وزیر اعظم نریندر مودی سمندری طوفان یاس کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے آج اوڈیشہ اور مغربی بنگال کا دورہ کررہے ہیں۔ اِن دونوں ریاستوں میں طوفان کی تباہ کاری کے بعد بڑے پیمانے پر امداد اور بحالی کی کارروائی جاری ہے۔ وزیر اعظم بالاسور، بھدرک اور مشرقی میدنی پور میں متاثرہ علاقوں کا معائنہ کریں گے اور بھوبنیشور میں ایک جائزہ میٹنگ میں شرکت کریں گے۔
جناب مودی مغربی بنگال میں مغربی میدنی پور ضلع میںKalaikunda کے مقام پر ایک جائزہ میٹنگ میں بھی شرکت کریں گے، جس میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی بھی شریک ہوں گی۔
ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم نے سمندری طوفان سے ہونے والے نقصان پر تبادلۂ خیال کے لیے اُنھیں آج میٹنگ کے لیے بلایا ہے اور وہ اِس میں شریک ہوں گی۔ وزیر اعلیٰ خود بھی نقصانات کا جائزہ لینے کےلیے آج ضلع کا دورہ کررہی ہیں۔ ریاستی حکومت کے ابتدائی اندازے کے مطابق کم از کم 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ مرکزی سرکار طوفان سے ہونے والے نقصان کے لیے پہلے ہی 400 کروڑ روپے کے معاوضے کا اعلان کرچکی ہے۔ امید ہے کہ وزیر اعظم کے ساتھ آج کی میٹنگ میں ضروری فنڈس مختص کئے جانے کی اپیل کی جائے گی۔
اِدھر اوڈیشہ کے وزیر اعلیٰ نوین پٹنائک نے کل ریاست میں سمندری طوفان سے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ کیا۔ سمندری طوفان سے متاثرہ سبھی ضلعوں میں بحالی کا کام جاری ہے۔ ساتھ ہی اِس طرح کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ شمالی اوڈیشہ کے ضلعوں میں کچھ دریا طغیانی پر ہیں۔
خصوصی ریلیف کمشنر پردیپ کمار جینا نے بھونیشور میں میڈیا کو تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے شمالی اوڈیشہ کے جاج پور اورکیندرپاڑہ جیسے ضلعوں میں لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کلکٹروں کو چوکنا کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست کے تقریباً 146 بلاکوں میں پچھلے دو دن میں شدید سے شدید تر بارش ہوئی ہے۔ اس دوران گاﺅوں میں پانی بھرنے جیسی طوفان کی تباہی کے درمیان اسپتالوں میں تقریباً 750 بچوں کی محفوظ پیدائش کی خبر ایک تازہ ہوا کی شکل میں آئی ہے اور یہ اس لیے ممکن ہوا کیونکہ طوفان آنے سے پہلے ہی دو ہزار سے زیادہ حاملہ ماﺅں کو قریب کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔سمندری طوفان یاس کے زیرِ اثر جھارکھنڈ کے سبھی ضلعے متاثر ہوئے ہیں اور وہاں رُک رُک کر بارش ہورہی ہے۔
ریاست کے جنوب مغربی حصوں میں سمندری طوفان کے زیرِ اثر تیز ہوائیں چلی ہیں۔Kharkhai دریا میں پانی اب بھی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے اور سرائے کیلا خرساواں ضلع میں راج نگر بلاک کا رابطہ ضلعے کے بقیہ علاقوں سے منقطع ہے۔ موسمیات کے محکمے نے جھارکھنڈ کے شمال مغربی اور وسطی حصوں کےلیےOrange اورYellow Alert جاری کیا ہے۔ مشرقیSighbhum کی ضلع انتظامیہ نے دریا کے کنارے رہنے والے لوگوں سے پہلے ہی یہ کہہ دیا تھا کہ وہ انتظامیہ کی جانب سے قائم کئے گئے امدادی کیمپوں میں چلے جائیں۔
اِدھر بہار میں پچھلے 24 گھنٹے کے دوران کئی علاقوں میں موسلادھار بارش ہونے کی اطلاع ملی ہے۔ گیا میں سب سے زیادہ 114 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جبکہ پورنیہ میں 92 اور پٹنہ میں 86 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
کئی مقامات پر درخت جڑ سے اُکھڑ جانے کے سبب سڑک اور ریل ٹریفک میں رُکاوٹ پڑگئی ہے۔ خراب موسم کی وجہ سے ہوائی جہازوں کی پروازیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ ریلوے کے محکمے نے 15 ریل گاڑیاں منسوخ کردی ہیں۔ ریاست کے دیہی علاقوں میں بجلی کی سپلائی میں بھی رخنہ پڑا ہے۔ موسمیات محکمے کے مطابق بہار میں سمندری طوفان کمزور ہوکر ہوا کے کم دباؤ کے حلقے میں بدل گیا ہے۔ یہ آج 30 سے 40 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے تیز ہواؤں کے ساتھ بہار کےKaimur اورRohtash ضلعوں کے راستے مشرقی اترپردیش میں داخل ہوگا۔
اِدھر مشرقی اترپردیش کے بیشتر ضلعوں میں کل کہیں ہلکی اور کہیں اوسط بارش ہوئی
بھارتی موسمیات محکمے کی پیش گوئی کے مطابق ریاست کے مشرقی اور شمالی مشرقی حصوں میں اگلے 48 گھنٹوں کے دوران تیز ہواؤں کے ساتھ بھاری سے لیکر بہت بھاری بارش ہوسکتی ہے۔ مشرقی اترپردیش کے 18 ضلعوں میں چوکسی برتی جارہی ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں سے اس بات کو یقینی بنانے کو کہا ہے کہ سمندری طوفان یاس سے متاثرہ علاقوں میں معمولات زندگی جلد از جلد بحال ہوں اور متاثرہ افراد تک مناسب طریقے سے امداد پہنچے۔ سمندری طوفان یاس کے اثرات سے متعلق جائزہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے جناب مودی نے طوفان سے در پیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں ایجنسیوں کے موثر اور سرگرم رول کا ذکر کیا۔ میٹنگ کے دوران عہدیداروں نے تیاری، نقصانات کے اندازے اور متعلقہ معاملات جیسے مختلف پہلوﺅں پر تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
فوج اور ساحلی گارڈز نے سمندر میں پھنسے ہوئے افراد کو بھی بچایا جب کہ بحریہ اور فضائیہ الرٹ تھی۔میٹنگ میں یہ بات سامنے آئی کہ حالاں کہ ریاستیں طوفان کی تباہ کاری کا اندازہ لگانے میں مصروف ہیں، ابتدائی رپورٹ میں یہ دیکھا گیا کہ درست پیشگوئی، لوگوں کو وقت پر باخبر کرنے اور سلسلے وار طریقے سے انہیں محفوظ مقامات پر پہنچانے سے انسانی جانوں کا کم از کم نقصان کو یقینی بنایا جاسکا۔