Categories: قومی

نائب صدر جمہوریہ نے ملک میں باضابطہ لیبر فورس میں خواتین کی شمولیت کو بڑھانے پر زور دیا

<p>
 </p>
<div>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; color: black; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 16px;">نائب صدرجمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ہندوستان میں باضابطہ لیبر فورس میں خواتین کی کم شرکت پر تشویش کا اظہار کیا اور تمام اسٹیک ہولڈروں سے جنگی پیمانے پر اس مسئلہ کو حل کرنے پر زور دیا۔ انھوں نے تمام صنعتوں میں خواتین کے لیے اجرت کی برابری کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔</span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">آج وجے واڑہ میں ماریس سٹیلا کالج کی ڈائمنڈ جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ با ضابطہ لیبر فورس میں خواتین کی شرکت کو بڑھانا جی ڈی پی میں ان کی شراکت کو نمایاں طور پر بڑھانے کے ساتھ ساتھ جامع ترقی کے لیے بھی ضروری ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ خواتین کو تعلیمی طور پر با اختیار بنائے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی، وہ چاہتے تھے کہ تعلیمی ادارے خواتین کی ملازمت میں اضافے کے لیے ہنر پر مبنی کورسز متعارف کرائیں۔ انھوں نے تعلیمی اداروں سے بھی کہا کہ وہ صنعتوں کے ساتھ روابط قائم کریں اور اپنی ضروریات کے مطابق کورسز تیار کریں۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">صنفی امتیاز کے تئیں صفر عدم برداشت کا مطالبہ کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے لوگوں کی ذہنیت میں تبدیلی لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ”یہ تبدیلی گھر سے شروع ہونی چاہیے جہاں لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جاتا ہے،“ انھوں نے زور دے کر کہا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">ہندوستان جیسے ترقی پذیر ملک میں خواتین کو با اختیار بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ یہ قائم شدہ صنفی بیانیے کو تبدیل کرنے اور مختلف شعبوں میں خواتین کی اوپر کی طرف نقل و حرکت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔ اس سمت میں مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ خواتین کی ترقی کی راہ میں حائل ہر رکاوٹ کو ختم کیا جائے۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">آزادی کے بعد سے لڑکیوں کی تعلیم میں ہونے والی پیش رفت کو تسلیم کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہر با اختیار لڑکی بدلے میں، دوسری خواتین کو با اختیار بناتی ہے اور اسے طاقت اور حمایت کے ہمیشہ وسیع ہوتے ہوئے دائرے میں بڑھنا چاہیے۔ اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ ’دیکھ بھال اور اشتراک‘ ہندوستانی فلسفہ کا مرکز ہے، انھوں نے کہا کہ "طالب علموں میں ہمدردی اور حساسیت کی اقدار کو ابھارنا انتہائی ضروری ہے۔"</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">یہ ذکر کرتے ہوئے کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 نے 2035 تک اسکولوں میں لڑکیوں کے 100 فیصد اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں 50 فیصد داخلہ حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، جناب نائیڈو نے مساوی تعلیم کو یقینی بنانے اور تعلیمی منظر نامے کو تبدیل کرنے کے لیے ملک میں </span></span><span dir="LTR" lang="EN-US" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">NEP</span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;"> کے مؤثر نفاذ پر زور دیا۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ تعلیم صرف روزگار کے لیے نہیں ہے، بلکہ روشن خیالی اور با اختیار بننے کے لیے ہے، نائب صدر جمہوریہ نے قدر پر مبنی تعلیم کے ذریعے کردار سازی اور دیانتداری کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ”تعلیم کو قوم پرستانہ نقطہ نظر کے ساتھ ذمہ دار اور سماجی طور پر با ضمیر شہری پیدا کرنا چاہیے۔“</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">نائب صدر جمہوریہ نے معیاری تعلیم کے ذریعے خواتین کو با اختیار بنانے اور مسلسل اعلیٰ تعلیمی معیار کو برقرار رکھنے کے لیے میرس سٹیلا کالج کے انتظام کی تعریف کی۔ سماجی اور اقتصادی طور پر پسماندہ طبقوں کے طلبا تک خصوصی رسائی کے لیے کالج کی ستائش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے طلبا کو ماحولیاتی مسائل کے بارے میں حساس بنانے اور سبز طرز عمل کو فروغ دینے کے لیے بھی کالج کی تعریف کی۔</span></span></span></p>
<p dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 10px; color: rgb(51, 51, 51); font-family: "Helvetica Neue", Helvetica, Arial, sans-serif; font-size: 14px; text-align: justify;">
<span style="box-sizing: border-box; font-size: 16px;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">جناب کیسینی سری نواس، ممبر پارلیمنٹ، جناب گڈے راما موہن، ایم ایل اے، آندھرا پردیش، جناب کامنی سری نواس، سابق وزیر صحت، آندھرا پردیش، جناب ایس دلی راؤ، آئی اے ایس، ریورنٹ سینیئر تھریسا تھامس کیمپیل، ایف ایم ایم، صوبائی سپیریئر، ممبئی صوبہ، محترمہ وانی سری رام، ڈپٹی کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل (ریٹائرڈ) اور کنسلٹنٹ برائے </span></span><span dir="LTR" lang="EN-US" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">INTOSAI</span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;"> ڈویلپمنٹ انیشیٹو (</span></span><span dir="LTR" lang="EN-US" style="box-sizing: border-box;"><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">IDI</span></span></span><span style="box-sizing: border-box; font-family: "Jameel Noori Nastaleeq";"><span style="box-sizing: border-box; color: black;">)، ناروے، محترمہ اے آر انورادھا، آئی پی ایس، ڈی جی، پرنسپل سکریٹری، خواتین و بچوں کی بہبود، حکومت آندھرا پردیش، ڈاکٹر سسٹر جسنتھا کوڈراس، پرنسپل، مارس سٹیلا کالج اور دیگر اس تقریب کے دوران موجود تھے۔</span></span></span></p>
</div>

آئی این بیورو

Recent Posts

رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ پر شائقین کا ردعمل

رجنی کانت کی ’جیلر‘ جمعرات کو ریلیز ہوئی۔ فلم کو پہلے دن سینما گھروں میں…

9 months ago

کشمیر میں’میری ماٹی، میرا دیش‘مہم کے تحت متعدد تقریبات منعقد

مضمون نگار: زبیر قریشی میری ماٹی، میرا دیش مہم نے وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع…

9 months ago

یُگ پریورتن: جموں و کشمیر کا تبدیلی کا سفر

جموں و کشمیر کی یونین ٹیریٹری میں تنظیم نو کے بعد ہونے والی اہم تبدیلیوں…

9 months ago

بھارت کے نقشے کی تصویر کا قالین بُننے والا کشمیری قالین باف محمد مقبول ڈار سے ملیں

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنا والا محمد مقبول ڈار نامی قالین…

9 months ago

زعفران کی آسمان چھوتی قیمت کشمیر کے کسانوں کے چہروں پر لے آئی مسکراہٹ

زعفران کی جی آئی ٹیگنگ کے بعد، کسانوں نے اس کی پیداوار میں اضافہ کیا…

9 months ago

لال چوک پر تجدید شدہ کلاک ٹاور سری نگر کے قلب میں لندن کی جھلک کررہا ہے پیش

سری نگر میں، لال چوک پر نئے تجدید شدہ تاریخی کلاک ٹاور ایک خوشگوار حیرت…

9 months ago