Urdu News

یکساں سول کوڈ اسلام مخالف نہیں، مسلم  راشٹریہ منچ چلائے گی بیداری مہم 

مسلم  راشٹریہ منچ کے روح رواں جناب اندریش کمار

لاء کمیشن کے ذریعہ ملک میں یکساں سول کو ڈ کے نفاذ کے سلسلے میں لوگوں سے رائے مانگی گئی ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ نے اسے غیر ضروری قرار دیتے ہوئے مخالفت کی ہے وہیں آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم مسلم راشٹریہ منچ نے کہا ہے کہ یکساں سول کوڈ اسلام مخالف نہیں ہے ،مسلم راشٹریہ منچ نے اس سلسلے میں لوگوں میں بیداری کے لئے مہم چلانے کا اعلان کیا ہے ۔

 مسلم راشٹریہ منچ کا کہنا ہے کہ ون نیشن،  ون پیپل ، ون لاء یعنی کامن سول کوڈ کے لئے ملک  بھر میں مہم چلائی جائے گی

   ہفتہ کو دہلی میں منعقدہ مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) کی ایک اہم میٹنگ میں اس کا اعلان کیا گیا اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا

مسلم راشٹریہ منچ کے  بانی اندریش کمار کی صدارت میں ہونے والی اس میٹنگ میں محمد افضل، شاہد اختر، گریش جویال، طاہر عباس، ایس کے مدین، ابوبکر نقوی، ویراگ پاچپور، اسلام عباس، ماجد تلکوٹی، رضا حسین رضوی، عرفان علی، شالینی علی، ریشمہ حسین، شہناز افضل، خورشید رزاق، شیراز قریشی، فیض خان، بلال الرحمان، فاروق خان، التمش بہاری سمیت فورم کے تمام قومی کنوینر، ریجنل کنوینر، سیلز کنوینرز اور کنوینرز کے ساتھ ساتھ  کارکنوں کی بڑی تعداد آن لائن بھی شامل ہوئی۔ اجلاس میں 400 سے زائد کارکنوں نے شرکت کی۔

ایم آر ایم کے میڈیا انچارج شاہد سعید نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کارکنان کا ایک گروپ ملک بھر کے لاکھوں خاندانوں تک پہنچ کر ہم آہنگی،  بھائی چارے، اتحاد، سالمیت کے لیے بھرپور کوششیں کرتے ہوئے یکساں سول کوڈ کے ساتھ مضبوط اور خوشحال ملک کے لئے  اس کی ضرورت بتائے گا۔

منچ کے افسروں اور کارکنوں میں اس وقت مکمل اتفاق نظر آیا جب یہ مسئلہ اٹھایا گیا کہ مسلمانوں کو اس سازش کو سمجھنا چاہئے کہ آزادی کے 75 سال بعد بھی وہ سب سے زیادہ پسماندہ کیوں ہیں، جب کہ 60 سال سے نام نہاد سیکولر پارٹیاں اور حکومتیں خوشامد کر رہی ہیں۔

کیا آپ سیاست کر رہے ہیں؟ جب کہ صورت حال یہ ہے کہ 25 کروڑ مسلمانوں میں سے 3 فیصد بھی آج تک گریجویٹ نہیں ہیں۔ جب تعلیم کا یہ حال ہوگا تو بے روزگار اور غیر صحت مند معاشرہ ہوگا۔

اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا کہ یکساں سول کوڈ کسی بھی طرح اسلام اور مسلم دشمن نہیں ہے۔ منچ کا ماننا ہے کہ یہ قانون لوگوں کے دلوں سے نفرت کو دور کرے گا اور بھائی چارہ لائے گا۔ جب کہ اس کی مخالفت مذاہب، ذاتوں، برادریوں میں تلخی اور تشدد پیدا کرنا ہے۔ منچ کا ماننا ہے کہ جو لوگ ان قوم پرست مسائل پر مسلمانوں کو اکساتے ہیں وہ مسلمانوں اور اسلام کے دشمن ہیں۔

Recommended