نئی دہلی،07 جنوری 2022:
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان 21ویں صدی کے ڈیجیٹل انقلاب کی قیادت کر رہا ہے۔یہ بات سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، آراضی سائنسز؛ پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج حیدرآباد میں ای-گورننس پر دو روزہ 24ویں قومی کانفرنس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے نے کہی۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان دنیا میں اعدادوشمار کے پاور ہاؤس کے طور پر ابھرا ہے اور وہ قانون سازی اور دیگر اقدامات کے ذریعے اعدادوشمار کے تحفظ کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں تمام اقدامات کر رہا ہے۔
کانفرنس کےموضوع "ہندوستان کا ٹیک ایڈ: وبا کے بعد کی دنیا میں ڈیجیٹل گورننس"پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ڈیجیٹل انڈیا نے لاکھوں لوگوں، خاص طور پر ملک کے غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے خدمات تک رسائی کو آسان بنانے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا، چاہے وہ آدھار کارڈ کا اجراء ہو، ڈرائیونگ لائسنس، پیدائش کےسرٹیفکیٹ کا اجراء ہو یا بجلی کے بل کی ادائیگی، پانی کا بل، یا انکم ٹیکس ریٹرنہو، ان سب پر اب ڈیجیٹل انڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے تیزی سے اور آسانی سے کارروائی کی جا سکتی ہے اور دیہاتوں میں بھی یہ سب کام ہو رہے ہیں جنہیں کامن سروس سینٹرز کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔
حکومت تلنگانہ میں بلدی نظم و نسق اور شہری ترقی، صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی الیکٹرانکس اور مواصلات کے وزیر جناب کے ٹی راما راؤ، حکومت ہند کےمحکمہ انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کےسکریٹری جناب وی سری نواس، حکومت تلنگانہ کے چیف سکریٹری جناب سومیش کمار، حکومت ہند وزارت میں الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے ایڈیشنل سکریٹری جناب راجندر کمار، حکومت تلنگانہ کے پرنسپل سکریٹری اطلاعاتی ٹیکنالوجی جناب جیش رنجن اور ڈی اے آر پی جی اور ریاستی حکومت کے سینئر عہدیداروں نے افتتاحی تقریب میں حصہ لیا۔
’’ٹیک ایڈ‘‘ پہلو کا ذکرکرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیر اعظم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا تھا ’’یہ دہائی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں ہندوستان کی صلاحیتوں اور عالمی پیمانوں پر ڈیجیٹل معیشت میں ہندوستان کی حصے داری میں اضافہ کرنے والی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرکردہ اور اعلیٰ ماہرین اس دہائی کو ’ہندوستان کے ٹیک ایڈ ‘ کے طور پر دیکھ رہے ہیں‘‘۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے الیکٹرانک خدمات کی فراہمی اور آدھار سے چلنے والے ڈی بی ٹی، پی ڈی ایس، ایم جی نریگا، ایل پی جی اور پنشن کا استعمال کا استعمال کرتے ہوئے، سبسڈی کی تقسیم کے ذریعے فرد کے بغیر ، کاغذ کے بغیر اور کیش لیس بنانے کے لیے بہت سے کامیاب اقدامات کئے گئے ہیں جو نمایاں کامیابی کی کہانیاں ہیں۔ وزیر موصوف نے ای- گورننس میں عمدہ کارکردگ کے شعبے میں 26 نمایاں کامیاب اقدامات کو تسلیم کیا اور اس بات پر زور دیا کہ معیارات کو قائم رکھنا اور آزادانہ تشخیص کرنا بھی انتہائی اہم ہے کیونکہ ہم ڈیجیٹل گورننس ماڈلز کو بہتر بنانےمیں پیشرفت کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ڈیجیٹل گورننس میں تلنگانہ کی ریاست ، ہندوستان کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ ریاستوں میں سے ایک ہے جو صنعت اور تجارت میں اچھی حکمرانی کے ساتھ ساتھ سماجی بہبود اور ترقیات میں اچھی حکمرانی کے لیے ٹیکنالوجی کو استعمال کرتی ہے۔ انھوں نے اس اطمینان کا اظہار کیا کہ تلنگانہ کی سرکار کو گڈ گورننس اشاریے 2021 میں تسلیم کیا گیا ہے۔ تلنگانہ کے جنہت پلیٹ فارم کو ، ہندوستان کے بہترین فعال شکایت کے ازالے کے پلیٹ فارم سے ایک تسلیم کیا گیاہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سی پی جی آر اے ایم ایس کو آج تمام مرکزی وزارتوں نیز محکموں، منسلک وماتحت اور خود مختار اداروں میں اختیار کیا گیا ہے اور نافذ کیا گیا ہے اور سال 2021 میں سی پی جی آر اے ایم ایس پر 21 لاکھ پی جی کے کیس موصول ہوئے ہیں جن میں سے 19.95 لاکھ معاملوں کا ازالہ کردیا گیاہے۔ انھوں نے کہا کہ سی پی جی آر اے ایم ایس اصلاحات کے نفاذ کے ساتھ ہی آخری میل تک کے شکایات کے افسران کی نقشہ بندی کے ساتھ، 68000 سے زیادہ شکایات، افسران کو سی پی جی آر اے ایم ایس نظام پر میپ کیا گیا ہے اور وبا کی مدت کے دوران شکایت کے ازالے کا اوسطا وقت 1.45 دن رہاتھا۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اس ضمن میں آگے بڑھتے ہوئے سی پی جی آر اے ایم ایس اصلاحات کو سال 2022 میں ، مزید 20 وزارتوں نیز محکموں میں نافذ کیا جائے گا۔
اپنے اختتامی کلمات میں وزیر موصوف نے واضح کیا کہ ہمیں ای-گورننس ڈومین میں کامیابی کو تسلیم کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا ہے اور آج ہم ان لوگوں کی خدمات کو تسلیم کریں گے اور انھیں انعام دیں گے جو اس دہائی کو ہندوستان کا ’’ٹیک ایڈ‘‘ بنانے کے لیے ایمانداری سے کام کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کانفرنس ،انقلاب کے اندر موجودہ موروثی صلاحیت کو فروغ دینے اور مسابقتی اور باہمی تعاون کے جذبے کا امتزاج قائم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
اس کانفرنس کا اہتمام انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمے (ڈی اے آر پی جی) اور الیکٹرانک اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی) حکومت ہند نے تلنگانہ کی ریاستی سرکار کے ساتھ اشتراک سے کیا تھا۔