Urdu News

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے مثالی خدمات کے لیے آسام پولیس کو پریزیڈنٹ کلرس پیش کیا

ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں امرناتھ یاترا کی تیاریوں کا جائزہ

 امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج گوہاٹی میں آسام پولیس کو ان کی مثالی خدمات کے لیے پریزیڈنٹس کلرس پیش کیا۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ہمنتا بسوا سرما اور آسام پولیس کے ڈائریکٹر جنرل اور کئی معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اپنے خطاب میں امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ اس تاریخی موقع پر، مرکزی وزیر داخلہ ہونے کے ناطے اور آسام پولیس کے ساتھ، مجھے  یہ فخر ہے کہ آسام پولیس یہ اعزاز حاصل کرنے والی ملک کی دسویں پولیس فورس ہے۔ پریزیڈنٹس کلرس حاصل کرنا کسی بھی پولیس تنظیم کے لیے ایک غیر معمولی کامیابی ہے اور آج آسام پولیس یہ  بہترین اعزاز حاصل کرنے والوں میں  اپنا نام درج کرایا ہے اور یہ آسام کے لیے بڑے فخر کی بات ہے۔ جناب امیت شاہ نے کہا کہ ملک میں شاید ہی کوئی ایسی فورس  ہو جس نے اس طرح کے مشکل حالات کا سامنا کیا ہو۔ آسام پولیس کی تقریباً 200 سال کی شاندار اور قابل فخر تاریخ کو یاد کرتے ہوئے،انہوں نے کہا کہ 1826 میں، انگریزوں نے ایک ضلعی ہیڈکوارٹر میں کچھ پولیس اہلکاروں کو تعینات کرکے اس پولیس فورس کا آغاز کیا۔ آسام پولیس کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ ملک کی سب سے پرانی جنگجو مخالف فورس آسام رائفلز کو  شروع کرنے والی بھی رہی ہے۔ آزادی کے وقت آسام پولیس اہلکاروں کی تعداد 8000 تھی جو آج بڑھ کر 70000 سے زیادہ ہو گئی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ آسام میں ملیٹینسی کے دن ختم ہو گئے ہیں۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہم انتہا پسند تنظیموں کے ساتھ ایک کے بعد ایک امن معاہدے کر رہے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب آسام میں کوئی انتہا پسند تنظیم باقی نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ گمراہ نوجوان ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں اور پڑوسی ریاست کے ساتھ سرحدی تنازع پر بات چیت کے ذریعے 7 دہائیوں پرانے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اب ایف ایس پی اے (افسپا) کو بھی ہٹایا جا رہا ہے، پہلے مسلح افواج کو خصوصی اختیارات دیئے گئے تھے، آج آسام حکومت آسام کے نوجوانوں کو ترقی اور روشن مستقبل کے لیے خصوصی اختیارات دینے پر کام کر رہی ہے اور یہ ہم سب کے لیے خوشی کی بات ہے۔  سرحدی اضلاع میں آسام پولیس ایک ناقابل تسخیر دیوار تیار کرنے کے لیے سی اے پی ایف کے ساتھ کھڑی ہے اور 6 سالوں کے اندر، آسام پولیس اور آسام حکومت نے آسام کی سرحدوں سے دراندازی کم کی  اور  گزشتہ ایک  سال میں گائے کی اسمگلنگ کو  تقریباً صفر  کردیا  ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ کئی دہائیوں سے زیر التوا مسائل کو حل کر لیا گیا ہے، کاربی گروپ کے ساتھ میری موجودگی میں 4 ستمبر 2021 کو ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ حال ہی میں وزیر اعظم وہاں گئے تھے اور اس وقت معاہدے کی کئی شرائط بھی پوری کی گئی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی بوڈو گروپوں کے کیڈروں کی باز آباد کاری، بوڈو گروپوں کے ساتھ گفت و شنید اور تقریباً 427 سابق کیڈروں کے خلاف 274 مقدمات واپس لے کر انہیں قومی دھارے میں لانے کا کام کیا گیا ہے۔ جناب  امت شاہ نے کہا کہ افسپا ہمیشہ عوام کے احتجاج کی ایک وجہ رہا ہے۔ حال ہی میں ناگالینڈ، آسام اور منی پور میں افسپا کے تحت آنے والے علاقوں کو کم کیا گیا ہے۔ افسپا  آسام میں 1990 سے نافذ العمل  تھا اور اسے تسلسل کے ساتھ 60 بار آگے بڑھایا گیا۔ آج مجھے یہ کہتے ہوئے فخرمحسوس ہو رہا ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے 8 سال کے اقتدار کے بعد افسپا  کو 23 اضلاع سے مکمل طور پر اور آسام کے ایک ضلع سے جزوی طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔ آج ہم آسام کے 60 فیصد سے زیادہ حصے سے افسپا  کو ہٹانے میں کامیاب ہو گئے ہیں، اور مجھے امید ہے کہ وہ دن دور نہیں جب پورے آسام سے افسپا  کو ہٹا دیا جائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0026S4B.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ آسام پولیس نے قومی یکجہتی کے لیے کئی اہم لڑائیاں لڑی ہیں۔ تقسیم کی ہولناکیوں سے لے کر فرقہ وارانہ فسادات، مہاجرین کا مسئلہ، سات دہائیوں کی دراندازی، 1971 میں بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کا شاندار سفر اور  90۔ 1980 تک شورش کے چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے، غیر ملکی طاقتوں کے مذموم عزائم کو شکست دینے کا اعزاز  بھی آسام پولیس کو فحاصل ہے۔ آسام پولیس نے کئی ممنوعہ تنظیموں کے ساتھ سخت مقابلہ کیا ہے اور ملک کی سرحدوں اور داخلی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے کام کیا ہے۔ یونیفائیڈ کمانڈ کے تحت، آسام پولیس نے بھارتی فوج کے آپریشن بجرنگ اور آپریشن رائنو میں بھارتی فوج کے ساتھ معاون کے طور پر بھی کام کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، آسام پولیس نے اسلحہ، گائے اور منشیات کی اسمگلنگ اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف سات دہائیوں تک انتھک اور فاتحانہ جنگ لڑی ہے۔ اس کے لیے میں آسام پولیس کے ڈائریکٹر جنرل سے لیکر سب سے کم عمر  کے کانسٹیبل تک کو  ملک  کی جانب سے مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔

Recommended