Urdu News

وزیر اعظم نے آکسیجن کی دستیابی بڑھانے کے لیے جائزہ اجلاس لیا

@PMO India

پی ایم کیئرس کے تحت 1500 سے زیادہ آکسیجن پلانٹس لگائے جارہے ہیں

وزیر اعظم نریندر مودی  نے ایک اعلی سطحی اجلاس میں  ملک میں آکسیجن کی دستیابی بڑھانے اورفراہمی میں ہونے والی پیش رفت پر ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کی گئی۔ اجلاس میں عہدیداروں نے وزیر اعظم کو آکسیجن پلانٹس کے قیام اور اس معاملے میں ہوئی پیشرفت پر تفصیلی معلومات دی۔

جمعہ کے روزورچوئل ذریعہ سے  منعقدہ  اس اجلاس میں حکام نے وزیر اعظم کو پی ایس اے آکسیجن پلانٹس کے قیام کی پیش رفت سے معلق معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ  ملک بھر میں پی ایس اے کے 1500 سے زیادہ آکسیجن پلانٹس لگائے جارہے ہیں جس میں پی ایم کیئرس کے  ساتھ ساتھ مختلف وزارتوں اور سرکاری کمپنیوں کا تعاون شامل ہے۔

پی ایم اے کیئرس کے ذریعہ فراہم کئے گئے پی ایس اے  آکسیجن پلانٹس ملک کے تمام ریاستوں اور اضلاع میں لگائے جارہے ہیں۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ایک بار پی ایم کیئرس کے ذریعے آنے والے تمام پی ایس اے آکسیجن پلانٹس کام کرنے لگیں گے  تو وہ 4 لاکھ سے زیادہ آکسیجن سے لیس بستروں  کے ساتھ کام کریں گے۔

میٹنگ میں مودی نے عہدیداروں کو یہ یقینی بنانے کی ہدایت دی  کہ ان پلانٹس کو جلد سے جلد شروع کیا جائے اور اس کے لیے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام  کیاجائے۔ عہدیداروں نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ آکسیجن پلانٹس کے قیام کی پیش رفت  کی معلومات اور نگرانی کے لئے وہ ریاستی حکومتوں کے حکام کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں۔

مودی نے حکام سے آکسیجن  پلانٹس کے آپریشن اور دیکھ بھال کے بارے میں اسپتال کے عملے کی مناسب تربیت کو یقینی بنانے کے لیے کہا۔ انہوں نے افسران کو یہ بھی یقینی بنانے کی ہدایت دی  کہ ہر ضلع میں تربیت یافتہ اہلکار دستیاب ہوں۔ حکام  نے انہیں بتایا کہ ماہرین کے ذریعہ تیار کیا ہوا ایک تربیتی ماڈیول ہے اور  وہ ملک بھر میں تقریباً 8000 افراد کو تربیت دینے کا ہدف لے کر چل رہے ہیں۔

مودی نے عہدیداروں سے یہ بھی کہا کہ ہمیں مقامی اور قومی سطح پر ان آکسیجن پلانٹس کی کارکردگی اور کام کی نگرانی کے لیے آئی او ٹی  جیسی جدید  تکنیک کو تعینات کرنا چاہیے۔ عہدیداروں نے وزیر اعظم کو آکسیجن پلانٹوں کی کارکردگی کی نگرانی کے لئے آئی او ٹی کا استعمال کر کے کیے جا رہے ایک پائلٹ منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا۔

اس اعلی سطحی اجلاس میں وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری،کابینہ سکریٹری، صحت سکریٹری اور دیگر اہم محکموں کے اعلی عہدیدار شامل تھے۔

واضح ہوکہوزیراعظم نریندر مودی نے آج ملک بھر میں آکسیجن کی تیاری میں اضافے اور اس کی دستیابی کے عمل کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

عہدیداروں  نے وزیراعظم کو ملک بھر میں  پی ایس اے آکسیجن پلانٹس نصب کرنے کے کام کی پیش رفت کے بارے میں بتایا۔ پورے ملک میں 1500 سے زیادہ پی ایس اے آکسیجن پلانٹس قائم ہو رہے ہیں، جن میں پی  ایم کئیرس کے ساتھ ساتھ مختلف وزارتوں اور سرکاری ملکیت کے کاروباری اداروں  پی ایس یو کے تعاون سے قائم  کئے جانے والے پلانٹس بھی شامل ہیں۔

پی ایم کیئرس کے ذریعے تعاون کئے گئے  پی ایس اے آکسیجن پلانٹس ملک کی تمام ریاستوں اور  ضلعوں میں قائم کئے جارہے ہیں۔ وزیراعظم کو مطلع کیا گیا کہ جب پی ایم کیئرس کے تعاون کے ذریعہ قائم تمام پی ایس اے آکسیجن پلانٹس میں کام  کاج شروع ہو جائے گا، تو ان سے آکسیجن سے لیس 4 لاکھ سے زیادہ بستروں کی معاونت ہوگی

وزیراعظم نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان پلانٹس کو جلد از جلد  مصروف کار بنا یا جائے اور اس مقصد کے لئے ریاستی حکومتوں کے قریبی تال میل کے ساتھ کام کیا جائے۔ عہدیداروں نے وزیراعظم کو مطلع کیا کہ آکسیجن پلانٹس کو تیزی کے ساتھ قائم کرنے کی غرض سے انہوں نے ریاستی حکومتوں کے عہدیداروں کے ساتھ باضابطہ رابطہ قائم کر رکھا ہے۔

وزیراعظم نے عہدیداروں سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آکسیجن پلانٹس کے کام کاج اور دیکھ بھال کے بارے میں اسپتال کے عملے کو مناسب تربیت فراہم کی جائے۔ انہوں نے عہدیداروں کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر ضلع میں تربیت یافتہ عملہ دستیاب ہو۔ عہدیداروں نے وزیراعظم کو مطلع کیا کہ ماہرین کے ذریعہ تیار کیا گیا تربیتی کورس کا ایک جز موجود ہے اور انہوں نے ملک بھر کے لگ بھگ 8 ہزار لوگوں کو تربیت فراہم کرنے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔

وزیراعظم نے یہ بھی  کہا کہ ہمیں مقامی اور قومی سطح پر آکسیجن کے ان پلانٹس کی کارکردگی اور کام کاج پر نظر رکھنے کی خاطر آئی او ٹی جیسی جدید ترین ٹیکنا لوجی استعمال کرنی چاہئے۔ عہدیداروں نے وزیراعظم کو آکسیجن کے پلانٹس کی کارکردگی کی نگرانی کے لئے آئی او ٹی کا استعمال کرتے ہوئے ایک آزمائشی مشق کئے جانے کے بارے میں بتایا۔

وزیراعظم کے پرنسپل سکریٹری، کابینہ سکریٹری، صحت کے سکریٹری، مکانات اور شہری امور کی وزارت کے سکریٹری اور دیگر اہم عہدیدار اس میٹنگ میں موجود تھے۔

Recommended