نائب صدر جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ڈاکٹر راجندر پرساد ایگریکلچر یونیورسٹی، پوسا کی دوسری سالانہ تقسیم اسناد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، دیہی علاقوں میں روزگار بڑھانے کے لیے زراعت پر مبنی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ کووڈ وبائی مرض کے دوران الٹے شہروں سے گاؤوں کی طرف ہوئی مہاجرت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں صنعت کاری کی ترقی بھارت کی معیشت کو مضبوط کرے گی اور ان دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرے گی جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
نائب صدر نے کہا کہ کسانوں کی زرعی پیداوار کی تنظیمیں (ایف پی او) کمزور اور چھوٹے کسانوں کے لیے بہت کارگر ثابت ہو سکتی ہیں۔ وہ غذا کی سپلائی کے سلسلے کے درمیان کی کڑی بن سکتی ہیں جو کچے مال کی سپلائی سے لے کر غذائی ذخیرہ، مارکیٹنگ اور ایکسپورٹ جیسی آگے اور پیچھے کی کڑیوں کو جوڑتی ہیں۔ انہوں نے زرعی پیداوار کی تنظیموں کو فروغ دینے، ان کی رہنمائی کرنے اور ان کی صلاحیت سازی کی ضرورت پر زور دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے زرعی یونیورسٹیوں کے رول کو اہم بتایا۔ انہوں نے یونیورسٹیوں کے ذریعے اس سمت میں مخصوص تربیتی پروگرام شروع کیے جانے کی تعریف کرتے ہوئے یونیورسٹیوں سے کہا کہ وہ اپنے علاقے کے کسانوں کو زرعی کوآپریٹو تنظیم بنانے کے لیے ترغیب دیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے فروغ کے بے پناہ امکانات ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے یونیورسٹیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے علاقے کے کسانوں کو تنظیم بنانے کے لیے ترغیب دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی زرعی شعبے میں زیادہ تر کمزور اور چھوٹے کسان ہیں، جن کے پاس کم وسائل ہیں۔ جناب نائیڈو نے کہا کہ مختلف ذرائع سے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کی ضرورت ہے، ان کے پاس دستیاب محدود وسائل کا بہتر استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ سبھی کے لیے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے غذائی انتظام میں ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے پر زور دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک زراعت میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کا فائدہ پہلے سے ہی اٹھا رہے ہیں، اب ضرورت ہے کہ بھارت بھی زرعی آمدنی بڑھانے کےلیے اس ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھائے۔ نائب صدر نے ڈاکٹر راجندر پرساد زرعی یونیورسٹی سے تکنیکوں کے اثرات کا مطالعہ کرنے اور متبادل تکنیکوں اور ان کے سیاق و سباق – موزونیت کا بھی مطالعہ کرنے کو کہا۔