Urdu News

وزیراعظم نے چندرشیکھرآزاد کے یوم پیدائش پرخراج عقیدت پیش کیا

عظیم شخصیت چندرشیکھرآزاد

نئی دہلی ، 23 جولائی (انڈیا  نیرٹیو)

وزیراعظم ، جناب نریندرمودی نے بھارت ماتا کے بہادرسپوت ، عظیم شخصیت چندرشیکھرآزاد کو ان کے یوم پیدائش کے موقع پر خراج عقیدت پیش کیاہے ۔

ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا’’ میں بھارت ماتاکے بہادرسپوت عظیم چندرشیکھرآزاد کو ان کے یوم پیدائش پر یاد کرتاہوں ۔ اپنی جوانی کے آغاز ہی میں وہ ہندوستان کو سامراج کے چنگل سے آزادکرانے کی جدوجہد کا حصہ بن گئے ۔ وہ ایک ترقی پسند مفکرتھے اورانھوں نے ہمیشہ ایک مضبوط ومستحکم ہندوستان کا خواب دیکھا۔‘‘

وزیراعظم نریندر مودی نے عظیم مجاہد آزادی لوک مانیہ بال گنگادھار تلک اور چندرشیکھر آزاد کو ان کی سالگرہ پر دل کی گہرائیوں سے خراج عقیدت پیش کیا ۔

عظیم انقلابی اور ملک کی آزادی کے لیے ہنستے ہوئے اپنی زندگی کا نذرانہ پیش کرنے والے چندر شیکھر آزاد کو یاد کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا ’’ مادروطن کے بہادر بیٹے اور غیر معمولی شخصیت والے چندر شیکھر آزاد کو ان کی سالگرہ پر یاد کررہا ہوں ۔ جوانی میں ہی انہوں نے اپنے آپ کو سامراجیت سے ملک کی آزادی کے لئے جھونک دیا ۔ وہ مستقبل کے بارے میں سوچنے کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط ہندوستان کا خواب دیکھتے تھے ‘‘ ۔

واضح ہو کہ چندر شیکھر آزاد 23 جولائی، 1906ء کو موضع پھلورہ، ضلع جھبوا، مدھیہ پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ان کے باپ دادا ابتدا سے موضع بدرکا ضلع اناؤ، اترپردیش کے باشندے تھے۔ بنارس سنسکرت کالج اور بعد ازاں کاشی ودیا پٹھ کے طالبِ علم رہے۔ 1921ء کی تحریک عدم تعاون میں شریک ہوئے۔ انہیں 15 برس کی عمر میں گرفتار کر لیا گیا۔ اور بید کی 15 ضربوں کی زا دی گئی۔ رہا ہونے پر انہیں کمسن مجاہد کے نام سے خوش آمدید کہا گیا۔ 1922ء میں ہندوستانی انقلابی پارٹی میں شامل ہوئے۔ سوشلسٹ ریپلکن فوج کے رکن تھے۔

انہوں نے متعدد انقلابی معرکوں میں حصہ لیا جن جن میں کاکوری میل ڈکیتی کا واقعہ بہت مشہور ہوا۔ اس واقعہ کے بعد پولیس نے انہیں مفرور قرار دے دیا۔ پولیس ان کی ٹوہ میں لگ گئی۔ ان کی گرفتاری کے لیے بیس ہزار روپیہ کے انعام کا اعلان کیا گیا۔ کئی سال تک روپوش رہے۔ 8 ستمبر 1928ء کو دہلی میں انقلابی پارٹی کے ایک اجلاس میں شریک ہوئے۔ ان کو ہندوستان کی سوشلسٹ ریپبلکن ایسوسی ایشن کے ملٹری ڈویژن کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔ لالہ لاجپت رائے کی موت کا انتقام لینے کی غرض سے انہوں نے لاہور میں مشہور انقلابی بھگت سنگھ اور شیو رام راج گرو کے تعاون سے برطانوی پولیس سپریٹنڈنٹ جے اے اسکاٹ کو قتل کرنے کی سازش منظم کی۔

 اسکاٹ بچ گیا، لیکن اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ پولیس جے پی سانڈر ہلاک ہو گیا۔ انہوں نے 18 اپریل 1929ء کو دہلی مرکزی قانون ساز اسمبلی میں بم اور اشتہار پھینکنے کا منصوبہ بنایا۔ تقریباً دو سال وہ پولیس کی گرفتاری سے بچنے میں کامیاب رہے۔ ایک ساتھی کی غداری کی وجہ سے 27 فروری 1931ء کو الہٰ آباد کے الفریڈ پارک میں پولیس نے انہیں گھیر لیا۔ انہوں نے دونوں ہاتھوں میں پستول لیے ہوئے ایک بڑی پولیس پارٹی کا تن تنہا ڈٹ کر مقابلہ کیا، پولیس کے کئی سپاہیوں اور برطانوی پولیس سپریٹنڈنٹ ناٹ پادر اور ہندوستانی پولیس آفیسر بشیشور سنھ کو ہلاک کر دیا۔ پولیس مقابلے میں ایک بازو اور پاؤں گولیوں سے چھلنی ہو جانے کے بعد وہ شہید ہو گئے۔

Recommended