ارضیاتی علوم اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ اور عوامی شکایات کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج جموں کے کٹھوعہ میں پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی) کے تحت مکمل کی جانے والی ریکارڈ 68 سڑکوں کا جائزہ لیا۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کے انتقال کی مناسبت سے آج منائے جانے والے سرکاری سوگ کی وجہ سے بہر حال ان کا باقاعدہ افتتاح آئندہ کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بتایا کہ 547 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تعمیر کردہ 526 کلومیٹر تک پھیلی ہر موسم کی تاب لانے کی متحمل سڑکوں سے امید ہے کہ ایک لاکھ 20,000 لوگوں کی آبادی کو فائدہ پہنچنے گا جن میں سے زیادہ تر دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی وبا کووِڈ 19 کے سبب درپیش سنگین آزمائشوں کے باوجود ایک آدھ کو چھوڑ کر باقی تمام منصوبے مقررہ مدت کے اندر مکمل کئے گئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی وبا کے سبب درپیش آزمائشوں کے باوجود ملک نے ترقی کی رفتار سے بالخصوص مرکزی خطہ جموں و کشمیرمیں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ سڑکیں ترقی پذیر قوم کی شاہ رگ ہیں جس سے مختلف شعبوں جیسے تعلیم، صحت، زرعی پیداوار کی مارکیٹنگ کو فوائد حاصل ہوں گے اور بہت سے سماجی فوائد بھی۔
وزیر موصوف نے 29.50 کروڑ روپے کی لاگت سے 22 پلوں کی تعمیر کی تکمیل کے کام کا بھی جائزہ لیا جنہیں جلد ہی عوام کے لئے وقف کر دیا جائے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت کے پچھلے سات آٹھ برسوں میں ملک میں کام کے کلچر میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ پروجیکٹوں کو اب کسی اور حوالے کے بجائے ضرورت پر مبنی تقاضوں پر منظور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سڑکوں کے نئے منصوبوں کی منظوری میں مقامی پارلیمانی اراکینیا اسمبلی اراکین کی درخواستوں کے بجائے سرپنچوں اور دیگر مقامی منتخب نمائندوں کی رائے کو ترجیح دی جاتی ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ ان کے پارلیمانی حلقہ ادھم پور-کٹھوعہ-ڈوڈا کو جموں و کشمیر میں 2014 کے بعد سے پی ایم جی ایس وائی گرانٹ کا سب سے زیادہ حصّہ ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے پروجیکٹوں کے لئے پی ایم جی ایس وائی کے مرکزی فنڈز کے 4,175 کروڑ روپے میں سے تقریباً 3,884 کروڑ روپے ادھم پور-کٹھوعہ-ڈوڈا کے پہاڑی اوردشوار علاقے کے لئے مختص کئے گئے ہیں جو فنڈز کا تقریباً دو تہائی حصّہ ہے۔
جائزہ لینے والی میٹنگ میں، ڈاکٹر جتیندر نے مرکزی خطے میں سڑکوں کے ذریعہ رابطے کو مضبوط بنانے کے لئے حکومت کے اقدامات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ موجودہ حکومت کا پختہ عزم ہے کہ جموں و کشمیر کے ہر حصے میں تیز رفتار ترقی اور فروغ کے لئے سڑکوں کا ایک پائیدارجال بچھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پی ایم اے وائی، پی ایم جی ایس وائی اور منریگا جیسی اسکیموں کا فائدہ جموں و کشمیر کے دور دراز کے پنچایتوں اور بلاکس اور دیگر مشکل علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے مختلف محکموں کے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ پی آر آئی ممبران کے ساتھ تال میل کے ساتھ کام کریں اور بہتر ہم آہنگی سے کام کریں تاکہ جامع ترقی کا نشانہ پورا کیا جا سکے۔
ڈی ڈی سی چیئرپرسن ادھم پور، جناب لال چند، ڈی ڈی سی چیئرپرسن ڈوڈا، جناب دھنتر سنگھ، ڈی ڈی سی چیئرپرسن، کشتواڑ، پوجا ٹھاکر، ڈی ڈی سی چیئرپرسن رامبن، ڈاکٹر شمشاد شان، ڈی ڈی سی چیئر پرسن سامبا، جناب کیشو شرما، ڈی ڈی سی چیئرپرسن راجوری ایڈوکیٹ نسیم لیاقت اور ڈی ڈی سی چیئرپرسن ریاسی، جناب شراف سنگھ ناگ نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔
میٹنگ میں ڈی سی کٹھوعہ، جناب راہل پانڈے، ڈی سی ادھم پور، کریتکا جیوتسنا، ڈی سی سامبا، انورادھا گپتا، ڈی سی رامبن،جناب مسرت اسلام، ڈی سی کشتوار، جناب اشوک کمار شرما، ڈی سی ڈوڈہ، جناب وکاس شرما اور ڈی سی ریاسی، بابیلا رکھوال بھی موجود تھے۔
یاد رہے کہ ستمبر 2020 میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں خطے کے کٹھوعہ، ڈوڈا، ادھم پور اور ریاسی اضلاع میں 23 سڑکوں اور پلوں کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا تھا۔تقریباً 73 کروڑ روپے کی لاگت والے 111 کلومیٹر کے ان پروجیکٹوں سے خطے کے 35,000 سے زیادہ آبادی کو فائدہ پہنچا۔ ان 23 پروجیکٹوں میں پی ایم جی ایس وائی کے تحت تمام موسم کے حامل رابطے کے لئے 15 سڑکیں اور لوگوں کے بہتر رابطے کی خاطر 8 پل شامل ہیں۔