شہر کے سات تھانہ علاقوں میں کرفیو، راجستھان میں انٹرنیٹ سروس معطل
جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل، قومی جانچ ایجنسی بھی ہوئی سرگرم
ڈچ ایم پی نے کہا – ہندوستان ہندوتو کی جہادیوں سے حفاظت کرے
ادے پور/نئی دہلی، 29 جون (انڈیا نیرٹیو)
جھیلوں کے شہر ادے پور میں بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی حمایت میں پوسٹ کرنے والے ہندو نوجوان کنہیا لال (40) کا طالبانی قتل سیغم، غصہ اور برہمی ہے۔ دعوت اسلامی سے وابستہ مسلم نوجوانوں نے اس قتل معاملہ کو انجام دیا۔ اس واقعہ کے خلاف احتجاج کے بعد ادے پور کے سات تھانہ علاقوں میں کرفیو جاری ہے۔ پورے راجستھان میں فی الحال انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ اس واقعے کی چنگاری سرحد پار کر گئی ہے۔ ایک ڈچ رکن پارلیمنٹ نے شدید تنقید کی ہے۔
فی الحال پوسٹ مارٹم کا انتظار ہے۔ انتظامیہ اور لواحقین کے درمیان رضامندی کے بعد لاش کو دیر رات ایم بی اسپتال کے مردہ خانہ میں رکھوا دیا گیا۔ پولیس انتم یاترا (آخری سفر) پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ یہاں ہندو تنظیموں نے 30 جون کو صبح 10 بجے ایک بڑی ریلی کی کال دی ہے۔ یہ ریلی میونسپل کارپوریشن سے شروع ہو کر کلکٹریٹ تک جائے گی اور ایک میمورنڈم دیا جائے گا۔
اس دوران پورے ادے پور کو بند رکھنے کی کال دی گئی ہے۔ اس واقعہ کے بعد یکم جولائی کو بھگوان جگن ناتھ کی مجوزہ رتھ یاترا کے انعقاد پر بھی کشمکش کی حالت پیدا ہوگئی ہے۔ رتھ یاترا ادے پور کی سب سے بڑی مذہبی تقریب ہے۔ یہ واقعہ رتھ یاترا میں خلل ڈالنے کی سازش بھی سمجھا جارہا ہے۔
کرفیو کے دوران لیب اسسٹنٹ کے امتحان میں رعایت دی گئی ہے۔ امیدوار اپنا ایڈمٹ کارڈ دکھا کر امتحان مراکز پہنچ رہے ہیں۔ دھان منڈی تھانے کے اے ایس آئی بھنور لال کو رات میں ہی معطل کر دیا گیا تھا۔ معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ این آئی اے کی ٹیم بھی ادے پور پہنچ رہی ہے۔
نیدرلینڈ کے رکن پارلیمنٹ گرٹ ولڈرس اور پارٹی فار فریڈم کے بانی نے اس قتل معاملہ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ دائیں بازو کے رہنما گرٹ نے کنہیا کا گلا کاٹ کر قتل معاملے کو طالبانی گھناو?نا اور وحشیانہ جرم قرار دیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے ہندوتوا کو جہادیوں سے بچانے کی اپیل کی ہے۔ ٹویٹ میں گرٹ نے کہا ہے- ”ہندوستان، میں آپ کو ایک دوست سمجھ کر کہہ رہا ہوں، عدم رواداری کو برداشت کرنا چھوڑ دیجئے۔ ہندوتوا کو جہادیوں، دہشت گردوں اور بنیاد پرستوں سے بچائیے۔ اسلام کی منہ بھرائی نہ کرو ورنہیں تو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ ہندوؤں کو ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو ان کی 100 فیصد حفاظت کرے۔
مرکزی جل شکتی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت نے اس قتل کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا، ”ادے پور کے ایک سیدھے سادے شہری کا وحشیانہ قتل اور ملزمان کے ذریعہ ویڈیو بنا کر اعتراف جرم یہ ظاہر کرتا ہے کہ اگر منہ بھرائی حد سے بڑھ جائے تو ماحول خونی دشمنی کا شکار ہو جاتا ہے۔
پولیس نے ملزم کے خلاف شکایت کو نظر انداز کیا جس کے سنگین نتائج برآمد ہوئے۔ یہ واقعہ مہذب سماج کو دہشت زدہ کرنے کی سازش کا حصہ ہے، گہلوت جی بے جا بیانات دے کر بچ نہیں سکتے۔ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کو تحفظ کا احساس دلائیں اور ان وجوہات کو روکیں جن کی وجہ سے ایسے جرائم پروان چڑھ رہے ہیں۔ ریاستی حکومت بہرحال اپنی یک طرفہ پالیسیوں کی وجہ سے کٹہرے میں کھڑی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ راجستھان حکومت نے اس قتل کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے، جس میں ایس او جی کے اے ڈی جی اشوک راٹھوڑ، اے ٹی ایس آئی جی پرفل کمار اور ایک ایس پی اور ایڈیشنل ایس پی کو شامل کیا گیا ہے۔ پولیس نے قتل کے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ دونوں ملزم ادے پور کے سورج پول علاقے کے رہنے والے ہیں۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی پانچ رکنی ٹیم بھی ملزم سے پوچھ گچھ کرے گی۔ این آئی اے کی ٹیم آج دہلی سے ادے پور پہنچنے کا امکان ہے۔ اس قتل معاملے کو دہشت گرد حملے کی تیاری سے جوڑ کر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ اس لیے کیس کی پوری تفتیش این آئی اے کو سونپی جا سکتی ہے۔ ملزمان نے واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کر کے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کر لی ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری مبینہ ویڈیو میں اس نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی دھمکی دی ہے۔ اس وجہ سے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی بھی متحرک ہو گئی ہے۔