Urdu News

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج راجستھان کے جیسلمیر میں سرحدی حفاظتی دستہ کی 57ویں یوم تاسیس تقریب سے خطاب کیا

امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ

 امور داخلہ و امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج راجستھان کے جیسلمیر میں سرحدی حفاظتی دستہ (بی ایس ایف) کی 57ویں یوم تاسیس تقریب سے خطاب کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے ملک کی خدمت میں اعلیٰ ترین قربانی دینے والے شہیدوں کے رشتے داروں اور برسرکار بی ایس ایف اہلکاروں کو بہادری کے لئے پولیس میڈل اور بہترین خدمات کے لئے برسرکار اور سبکدوش اہلکاروں کو پریسیڈینٹس پولیس میڈل سے نوازا۔ اس موقع پر مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت اور بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل بھی موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001E32E.jpg

اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ مودی حکومت نے 1965 میں بی ایس ایف کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ بی ایس ایف کا یوم تاسیس ملک کے سرحدی اضلاع میں منانے کا فیصلہ کیا ہے اور ہمیں اس روایت کو آگے بھی جاری رکھنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ یہ یوم تاسیس ہماری آزادی کے امرت مہوتسو کے سال کا یوم تاسیس ہے۔ آزادی ملے ہوئے 75 سال ہوگئے ہیں اور قابل احترام وزیر اعظم نے اس سال سے آزادی کے امرت مہوتسو کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ آزادی کے صدی سال تک 75 سے 100 سال کے درمیان کا عرصہ امرت سال ہے اور اس امرت سال میں یہ طے کرنا ہے کہ جب آزادی کے 100 سال ہوں گے تب ہر شعبے  میں ہم کہاں کھڑے ہوں گے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ ملک میں بی ایس ایف، پولیس دستوں اور سی اے پی ایف کے 35000 سے زیادہ جوانوں نے اپنی اعلیٰ ترین بانی دی ہے۔ اور بی ایس ایف اس میں سب سے آگے ہے، کیونکہ سب سے مشکل سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ داری بی ایس ایف کو دی گئی ہے۔ میں ان سبھی شہید بہادر جوانوں کو پورے ملک اور ان کے وزیر اعظم کی جانب سے خراج عقیدت پیش کرنا چاہتا ہوں۔ بی ایس ایف کی تاریخ شاندار ہے۔ 1965 کی جنگ کے بعد اس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور آج یہ دنیا کا سب سے بڑا سرحدوں کی حفاظت کرنے والا دستہ ہے۔ پہاڑ، ریگستان، جنگل اور کسی بھی طرح کا جغرافیائی ماحول ہو، بی ایس ایف نے ہر صورت حال میں جواں مردی اور بہترین خدمات کی مثال پیش کی ہے۔ فوج اور بی ایس ایف نے ایک ساتھ 1971 میں لونگے والا میں غیرمعمولی بہادری کی مثال پیش کرتے ہوئے پوری ٹینک بٹالین کو کھدیڑ دیا تھا۔ بھلے ہی دشمن تعداد میں زیادہ ہوں، ان کے پاس جدید ہتھیار ہوں، پھر بھی جیت اسی کے قدم چومتی ہے جو حوصلے اور بہادری کے ساتھ ملک کی خدمت کے جذبے سے تحریک پاکر دشمن کا مقابلہ کرتے ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ بی ایس ایف کو ملے لاتعداد بہادری کے تمغے اور پولیس میڈل آپ کے سرحدی سلامتی کے معاملے میں لاثانی فورس ہونے کا ثبوت ہیں۔ نسل انسانی کی تاریخ میں بہادری کو نوازنے کے لئے کوئی تمغہ بنا ہی نہیں۔ آپ کی بہادری بذات خود پورے ملک کے ایک تمغہ ہے۔ صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کے ذریعہ دیے گئے یہ میڈل صرف ان جوانوں کے لئے نہیں ہیں بلکہ بی ایس ایف کی پوری 265000 افراد ہمیشہ باعث تحریک رہیں گے۔ اٹل جی کے وقت میں ملک کی سرحدوں کے لئے ایک اہم فیصلہ ہوا، ایک ملک، ایک فورس یعنی ایک ملک کی سرحد پر ایک ہی فورس ہوگی۔ اس وقت بی ایس ایف کے لئے سب سے مشکل سرحدوں کا انتخاب کیا گیا، جو مناسب ہی ہے۔ 4165 کلومیٹر کی بنگلہ دیش سرحد اور 3323 کلومیٹر لمبی پاکستان سرحد ، ان دونوں سرحدوں کی حفاَظت سب سے مشکل کام ہے، لیکن 193 بٹالین اور 265000 جوانوں سے زیادہ کی اس فورس نے سرحدوں کی بہت اچھی طرح سے حفاظت کی ہے۔

Recommended