Urdu News

سری نگر میں‘‘ 22 اکتوبر 1947 کی یادیں’’ پر دو روزہ قومی سمپوزیم کاافتتاح

سری نگر میں‘‘ 22 اکتوبر 1947 کی یادیں’’ پر دو روزہ قومی سمپوزیم کاافتتاح

<div class="pull-right">
<div class="print-icons"></div>
</div>
<div class="innner-page-main-about-us-content-right-part">
<div class="text-center">
<h2>سری نگر میں‘‘ 22 اکتوبر 1947 کی یادیں’’ پر دو روزہ قومی سمپوزیم کاافتتاح
<span id="ltrSubtitle"></span></h2>
</div>
<div class="ReleaseDateSubHeaddateTime text-center pt20"></div>
<div class="pt20"></div>
<p dir="RTL">وزارت ثقافت کے نیشنل میوزیم انسٹی ٹیوٹ اور ہسٹری آف آرٹ،کنزرویشن این میوزیولوجی(این ایم آئی) کے ذریعہ‘‘22 اکتوبر 1947 کی یادیں’’ پر دو روزہ قومی سمپوزیم  اور نمائش کا افتتاح جموںوکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی )جناب منوج سنہا کے ذریعہ آج کشمیر انٹر نیشنل کانفرنس سینٹر میں کیاگیا۔ثقافت اور سیاحت کے وزیرمملکت(آزادانہ چارج) جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اس پروگرام میں شرکت کی۔</p>
<p dir="RTL"></p>
<p dir="RTL">یہ پروگرام اس لئے اہمیت کاحامل ہے کیونکہ پاکستان نے اسی دن یعنی 22 اکتوبر 1947 کو‘ آپریشن گلمرگ’ کی آڑ میں کشمیر پرقبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔22 اور 23 اکتوبر 2020 کو دو روزہ قومی سمپوزیم اور 22 اکتوبر 2020 سے شروع ہورہی نمائش کا مقصد دھوکے سے کئے گئے اس حملہ اور اس کے بعد ہندوستان کی فتح  کے ریکارڈ اور تاریخ کو بیان کرنے کی کوشش ہے۔ پاکستان کے ذریعہ دھوکے سے کئے گئے اس حملے کے ثبوت، کشمیریوں کے ذریعہ کی گئی مزاحمت اور بہادری کی کہانیوں،  حملہ آوروں کے اوپرہندوستانی فوج کی جیت کے قصے لوگوں کو بتانے کی ضرورت ہے۔</p>
<p dir="RTL">اس موقع پر جن دیگر شخصیات نے  اپنی موجودگی درج کی ان میں وزارت ثقافت کے سکریٹری جناب راگھویندر سنگھ ، جموں وکشمیر کے چیف سکریٹری جناب پی وی آر سبرامنیم اور لیفٹیننٹ گورنر کے مشیر جناب بصیر احمد خان کے نام قابل ذکر ہیں۔</p>
<p dir="RTL">لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا نے اپنی تقریر میں کہا کہ 1947 میں حملہ کی کوشش کو یوں تو کافی وقت گزر چکا ہے لیکن اس کے زخم ابھی تک نہیں بھرے ہیں اور کشمیر کے عوام کو اس واقع کی سچائی کے بارے میں جلد ہی علم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی انسانیت کی سب سے بڑی دشمن ہے اور پاکستانی حملہ آوروں کے ذریعہ کی گئی دہشت گردی کی کہانیوں کو بتانے کی ضرورت ہے۔</p>
<p dir="RTL">جناب سنہا نے کہا کہ جموںو کشمیر کا ہر آدمی پاکستان کی دھوکہ بازی کاشکار ہوا ہے اسی لئے ترقی کے معاملے میں یہ ریاست پیچھے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموںو کشمیر کو ملک کا سب سے ترقی یافتہ علاقہ بنانے میں رکاوٹیں پیش آئیں گی، لیکن انتظامیہ  ان سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہے۔</p>
<p dir="RTL"><img src="http://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002WJGP.jpg" /></p>
<p dir="RTL">ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ مجمع سے خطاب کرتے ہوئے جناب پرہلاد سنگھ پٹیل نے کہا کہ1947 میں حملہ کی یہ کوشش ہندوستان کو ملی نئی آزادی کے بعد سب سے پہلا حملہ تھا اور یہ ملک ہندوستانی مسلح افواج اور مقامی عوام کے تعاون کو کبھی نہیں بھولے گا جنہوں نے حملہ  آوروں کے خلاف پوری بہادری سے لڑائی لڑی اور انہیں واپس بھگانے میں فیصلہ کن رول ادا کیا۔</p>
<p dir="RTL"> اس سے قبل استقبالیہ خطبہ پیش کرتے ہوئے جناب راگھویندر سنگھ نے کہا کہ  70 سال پہلے کی یہ کہانی غلط بیانی پر مبنی ہے اور اصلی کہانیوں کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ہم اس بات کا فیصلہ کریں کہ اس بیانیہ کو بدلنا ہےیا نہیں۔</p>
<p dir="RTL"> لیفٹیننٹ گورنر نے مشیر جناب بصیر احمد خان نے کہا کہ مقامی باشندہ ہونے کے ناطے انہیں اس بات کا حقیقی طور پر علم ہے کہ یہاں کے لوگوں کو کن مصیبتوں سے گزرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ناپاک منصوبوں کا پردہ فاش کرنے اور پڑوسی ملک کے ہاتھوں جموںو کشمیر کے عوام کو جو نقصانات ہوئے ہیں ان کے بارے میں نوجوان نسل کو آگاہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔</p>
<p dir="RTL">مقبول شیروانی کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے جناب خان نے کہا کہ مقامی آبادی میں سے ایسے بہت سے لوگ تھے جنہوں نے حملہ آوروں کو کڑی ٹکر دی، لیکن بد قسمتی سے ان کی قربانیوں کو فراموش کردیا گیا۔</p>
<p dir="RTL"> شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے محترمہ مانوی سیٹھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ پروگرام کشمیریوں کی شجاعت اور بہادری کو خراج عقیدت ہے اور یہ 22 اکتوبر 1947 کی یاد میں میوزیم قائم کرنے کی سمت میں پہلا قدم ثا بت ہوگا۔</p>
<p dir="RTL"> لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اس موقع پر ایک نمائش کا بھی افتتاح کیا۔‘22 اکتوبر 1947’ پر نمائش میں گرافک پینل اور ویڈیو شامل ہیں، جن میں 22 اکتوبر 1947 کو ہونے والے حملہ کے واقعات اور اس کے بعد کے حالات کو ترتیب وار پیش کیاگیا ہے۔</p>
<p dir="RTL">افتتاحی پروگرام کے بعد ہونے والے اجلاس میں متعدد مشہور ماہرین تعلیم، محقیقن اور اہم شخصیات میں 1947 کے حملے سے متعلق متعدد موضوعات پر مقالے اور پرزنٹیشن پیش کئے۔ اس موقع پر بولنے والوں میں پروفیسر راگھویندر تنور، لیفٹیننٹ جنرل سید عطا حسنین( ریٹائرڈ)، ڈاکٹر مکو لیتا وجے ورگیہ، جناب معروف رضا، جناب اجے جگران، لیفٹیننٹ جنرل گرمیت سنگھ( ریٹائرڈ)، پروفیسر کپل کمار، پروفیسر امیتابھ مٹو، جناب اقبال چند ملہوترا، جناب آشوتوش، میجر جنرل ایس پی تھپلیال( ریٹائرڈ)، اے وی ایم ارجن سبرامنیم( ریٹائرڈ)، ڈاکٹر رمیش تمیری، میجر جنرل دیویش اگنی ہوتری( ریٹائرڈ)، پروفیسر دیپانکر سین گپتا، جناب سوشانت  سرین اور لیفٹیننٹ جنرل پی جے ایس پنو شامل تھے۔</p>

</div>.

Recommended