اسدالدین اویسی نے ٹویٹ کر ک 15جون کو ہونے والی مہاپنچایت پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کی
اتراکھنڈ کی پہاڑی میں ان دنوں شدت پسندوں نے نفرت کی آگ بھڑکا دی ہے جس کا خمیازہ مسلمانوں کو اپنی برسوں کی محنت اور جدو جہد کو کھو کر ادا کرنا پڑ رہا ہے۔نام نہاد لو جہاد کا بہانہ بنا کر شدت پسندوں نے مسلم تاجروں اور کاروباریوں کو 15جون سے پہلے شہر چھوڑ کر جانے کا الٹی میٹم دیا ہے ۔بڑی تعداد میں مسلمان اپنی دکانوں اور اپنے مکانوں کو بند کر کے نقل مکانی پر مجبور ہیں۔
پولیس اور حکومت کی خاموش حمایت پرآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے قومی صدر اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کیا ہے کہ 15 جون کو ہونے والی مہاپنچایت پر فوری طور پر پابندی لگائی جائے۔ وہاں رہنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ وہاں سے نقل مکانی کرنے والوں کو واپس لانے کے انتظامات کیے جائیں۔ بی جے پی حکومت کا کام ہے کہ وہ مجرموں کو جیل بھیجے اور جلد ہی امن بحال ہو۔
اسد الدین اویسی نے ٹویٹ کیا، “وہاں سے نقل مکانی کئے لوگوں کو واپس لانے کے انتظامات کیے جائیں۔ اسد الدین اویسی نے اس معاملے میں بی جے پی حکومت کو گھیرا ہے۔تاہم، اتراکھنڈ کے اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر وی مروگیسن نے واضح کیا کہ حالیہ دنوں میں مسلم مکانوں پر بھگوا نوجوانوں کے ذریعہ حملے کا یہ ویڈیو پرولا کا نہیں ہے بلکہ برکوٹ کا ہے۔
دریں اثنا ڈی ایم-ایس پی نے پرولا میں ہم آہنگی کی واپسی شروع کرنے کے لیے میٹنگ کی ہے ۔پیر کو ڈی ایم ابھیشیک روہیلا، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ارپن یادوونشی ویاپار منڈل اور اقلیتی طبقے کے لوگوں کے ساتھ پرولا میں ہم آہنگی کی واپسی کا آغاز کرتے ہوئے ایک میٹنگ ہوئی۔