Urdu News

جناب انوراگ ٹھاکر نے دوردرشن نیوز کنکلیو کا افتتاح کیا

مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکر

 

 

نئی دہلی، 03 جون 2022:

مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکر نے آج حکومت کے 8 سال کی تکمیل کے موقع پر دور درشن نیوز کنکلیو کا افتتاح کیا۔ افتتاحی اجلاس میں وزیر موصوف کے ساتھ گزشتہ 8 برسوں میں حکومت کی جانب سے کی جانے والی سرگرمیوں کا احاطہ کرنے والے پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس اہم بحث میں معیشت اور ملک کی موجودہ صورتحال پر سوالات شامل تھے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت بھارت کے دور دراز گوشوں میں ترقی کے بیج بونے میں کامیاب رہی ہے۔ یہ بات ان لوگوں کی بڑی تعداد سے واضح ہے جنھیں خطِ غربت سے اوپر لایا گیا ہے جو گزشتہ 8 برسوں میں اپنے آپ میں ایک کامیابی ہے۔ جناب ٹھاکر نے کہا کہ حکومت گزشتہ 8 برسوں میں وہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں میں نہیں ہوسکا تھا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00193F6.jpg

 

جناب ٹھاکر نے حکومت کی کامیابیوں جیسے 12 کروڑ سے زائد بیت الخلا کی تعمیر اور 3 کروڑ سے زائد مکانات کی تعمیر، گزشتہ 3 برسوں میں 45 فیصد گھروں کو نل کے پانی کا کنکشن، 9 کروڑ سے زائد باورچی خانوں کو گیس کنکشن، تمام دیہاتوں اور گھروں کو بجلی کی فراہمی جیسے کارناموں پر روشنی ڈالی۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اس سے بھارت کے غریب عوام کے لیے 'اچھے دن' آئے ہیں اور حکومت نے اچھی حکمرانی میں نئے معیارات قائم کیے ہیں۔ حکومت کی مجموعی کارکردگی پر اپنے تبصرے کا خلاصہ کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ "ساٹھ سے بہتر آٹھ" (یعنی 60 سال سے 8 سال کی کارکردگی بہتر ہے)۔

جناب ٹھاکر نے مزید کہا کہ امیر اور غریب کے درمیان خلیج کم ہوگئی ہے۔ 2 سال کے اندر 45 کروڑ بینک کھاتے کھولے گئے جن کے نیچے کی سمت اثرات کے طور پر آج بھارت بھیم یو پی آئی پر ماہانہ 4 ارب سے زائد مالیت کے لین دین کر رہا ہے جس پر دنیا بھر کی بڑی ٹیک کمپنیاں محو حیرت ہیں۔ اس سے بھارت وہ حاصل کر سکا ہے جو کوئی ملک نہیں کر سکا تھا یعنی وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ایک بٹن دبانے پر 12 کروڑ کسانوں کے کھاتوں میں 21 ہزار کروڑ روپے منتقل ہونا۔ جناب ٹھاکر نے مزید کہا "جے اے ایم (جن دھن-آدھار-موبائل) کی تثلیث نے فوائد منتقلی کی اسکیموں نے بچولیوں کی بدعنوانی کے نظام کو مسمار کردیا ہے۔ اس سے ٹیکس دہندگان کے 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت ہوئی ہے۔"

مہنگائی پر بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ دنیا نے گزشتہ دو برسوں میں بہت سے سانحات دیکھے ہیں۔ یہ بحران خام تیل کے داموں میں ڈرامائی اضافے سے جو روس اور یوکرین تنازعہ کی وجہ سے سپلائی چین میں خلل کی وجہ سے مزید بدتر ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس آزمائشی دور میں ہی مودی حکومت نے بھارت کو آتم نربھر بنانے کا عزم کیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس عزم کو تیزی سے کاموں میں تبدیل کردیا گیا اور بھارت نے 10 لاکھ پی پی ای کٹس پر غور کرنا شروع کردیا جب کہ کوویڈ وبا کے آغاز میں ایک بھی نہیں تھی۔ اس کے بعد بھارت نے گھریلو طور پر تیار کردہ ادویات اور اس کے بعد ویکسین کی تقسیم کاری میں بھی دنیا کی قیادت کی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ آج وبا کے جھٹکے کے باوجود بھارت دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہے۔

کوویڈ کی موت کے اعداد و شمار کی کم رپورٹنگ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ موت کے اعداد و شمار ریاستوں کی طرف سے رپورٹ کیے جاتے ہیں اور تمام اموات کے لیے رجسٹری برقرار رکھی جاتی ہے اور موت کے سرٹیفکیٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ موت کی رپورٹنگ کا مضبوط نظام کسی بھی کم رپورٹنگ کی گنجائش نہیں رکھتا۔ وزیر موصوف نے ریاستی وزرائے صحت کے اجلاس میں منظور کردہ قرارداد کا ذکر کرتے ہوئے غیر ملکی ادارے کی جانب سے موت کے بلند اعداد و شمار کو بے بنیاد قرار دیا اور اس کا مقصد بھارت کی شبیہ کو خراب کرنا بتایا۔

وزیر موصوف نے اسٹارٹ اپ کے شعبے میں اس کارنامے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پچھلی حکوت میں اسٹارٹ اپ کے پورے تصور کو سائیڈ لائن کردیا گیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے اسٹارٹ اپس پر اپنا داؤں لگایا ہے اور حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہی بھارت سرفہرست 3 اسٹارٹ اپ ممالک میں شامل ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ صرف بھارت میں ہی کوویڈ وبا کے دوران 50 اسٹارٹ اپ نے یونیکورن کا درجہ حاصل کیا اور یہ نئے بھارت کی علامت ہے۔

اس وقت دنیا میں بھارت کی موجودہ تصویر پر بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ آج بھارتی فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ گزشتہ 8 برسوں میں حکومت بے داغ رہی ہے، بھارتی پاسپورٹ پہلے سے کہیں زیادہ قابل احترام ہے، معیشت میں زبردست اضافہ ہوا ہے، کوویڈ19 جیسے بحرانوں کا رسپانس تیزی سے دیا گیا ہے، وغیرہ۔

وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت نے قومی سلامتی سے متعلق معاملات پر سختی سے جواب دیا ہے۔ اس میں سرحد پار سے چلنے والے سوشل میڈیا پروپیگنڈا چینلوں کے خلاف کارروائی کرنا بھی شامل ہے۔

Recommended