نئی دلّی ،22 نومبر/ سائنس اور ٹیکنا لوجی اور زمینی سائنس کے وزیر مملکت ( آزدانہ چارج ) اور وزیر اعظم کے دفتر ، عملے ، عوامی شکایات ، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج اسرو کے پانچ روزہ ٹیکنا لوجی کنکلیو – 2021 کا افتتاح کیا اور بھارتی خلائی تحقیق کی تنظیم اسرو کے ذریعے تیار کی جانے والی مستقبل کی اور ڈسرپٹیو ٹیکنا لوجیوں کا اجاگر کیا ۔ اس کنکلیو کا اہتمام اسرو کی سرپرستی میں ٹیکنا لوجی کے فروغ اور اختراعات کی ڈائریکٹوریٹ ( ڈی ٹی ڈی آئی ) کے ذریعے کیا جا رہا ہے ۔
کنکلیو سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اسرو کے صدر دفتر میں قائم ڈی ٹی ڈی آئی صنعت ، اختراع کاروں ، ماہرینِ تعلیم ، تحقیق کاروں اور آر اینڈ ڈی کے لئے ایک اہم رابطہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب سے وزیر اعظم نریندر مودی نے چارج لیا ہے ، وہ خلائی ٹیکنا لوجی پر خصوصی زور دے رہے ہیں اور 70 سال میں پہلی مرتبہ بھارت کو خلائی مارکیٹ میں مسابقتی بنانے اور ملک میں غریب سے غریب تک خلائی پروگرام کے فائدے پہنچانے کے لئے ، اِس سیکٹر کو پرائیویٹ شرکت کے لئے کھولا گیا ہے ۔
کچھ مستقبل والی اور ڈسرپٹیو ٹیکنا لوجیوں کے بارے میں بولتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سیٹلائٹ پر مبنی کوانٹم مواصلات سے ملک کے مواصلاتی نیٹ ورک کو سکیورٹی فراہم کی جا سکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں احمد آباد میں اسرو کے ذریعے 300 میٹر سے زیادہ فاصلے تک آزاد خلاء میں کوانٹم مواصلات کا مظاہرہ سیٹلائٹ پر مبنی کوانٹم مواصلات کے فروغ کا ایک اہم سنگِ میل تھا ، جس کو ہمارا ملک مستقبل قریب میں استعمال کرنے کی کوشش کرے گا ۔
وزیر موصوف نے سرمایہ کاری کے ایک اور شعبے کے لئے بِگ ڈاٹا اینا لیٹکس منتخب کرنے پر اسرو کو مبارکباد دی ۔ انہوں نے کہا کہ دانشوری اور مالی وسائل کے لئے اسروکی سرمایہ کاری کے نتیجے میں خلائی سیکٹر کے لئے مستقبل کی ٹیکنا لوجیاں تیار ہوئی ہیں ۔
انہوں نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ اسرو کو وزیر اعظم کے آتم نربھر بھارت مشن کے ویژن کو حاصل کرنے کی خاطر مستقبل والی ٹیکنا لوجیوں کے استعمال کو توسیع دینے کا نظام تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ، اِس بات کو اجاگر کیا کہ خلائی اصلاحات کے بعد کی مدت میں خلائی ٹیکنا لوجی کا پس منظر تبدیل ہوا ہے اور اس میں صنعتوں کو ، پرائیویٹ اکائیوں کی مستقبل والی اور ڈسرپٹیو ٹیکنا لوجیوں کے فروغ میں شرکت ہونی چاہیئے تاکہ اس میں تحقیق و ترقی اور اختراعی ٹیکنا لوجی کو فروغ دیا جا سکے ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ، اِس بات کی جانب اشارہ کیا کہ اسرو کے ذریعے ، جن مستقبل والی اور ڈسرپٹیو ٹیکنا لوجیوں پر کام کیا جا رہا ہے ، اُن میں کوانٹم راڈار ، سیلف ایٹنگ راکٹ ، سیلف ہیلنگ اسپیس کرافٹ اور خلائی گاڑیاں ، سیلف ڈسرپٹیو سیٹلائٹ ، فوٹون تھرسٹر ، خلاء پر مبنی شمسی توانائی اور کئی مصنوعی ذہانت کے ماڈل ، زراعت اور جنگلات کے لئے استعمال ہونے والی زمین وغیرہ کا استعمال شامل ہے ۔