Urdu News

تلخی کے باوجود روس میں بھار ت اور چین کی جنگی مشق شروع، امریکہ کا اظہار تشویش

روس میں بھار ت اور چین کی جنگی مشق شروع

بھارتی فوج کی گورکھا یونٹ اور آرمڈ رجمنٹ کے 80 سپاہیوں کی ٹیم روس پہنچی

مشق روس کے مشرق بعید اور جاپان سی میں مختلف مقامات پر 07 ستمبر تک جاری رہے گی مشق

نئی دہلی،یکم ستمبر (انڈیا نیرٹیو)

دو سال سے مشرقی لداخ کی سرحد پرجاری تعطل کے باوجود بھارت  اور چین کی فوجوں نے جمعرات سے روس میں مشترکہ مشقیں شروع کی۔ 07 ستمبر تک جاری رہنے والی یہ مشق روس کے مشرق بعید اور جاپان سی میں مختلف مقامات پر ہوگی۔

اس میں چین، بھارت اور دیگر کئی ممالک کے 50 ہزار سے زائد فوجی حصہ لے رہے ہیں۔ امریکہ نے روس میں شروع ہونے والی اس ‘ووستوک 2022 فوجی مشق’ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

فوجی مشق میں حصہ لینے کے لیے بھارتی فوج کے 80 سپاہیوں کی ایک ٹیم روس پہنچ گئی ہے جس میں فوج کی گورکھا یونٹ اور آرمڈ رجمنٹ کے جوان  شامل ہیں۔ ‘وستوک 2022 ملٹری ایکسرسائز’ میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کے رکن ممالک کے علاوہ دیگر کئی ممالک کی فوجیں بھیحصہ لے رہی ہیں۔

اس میں ہندوستان-چین کے علاوہ لاؤس، نکاراگوا، شام، منگولیا، آذربائیجان، قازقستان، الجزائر، بیلاروس، کرغزستان اور کئی سابق سوویت ممالک کے فوجی حصہ لے رہے ہیں۔ چین نے اپنے 2000 فوجیوں کے ساتھ 300 فوجی گاڑیاں، 21 جنگی جہاز اور تین جنگی جہاز بھی روس بھیجے ہیں۔

اگرچہ اس مشق کے بارے میں ہندوستانی فوج یا وزارت دفاع کی طرف سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے، لیکن روس کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ اسٹریٹجک فوجی مشق  50 ہزار سے زائد فوجی، 5000 سے زیادہ ہتھیار، ملٹری ہارڈویئر، خاص طور پر 140 طیاروں، 60 جنگی جہازوں، گن بوٹس اور امدادی جہازوں کو ایک ساتھ لائے گئی۔

یوکرین کے خلاف24 فروری کوفوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد روس کی طرف سے کی جانے والی یہ پہلی کثیر القومی فوجی مشق ہے۔

 اس مشق میں فوجی دستوں کے علاوہ 5000 ٹینک، توپیں اور دیگر ہتھیار شامل ہیں۔ 140 طیارے اور 60 جنگی جہاز بھی اس مشق کا حصہ ہیں۔

اس پر چین کی وزارت قومی دفاع کے ترجمان سینئر کرنل تان کیفیئی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ ہر سطح پر موثر بات چیت جاری ہے اور دو طرفہ بات چیت کے ذریعے تعطل کو ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

 امریکہ کوروس کی اس جنگی مشق سے دوہرا مسئلہ درپیش ہے۔ ایک طرف اسے چین کے اس میں ملوث ہونے پر اعتراض ہے تو دوسری طرف بھارت اور روس کی قربتیں بھی امریکہ کو مشتعل کر رہی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین کے ساتھ جنگ  چھیڑنے والے روس میں کسی بھی ملک کی طرف سے فوجی مشق تشویشناک ہیں۔

اس مشق کے حوالے سے ترجمان نے بیان دیا ہے کہ روس نے یوکرین پر حملہ کیا ہے۔ اس لیے ہم روس کی اس مشق میں کسی بھی ملک کی شرکت سے ناخوش ہیں۔ اس مشق میں حصہ لینے والی افواج کے خلاف کوئی امریکی کارروائی کیے جانے کے سوال پر پریس سکریٹری کا کہنا ہے کہ میرے پاس ابھی اس بارے میں بتانے کے لیے کچھ نہیں ہے۔

Recommended