نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر کلیدی بین الاقوامی تنظیموں میں اصلاح کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان سے آج کی معاصر حقیقتوں کا اظہار ہو اور وہ اس دور کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
آج نئی دہلی میں 13 اسیم (اے ایس ای ایم ) سربراہ کانفرنس کے پہلے مکمل اجلاس سے ورچوئل طریقے سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج دنیا کو تیز رفتار اقتصادی ٹکنالوجی اور سلامتی سے متعلق چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور موجودہ کثیر جہتی نظام ان چیلنجوں کا موثر طریقے سے مقابلے کرنے کے لئے ناکافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اصلاح شدہ کثیر جہتی نظام وہ کلیدی محرک اصول ہے جس پر موجودہ عالمی ادارہ جاتی ڈھانچوں کی بامقصد اصلاح کے لئے بھارت عمل کررہا ہے۔
آج اس دو روزہ سربراہ کانفرنس کا افتتاح کیا گیا ہے جس کی میزبانی ورچوئل فارمیٹ میں کمبوڈیا کررہا ہے۔ اس کا موضوع ہے ’’مشترکہ ترقی کے لئے کثیر جہتی نظام کو مستحکم کرنا‘‘ اسیم 13 میں ہندوستانی وفد کی قیادت نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے کی جو کہ کل اس سربراہ کانفرنس کے ریٹریٹ سیشن سے بھی خطاب کریں گے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امن کے بغیر ترقی کا نقصان ہوتا ہے جناب نائیڈو نے کہا کہ ترقی کے فقدان اور اقتصادی ترقی کا گلا گھوٹنے سے تشدد اور عدم استحکام کے لئے زرخیز زمین تیار ہوتی ہے۔اس لئے انہوں نے اقتصادی سرگرمی کو فروغ دینے اور روزگار کے تحفظ میں اضافے کی کوششیں کیے جانے کی اپیل کی اور مشورہ دیا کہ کووڈ۔ 19 عالمی وبا سے بری طرح متاثرہ ملکوں کو ابھرنے کے لئے کافی مدت درکار ہوگی۔ عالمی سطح پر مسلسل عدم تحفظ کی وجوہات کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نائب صدر نے عالمی امن و سلامتی برقرار رکھنے کے لئے ذمہ دار بین الاقوامی ڈھانچے میں اصلاح کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
اس رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہ آج کی متحرک اور باہمی انحصار والی دنیا کے چیلنجوں کی گونا گونیت کا ان پرانے نظاموں سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا جو ماضی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ڈیزائن کئے گئے تھے، جناب نائیڈو نے بین الاقوامی تعاون کا تصور نئے سرے سے تیار کرنے اور اسے مزید وسعت دینے کی فوری ضرورت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ’’تال میل کے ساتھ عالمی کارروائی کے فقدان کی وجہ سے آج کے کثیر جہتی نظام کی کمزوری ظاہر ہوئی ہے‘‘۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ عالمی وبا نے ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم کی ناقابل اعتماد عالمی سپلائی چین کی خامیوں کو ظاہر کیا ہے، جس سے عالمی اتحاد اور کثیر جہتی نظام کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر مزید روشنی پڑتی ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عالمی وبا کے بعد کی دنیا کثیر جہتی نظام سے کافی مختلف مطالبات کرے گی، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی اقتصادی تعاون کے چار اہم شعبے ہیں۔لچکدار اور قابل اعتماد سپلائی چین ، صحت کا تحفظ ، ترقی اور ہریالی کے لئے ڈیجیٹل اور پائیدار ری کوری ۔
نائب صدر جمہوریہ نے اسیم عمل کی 25 ویں سالگرہ پر شرکت کرنے والے تمام ارکان کو مبارکباد پیش کی۔ اس کا قیام 1996 میں عمل میں آیا تھا۔عالمی اہمیت کے مسائل کو حل کرنے کے لئے دونوں براعظموں کے لیڈروں اور عوام کو ایک مقام پر لانے کے لئے اسیم کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے تعاون والے کثیر جہتی نظام کی طاقتوں کو مضبوط کرنے کی سمت میں کام کرنے کے لئے بھارت کی عہد بندی کا اعادہ کیا۔