وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کے روز اجولا یوجنا کے دوسرے مرحلے کا بٹن دبا کر بندیل کھنڈ کی ویر بھومی مہوبا سے آغاز کیا۔ اس دوران انہوں نے پہلے مرحلے میں مختلف ریاستوں کی مستفیدین05 خواتین کے ساتھ براہ راست بات چیت کرتے ہوئے ان سے اجولا کے فوائد اور اسے حاصل کرنے میں درپیش مشکلات کے بارے میں دریافت کیا۔
انہوں نے یہ سلسلہ دیو بھومی اتراکھنڈ سے شروع کیا۔ دہرادون کی بوندی دیوی سے دریافت کیا کہ اجولاکا کیا فائدہ ہوا؟ اس پربوندی دیوی نے بتایا کہ وہ جنگل سے لکڑیاں لا کر کھانا پکاتی تھیں۔ اب وہ اجولا کنکشن حاصل کرنے کے بعد خوشی محسوس کرتی ہیں۔ پی ایم نے کہا، کیا آپ نے 22 ریفل حاصل کرائے؟ کیا آپ نے دوسرے لوگوں کو اس کے فوائد کے بارے میں بتایا؟ انہوں نے کہا بالکل۔ پھر دریافت کیاکہ ا ٓ پ کے والد کیا کرتے تھے؟ آپ ان کی خدمت کرتی ہیں۔ آپ نے ان لوگوں کے لیے مثال قائم کی جو بیٹی سے زیادہ بیٹے کو اہمیت دیتے ہیں۔ آ پ کو پرنام کرتا ہوں۔ آپ جیسی بہنوں کا شکریہ۔
پی ایم نے گوا سے ایکتا سے بات کی۔ ایکتا نے بتایا کہ پہلے وہ جنگل سے لکڑیاں لا کر کھانا پکاتی تھیں۔ لکڑی بھی گیلی ہوتی تھی۔ اس کی وجہ سے کھانا وقت پر نہیں پکتا تھا۔ اب کھانا وقت پر پک جاتا ہے۔ اور بچے بھی خوش ہیں کیونکہ میں ان کو بھی وقت دینے کے قابل ہوں۔ وزیر اعظم نے پوچھا کہ اس منصوبے نے لاک ڈاؤن میں مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اجولا سے بہت مدد ملی۔ وزیر اعظم نے پوچھا کہ کنکشن مڈل مین کے ذریعے موصول ہوا یا براہ راست۔ اس پر ایکتا نے بتایا کہ ا نہیں براہ راست کنکشن ملا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پہلے کی حکومتوں کی حالت اتنی خراب تھی کہ سلنڈروں پر پارلیمنٹ میں بحث ہوتی تھی۔
وزیر اعظم نے پنجاب کے امرتسر سے آشا سے بات کی۔ پی ایم نے پوچھا کہ آپ کیسی ہیں، کیا آپ کو اجولا سلنڈر حاصل کرنے میں پریشان ہونا پڑا یا آرام سے مل گیا؟ انہوں نے کہا کہ آپ کا بہت بہت شکریہ۔ ہمیں کنکشن آسانی سے مل گیا۔ مودی جی نے پھر اپنے انداز میں کہا کہ پہلے اور اب کے تجربات بتائیں۔ اس پر آشا نے بتایا کہ پہلے ہم بازار سے لکڑیاں لیتے تھے، اب وقت بچ جاتاہے۔ میں بچوں کے ساتھ وقت گزار سکتی ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے۔
وزیر اعظم نے یوپی کے گورکھپور سے کیرن جی سے پوچھا کہ انہوں نے ساتھ میں کس کو بٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیٹی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ خاندان کے افراد کیا کرتے ہیں۔ گیس کیسے ملی؟ پوچھا بیٹی گیس پر کھانا پکاتی ہے۔ کیرن نے بتایا کہ پہلے ہم تھک جاتے تھے، کھانا پکانے میں پریشانی ہوتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے۔ کیرن نے بتایا کہ وہ سیلف ہیلپ گروپس میں بھی کام کرتی ہیں۔ لاک ڈاون میں گروپس کا سرمایہ پھنس گیا۔ ان پر مہربانی کرنے کے لئے بھی کہا۔ وزیر اعظم نے پوچھا کہ سیلف ہیلپ گروپس کے بارے میں دوسروں کو آگاہ کیا یا نہیں۔ غریبوں کواناج مل رہا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کیرن کی بیٹی سے پوچھا، بیٹی کچھ کہنا چاہتی ہو، کھیلوں میں حصہ لیتی ہو۔ اس نے کہا نہیں لیا۔کیرن نے وزیر اعظم کو اپنی عمر لگ جانے کا آشیرواد دیا۔
وزیر اعظم نے بھوپال سے سنیتا ویشنو سے بات کی۔ ان سے دریافت کیا سلنڈر کب ملا؟ اس پر سنیتا نے بتایا کہ ستمبر 2018 میں۔ کہا کیا فائدہ ہوا؟ اس پر سنیتا نے بتایا کہ اب وقت بچ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ، سنیتا نے دنیا بھر میں کورونا کی وجہ سے لاک ڈاون میں 03 ماہ تک مفت سلنڈر حاصل کرنے کے بارے میں بھی بتایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ غریبوں کا چولہا ہر حال میں جلتا رہے۔ لکڑی کا نہیں گیس کا۔