مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سمندری طوفان یاس کے مدنظر تیاریوں کا جائزہ لینے کےلیے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اڈیشہ، آندھراپردیش اور مغربی بنگال کے وزرااعلیٰ اور انڈمان نکوبار جزائر کے لیفٹیننٹ گورنر کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔جناب امت شاہ نے سبھی متعلقہ محکموں کو ہدایت دی ہے کہ وہ سمندری طوفان یاس کے مدنظر ساحلی علاقوں میں کام کرنے والے لوگوں کو بروقت محفوظ مقامات پر پہنچائے جانے کو یقینی بنائیں۔
وزیر داخلہ نے متعلقہ افسروں کو یہ ہدایت بھی دی ہے کہ وہ ریاستوں کے ساتھ قریبی تال میل قائم کر کے کام کریں تاکہ زیادہ خطرے والے علاقوں سے لوگوں کو بحفاظت منتقل کیا جا سکے۔ امور داخلہ کی وزارت صورت حال پر لگاتار نظر رکھے ہوئے ہے اور اس نے متعلقہ ریاستوں کی سرکاروں، مرکزی انتظام والے علاقوں اور مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ رابطہ قائم کر رکھا ہے۔
وزارت داخلہ سبھی ریاستوں کو پہلے ہی قدرتی آفات سے نمٹنے سے متعلق ریاستی فنڈ کی پہلی قسط جاری کر چکی ہے۔ اِدھر قدرتی آفات کی صورت میں کام کرنے والی قومی فورس NDRFنے 99 ٹیمیں متعین کی ہیں جو کشتیوں، درخت کاٹنے والی مشینوں، ٹیلی کام آلات اور دیگر سازو سامان سے لیس ہیں۔ یہ ٹیمیں پانچ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں صورت حال سے نمٹنے کی خاطر معاونت کرے گی۔
اڈیشہ میں پرادیپ بندرگاہ اور بنگال میں شیاما پرساد بندرگاہ یاس طوفان سے نمٹنے کے لیے تیار
خلیج بنگال سے اٹھنے والے گردابی طوفان یاس سے نمٹنے کے لیے اڈیشہ کی پرادیپ بندرگاہ اور مغربی بنگال کی شیاما پرساد مکھرجی بندرگاہ میں وسیع پیمانے پر تیاریاں کی جارہی ہیں بندرگاہ اور جہاز رانی کی وزارت نے پاردیپ پورٹ کے صدر ونیت کمار کے حوالے سے کہاکہ یاس طوفان میں موسلادھار بارش ہونے اور تیز ہوائیں چلنے کی توقع ہے جس کے پیش نظر انتظامیہ نے حالات سے نمٹنے کے لئے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرادیپ بندرگاہ کے آس پاس نشیبی علاقوں سے دو ہزار سے زیادہ افراد کو عارضی راحتی کیمپ میں منتقل کیا جارہا ہے اور سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئے ان کے لئے راشن، تیار شدہ کھانا، پینے کا پانی، ماسک اور سنیٹائزر کا انتظام کیا جارہا ہے۔
مغربی بنگال میں شیاما پرساد مکھرجی بندرگاہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ سمندری طوفان یاس سے لوگوں بچانے اور املاک کی حفاظت کے لئے تمام ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں ہدایات کی پابندی کی جارہی ہے اور کسی کو بھی سمندر میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ جہازوں کو مناسب سیکورٹی کے ساتھ ڈیک میں ہی کھڑا کیا جارہا ہے۔