Categories: قومی

مرکزی وزیرخزانہ نرملا سیتارمن نے سرینگر میں ترقیاتی کام کاج کا افتتاح کیا

<p>
 </p>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">خزانہ اور کارپوریٹ ٹور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے آج  صحت، تعلیم، شہری بنیادی ڈھانچےاور آفات کے بندوبست سے متعلق کاموں کا افتتاح کیا جن پر 123.49 کروڑ روپئے کی لاگت آئے گی۔ محترمہ سیتا رمن نے بڈگام، کشمیر میں   یونین ٹیریٹری سطح کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر اور ایس سی اے بی اے کنٹرول عمارت کے لئے سنگ بنیاد بھی رکھا جس پر 34.88 کروڑ روپئے لاگت آئے گی۔ ان پروجیکٹوں کاافتتاح انہوں نے مرکز کے زیرانتظام علاقے جموں و کشمیر  کے اپنے دورے کے دوران جھیلم اور توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ کے تحت  کیا۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
 </p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">ذیلی پروجیکٹ جھیلم اور توی فلڈ ریکوی پروجیکٹ کے حصے ہیں جس پر عالمی بینک کی جانب سے 250 ملین ڈالر کا قرض مدد کے طورپر لیا گیا ہے۔ یہ پروجیکٹ ستمبر 2014 کے تباہ کن سیلاب کے بعد جموں و کشمیر میں شروع کیا گیا تھا جس سے اننت ناگ، سری نگر اور آپس کے ضلعوں کے نشیبی علاقےبری طرح متاثرہوئے تھے اور اس سے گھروں، روزی روٹی اور سڑکوں اورپلوں کو زبردست نقصان پہنچا تھا۔ یہ 19 اپریل 2014 کی تاریخ کے بعد سے جموں و کشمیر کے لئے وزیراعظم کے ترقیاتی پیکج کے حصے کے طور پر جموں و کشمیر کی حکومت کی جانب سے نافذ کیا جارہا ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد لازمی خدمات کو بحال کرنا جو سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوئی تھیں اور ڈیزائن اسٹینڈرڈ کو بہتر بنانا اور لچک میں اضافہ کرنے کے طور طریقوں کو بہتر بنانا ہے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: center;">
<img src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002RNH3.jpg" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle;" /><img src="https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003PSB0.jpg" style="box-sizing: border-box; border: 0px; vertical-align: middle;" /></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">جھیلم اور توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ کا سماجی اثر جموں و کشمیر حکومت کی جانب سے کووڈ-19 عالمی وبا  کے دوران اقدامات کرنے کے ساتھ محسوس کیا گیا تھا جہاں 50 ملین ڈالر کی رقم  الاٹ کی گئی تھی اور  پروجیکٹ کے تحت کنٹنجینسی رسپانس کمپونینٹ (سی ای آر سی ) کو سرگرم کرکے کووڈ-19 سےنمٹنے کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔ 75 کروڑ روپے کی کل لاگت سے 30 ا ٓکسیجن جنریٹنگ پلانٹس اور 290 کروڑ روپئے کی مالیت کے طبی آلات  خریدے گئے تے تاکہ عالمی وبا کی وجہ سے پیدا ہونےوالے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے صحت کے بنیادی ڈھانچےکو مضبوط کیا جاسکے۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">جموں و کشمیر کےدستکاروں اور کاریگروں کو خود کفیل بنانے کے لئے ا یک اہم قدم کے طور پر کئی دستکار کلسٹر اس پروجیکٹ کے تحت تیار کئے گئے جس کا مقصد روایتی دستکاری کااحیا اور نوجوانوں کو روزگارکے بہتر مواقع فراہم کرنا تھا۔</span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 18px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";">اس پروجیکٹ کی ایک اہم حالیہ حصولیابی یہ ہے کہ یونسکو رولڈ کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک میں سرینگر شہر کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ سرینگر دنیا بھر میں 49شہروں میں سے ایک ا یسا شہر بن گیا ہے جو دستکاری اور فوک آرٹس زمرےکے تحت یونیسکو کریئیٹو سٹیز نیٹ ورک میں شامل ہوگیا ہے جو تمام بھارتیوں کے لئے فخر کاایک لمحہ ہے۔</span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

1 year ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

1 year ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

1 year ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

1 year ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

1 year ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

1 year ago