Urdu News

پارلیمنٹ کی نئی عمارت ’سینٹرل وسٹا‘ کو سپریم کورٹ کی بھی ہری جھنڈی

پارلیمنٹ کی نئی عمارت ’سینٹرل وسٹا‘ کو سپریم کورٹ کی بھی ہری جھنڈی

<h3 style="text-align: center;">پارلیمنٹ کی نئی عمارت ’سینٹرل وسٹا‘ کو سپریم کورٹ کی بھی ہری جھنڈی</h3>
<p style="text-align: right;">نئی دہلی،05جنوری(انڈیا نیرٹیو)</p>
<p style="text-align: right;">سپریم کورٹ مرکزی حکومت کے اہم ’سینٹرل وسٹا‘ پروجیکٹ کے خلاف دائر عرضیوں پر آج اپنا فیصلہ سنا دیا۔ جسٹس اے ایم کھانولکر کی سربراہی والی بنچ نے ساڑھے دس بجے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اس پراجیکٹ کو ہری جھنڈی دکھا دی۔</p>
<p style="text-align: right;">اس پروجیکٹ کے تحت پارلیمنٹ کی نئی عمارت تعمیر ہو رہی ہے، جس کے خلاف پانچ عرضیاں دائر کی گئیں تھیں۔ دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی طرف سے زمین کے استعمال کو تبدیل کرنے کے نوٹیفکیشن، ماحولیاتی خدشات کو نظرانداز کرنے وغیرہ کو چیلنج کیا گیا تھا۔</p>
<p style="text-align: right;">عدالت عظمیٰ نے ماحولیاتی کمیٹی کی رپورٹ کو بھی ضوابط کے مطابق قرار دیا ہے۔ تاہم، عدالت نے لینڈ یوز چینج کرنے کے الزام کی وجہ سے سینٹرل وسٹا کی موزونیت پر سوال کھڑی کرنے والی عرضی کو عدالت نے فی الحال زیر التوا رکھا ہے۔</p>
<p style="text-align: right;">Parliament-Central Vista</p>
<p style="text-align: right;"> سپریم کورٹ نے کہا کہ تعمیری کام شروع کرنے سے قبل ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی کی منظوری ضروری ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مرکزی حکومت سے کہا کہ تعمیری کام شروع کرنے سے قبل ہیریٹیج کنزرویشن کمیٹی کی منظوری حاصل کر لی جائے۔</p>
<p style="text-align: right;"> تین ججوں کی بنچ نے اس معاملہ پر اکثریت سے فیصلہ سنایا۔ بنچ کے ایک جج جسٹس سنجیو کھنہ نے کچھ نکات پر مختلف خیالات پیش کیے۔انہوں نے پراجیکٹ کی تو حمایت کی لیکن زمین کے استعمال کی تبدیلی سے وہ متفق نہیں تھے۔</p>
<p style="text-align: right;"> ان کا خیال تھا کہ یہ منصوبہ بندی شروع کرنے سے قبل ورثہ کی حفاظت سے متعلق کمیٹی کی منظوری لینا ضروری تھی۔قبل ازیں، عدالت نے طویل سماعت کے بعد گزشتہ سال 5 نومبر کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔</p>

<h4 style="text-align: right;">عدالت نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سنگ بنیاد کو منظوری دے دی</h4>
<p style="text-align: right;">اس دوران عدالت نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سنگ بنیاد کو منظوری دے دی تھی لیکن فیصلہ آنے تک موجودہ ڈھانچے میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کرنے سے روک دیا تھا۔</p>
<p style="text-align: right;">جسٹس خانوِلکر نے گزشتہ 7 دسمبر کو معاملے کے حتمی تصفیہ نہ ہونے کے باوجود تعمیراتی کام آگے بڑھانے کے تعلق سے گہری ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور سالیسٹر جنرل توشار مہتا سے کہا تھا ”کوئی روک نہیں ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں“۔</p>

<h4 style="text-align: right;"> بنچ کی ناراضگی کا سامنا کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل نے حکومت سے ہدایت حاصل کرنے کے لیے ایک دن کا وقت مانگا تھا، لیکن عدالت نے اسی دن سرکار سے بات چیت کر کے واپس آنے کے لیے کہا تھا اور کچھ دیر کے لیے سماعت روک دی تھی۔</h4>
<p style="text-align: right;"> تھوڑی دیر بعد مہتا واپس آ گئے تھے اور معافی مانگتے ہوئے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ کوئی تعمیر، توڑ پھوڑ یا پیڑوں کی کٹائی نہیں ہوگی۔ سنگ بنیاد رکھا جائے گا، لیکن کوئی اور تبدیلی نہیں ہوگی۔</p>
<p style="text-align: right;">Parliament-Central Vista</p>.

Recommended