Urdu News

نائب صدر جمہوریہ نے کووڈ کے معاملات میں نئے اضافے سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کے احساس پر زور دیا

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو

 

نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج کووِڈ کے معاملات میں نئے اضافے سے نمٹنے اور وبائی امراض کی ماضی کی لہروں کے تجربات کو بروئے کار لانے کے لیے فوری کارروائی کے احساس پر زور دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا ‘‘ہمیں ہر وقت کووڈ پروٹوکول کی پیروی کرنے کو اپنا ‘دھرم’ اور ‘ فرض’ سمجھنا چاہیے ۔جس میں ماسک پہننا، جسمانی فاصلہ برقرار رکھنا اور  ٹیکہ لگوانا اور اپنے آپ کو اور اپنی برادری کو محفوظ رکھنا’’ شامل ہے،

18-15 سال کی عمر کے گروپوں کو ٹیکہ لگانے کے اقدام کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے ٹیکہ کاری کے لئے اہل قرار دیئے گئے  نو عمر بچوں کے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے  بچوں کو جلد از جلد ٹیکہ لگائیں۔ انہوں نے عوامی ذہن رکھنے والے افراد، سماجی وکالت کرنے والے گروپس، طبی پیشہ ور افراد اور حکومت پر زور دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچیں اور کسی بھی ویکسین سے متعلق کسی بھی قسم کی ہچکچاہٹ سے چھٹکارا حاصل کریں جو ہندوستان کو وبائی امراض کے خلاف اجتماعی لڑائی میں روکاوٹ پیدا کرتی ہے۔

 بھارتی نسل کے  ڈاکٹروں کی امریکی ایسوسی ایشن (اے اے پی آئی) کے زیر اہتمام 15ویں گلوبل ہیلتھ سمٹ کے لیے ایک ریکارڈ شدہ افتتاحی پیغام میں، نائب صدر نے ہندوستانی نژاد طبی پیشہ ور افراد کی تعریف کی کہ انہوں نے ‘‘دنیا کے ہر کونے میں اپنی شناخت بنائی’’ اور  ‘‘واسودیو کٹمبکم کی ہماری قوم کی تہذیبی قدر’’ کا نمونہ پیش کیا ہے۔

جناب نائیڈو نے اس رائے کا اظہار بھی کیا کہ خاص طور پر امریکہ میں ہندوستانی نژاد ڈاکٹروں نے زبردست شہرت حاصل کی ہے اور ان میں سے کئی ملک کے اعلیٰ انتظامی عہدوں پر فائز ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘وہ ہندوستان کے  اقداری نظام  کےکامیاب ترین سفیروں میں سے ہیں’’۔

 اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ ہندوستانی فرموں نے حال ہی میں منظور شدہ ویکسین – کوربیویکس اور کووویکس تیار کرنے کے لیے امریکہ میں مقیم تنظیموں کے ساتھ تعاون کیا ہے، نائب صدر نے کہا کہ ‘‘یہ تجربہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال میں ہندوستان-امریکہ کے تعاون سے نہ صرف ہمارے ممالک کے لیے، بلکہ پوری دنیا کے لیے بھی بہت فائدہ ہو سکتا ہے۔’’.

 اپنے پیغام میں نائب صدر جمہوریہ نے تشویش کا اظہار کیا کہ اگرچہ شہری علاقوں میں  تیسری سطح  والی نگہداشت کی ٹیکنالوجی موجود ہے جو بین الاقوامی مریضوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے، یہ تشویشناک ہے کہ دیہی علاقے ابھی تک  بنیادی دیکھ بھال تک محدود رسائی کے فقدان کی وجہ سے پچھڑے ہوئے ہیں۔

اس خرابی پر قابو پانے کے لیے، دیگر اقدامات کے ساتھ، جناب نائیڈو نے دیہی اور دور دراز کے علاقوں تک بہتر رسائی کے لیے ٹیلی ہیلتھ اور دیگر تکنیکی  سہولتوں کے استعمال کو سنجیدگی سے تلاش کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘یہ ہماری محدود افرادی قوت اور صحت کے بنیادی ڈھانچے کے استعمال کو آخری میل تک بڑھا دے گا۔’’

اس سلسلے میں، انہوں نے ہندوستان میں بہت سے  طبی ٹیکنالوجی والے اسٹارٹ اپس کے خوش آئند رجحان کو نوٹ کیا اور دیہی علاقوں کے لیے اپنی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کو بڑھانے کا مشورہ دیا، تاکہ جغرافیائی رکاوٹوں کو دور کیا جاسکے اور گھر سے باہر کے اخراجات کو معقول بنایا جاسکے۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن، مریض کی طبی تاریخ کے ڈیجیٹل ریکارڈ کے ساتھ، ان کوششوں کو فروغ دے گا۔

جناب نائیڈو نے حال ہی میں جاری کردہ نیتی آیوگ کے ریاستی صحت اشاریہ کے چوتھے ایڈیشن میں بہترین کارکردگی کے لیے ریاست تلنگانہ کی ستائش کی۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ تلنگانہ صحت کے نتائج میں سال بہ سال کارکردگی میں اضافہ  کے اعتبار سے بھی سرفہرست تین ریاستوں میں ہے۔

نائب صدر نے اے اے پی آئی کو ہندوستان میں اس کی خدمات کے لیے ، وبائی امراض کی دوسری لہر کے دوران، 5 ملین اکٹھا کرنے کے لیے اور اپنے دیگر اقدامات کے علاوہ اس کے‘ایک گاؤں کو گود لو’ پروگرام کے لیے سراہا۔

****************

Recommended