرنے کے لیے ہمارے سامنے ہیں۔ لیکن ہم یہ کرسکتے ہیں۔ ہم مل کر یہ کام کرسکتے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے آراضی کے ڈی گریڈیشن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ، ہندوستان کے ذریعے کیے گئے اقدامات گنوائے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان نے بین الاقوامی فورم میں زمین کے انحطاط کے معاملات کو اجاگر کرنے میں پہل کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ 2019 کے اعلامیے میں، زمین کے تئیں بہتر رسائی اوررہنمائی کا مطالبہ کیا گیا ہے نیز صنفی حساس۔ تبدیل جاتی پروجیکٹوں پر زور دیاگیا ہے۔ ہندوستان میں پچھلے دس برسوں میں لگ بھگ 30 لاکھ ہیکٹر آراضی میں جنگل کا احاطہ کیا گیا ہے جس سے جنگل کے مشترکہ احاطے میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے باعث یہ ملک کے کل رقبے کا ایک چوتھا حصہ بن گیا ہے۔
جناب مودی نے بیان کیا کہ ہندوستان زمینی انحطاط کی ذرخیزی کی اپنی قومی وابستگی کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔وزیر اعظم نے کہا’’ہم 2030 تک انحطاط شدہ 26 ملین ہیکٹر رقبے کی آراضی کی بحالی کے تئیں بھی کام کر رہے ہیں۔اس سے 2.5 سے 3 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائڈ کے مساوی اضافی کاربن کی کمی کے ہدف کو حاصل کرنے کے ہندوستان کے عزم کو مدد ملے گی‘‘۔
وزیر اعظم نے یہ بیان کرنے کے لیے کہ زمین کی اچھی صحت، بہتر زمین کی پیداواری صلاحیت، خوراک کے تحفظ اور بہتر نان نفقے کے مستحکم سلسلے کو کس طرح شروع کیا جاسکتا ہے، گجرات میں کچھ کے میدان میں بنّی خطے کی مثال پیش کی۔ بنّی خطے میں زمین کی بحالی، گھاس کے میدانوں کو فروغ دے کر کی جاتی ہے جو کہ زمینی انحطاط کی ذرخیزی کے حصول میں معاون ہے۔ یہ جانوروں کی پرورش کو فروغ دے کر بھی جانوروں کی سرگرمیوں اور نان نفقے کی وسعت میں مدد کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا ’’اسی جذبے کے تحت ، ہمیں دیسی تکنیک کو فروغ دیتے ہوئے، زمین کی بحالی کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ جنوب-جنوب تعاون کے جذبے کے ساتھ ، ہندوستان، زمینی بحالی کی حکمت عملی تیار کرنے میں ساتھی ترقی پذیر ممالک کی مدد کر رہا ہے۔ ہندوستان میں زمینی انحطاط کے امور کے بارے میں سائنسی نقطہ نظر کو فروغ دینے کے لیے ، ایک سینٹر آف ایکسی لنس قائم کیا جارہا ہے۔ وزیر اعظم نے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا ’’یہ انسانیت کی اجتماعی ذمے داری ہے کہ وہ انسانی سرگرمیوں کے باعث آراضی کو ہونے والے نقصان کو ختم کرے۔ یہ ہمارا مقدس فرض ہےکہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کے لیے ایک صحتمند پلانٹ چھوڑیں‘‘۔