بنگال میں ہونے والے تشدد پر وزیراعظم نے گورنرسے فون کر معلومات لی
گورنر نے صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے وزیراعظم سے مداخلت کا مطالبہ کیا
مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کے انتخابات جیتنے کے بعد ریاست بھر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے کارکنوں کے وحشیانہ قتل ، خواتین کی عصمت دری اورگھروں میں آگزنی ، توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کانوٹس آخر کار وزیر اعظم مودی نے لیا ہے۔ منگل دو پہر میں وزیر اعظم نے گورنر جگدیپ دھنکھڑ کو فون کر کے ریاست میں جاری صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی۔
گورنر نے وزیر اعظم کو بتایا ہے کہ انتخابی نتائج میں ترنمول کی کامیابی کے ساتھ ہی ریاست بھر میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور دیگر اپوزیشن کارکنوں پر حملوں کے واقعات شروع ہوگئے تھے۔ بی جے پی کارکن بڑے پیمانے پر اس کا شکار ہوئے ہیں۔
بیربھوم ضلع کے نانور میں بی جے پی کی دو خواتین پولنگ ایجنٹوں کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی ہے۔ ان میں سے ایک کو اغوا بھی کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ نانور کے 12 گاوں میں بی جے پی کی خواتین کارکنوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا ہے۔ جنوبی چوبیس پرگنہ ، کولکاتہ ، شمالی 24 پرگنہ اور دیگر علاقوں میں بی جے پی کارکنان اور ان کے اہل خانہ کوموت کے گھاٹ اتارا گیاہے۔
گورنر نے وزیر اعظم کو یہ بھی بتایا ہے کہ مقامی انتظامیہ تمام معاملات میں خاموش تماشائی کے علاوہ کوئی اور کردار ادا نہیں کررہی ہے۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی سے بار بار درخواستوں کے باوجود تشدد بند نہیں ہوا ہے۔ اس کے برعکس ، وزیراعلیٰ نے ایک بیان دے کر تشدد کو مزید اکسایا۔
پیر کے روز وزیر اعلیٰ نے یہ کہتے ہوئے امن کی اپیل کی تھی کہ انتخابات کے دوران مرکزی فورس اور بی جے پی نے بہت مظالم کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے اس بیان سے تشدد اور بڑھ گیا کیوں کہ اس کا یہ مطلب یہ بھی تھا کہ بی جے پی نے ظلم کیا ہے ، لہٰذا اب اس کے کارکنوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ گورنر نے صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے وزیر اعظم سے مداخلت کا بھی مطالبہ کیا ہے۔