Urdu News

نائب صدر نے تمام ممالک سے مفرور اقتصادی مجرموں کو بلا تاخیر واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا

Vice President calls upon all nations to repatriate absconding economic offenders without delays

 

 
 

نائب صدر، شری ایم وینکیا نائیڈو نے آج تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ دیگر ممالک میں فرار ہونے والے معاشی مجرموں کو فوری طور پر مطلوبہ ممالک واپس سونپنے کو یقینی بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ عوام سے پیسہ لوٹنے اور بیرون ملک محفوظ پناہ تلاش کرنے والے لوگوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جانا چاہیے۔

آج سورت میں ’جنوبی گجرات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری‘ کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں جنوبی گجرات کی صنعتی اور تجارتی برادری کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، نائب صدر نے صنعت سے اپیل کی کہ وہ ایسی کالی بھیڑوں کو الگ تھلگ کریں جو پوری کاروباری برادری کا نام بدنام کرتے ہیں اور ملک میں اخلاقی کارپوریٹ گورننس کی ضرورت پر زور دیا۔

حکومتوں سے عوامی پالیسیوں کی طمع کے خلاف مزاحمت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے، نائب صدر نے کہا کہ وہ لوگوں اور کاروبار کو بغیر کسی رکاوٹ کے ترقی کے لیے صحیح انفراسٹرکچر، سہولیات اور ماحولیاتی نظام کی تشکیل پر توجہ دیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ دولت تقسیم کرنے سے پہلے تخلیق کرنے کی ضرورت ہے اور دولت کے تخلیق کاروں کو مناسب احترام دیے جانے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا، ”کاروبار کو سراہا جانا چاہیے نہ کہ رشک کیا جانا چاہیے“۔

اس موقع پر، نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ ”آتم نربھر بھارت“ہندوستانی کاروبار کو ایک بہت بڑا موقع فراہم کرتا ہے اور انھوں نے وہاں موجود لوگوں کو معیشت کے دوسرے شعبوں میں پی پی ای کٹ کامیابی کی کہانی دہرانے کی تاکید کی۔

اپنی گفتگو کے دوران، انھوں نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ لاک ڈاؤن سے پہلے، بھارت میں پی پی ای کٹس اور N-95 جیسے چہرے کے ماسک کی پیداواری صلاحیت نہ ہونے کے برابر تھی، لیکن تھوڑے ہی عرصے میں، ہم پی پی ای کٹس کے دوسرے سب سے بڑے پروڈیوسر کے طور پر ابھرے ہیں۔ انھوں نے کہا، ”ہم آج نہ صرف اپنی طلب کو پورا کر رہے ہیں بلکہ ان ضروری اشیا کو کئی ممالک میں برآمد بھی کر رہے ہیں۔

’آتم نربھر بھارت ابھیان‘ کو کووڈ-19 وبا سے حاصل ایک اہم سبق کے طور پر ذکر کرتے ہوئے، نائب صدر نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کا بڑا حصہ غیرملکی فراہمی پر ہمیشہ کے لیے انحصار نہیں کر سکتا۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کا انحصار ہمیں عالمی سپلائی چین میں رکاوٹ یا خلل کا شکار بناتا ہے۔

پی پی ای کٹس جیسی ضروری اشیا کی قیمتوں میں ہونے والی زبردست کمی کا ذکر کرتے ہوئے، مسٹر نائیڈو نے کہا کہ وبائی مرض نے ہمیں یہ بھی سکھایا ہے کہ اگر ہم اپنے ملک میں اس طرح کی اشیا تیار کرنے کی اہلیت پیدا کریں تو ہم لاگت کو کم کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ہمارے صارفین کو فائدہ ہوگا بلکہ عالمی منڈیوں سے یہ سامان خریدنے کے لیے درکار ہمارے قیمتی زر مبادلہ کو بھی بچایا جا سکے گا۔

انھوں نے سامعین کو ہندوستان کی تجارت اور کاروبار کی بھر پور روایت کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہم یقینی طور پر اس ماضی کی عظمت کو دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں اور ہندوستان کو ایک بار پھر سے ”سونے کی چڑیا“ بنا سکتے ہیں۔

تیزی سے بدلتے ہوئے تکنیکی منظر نامے اور آنے والے چوتھے صنعتی انقلاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، شری نائیڈو نے انڈسٹری کو اس کے لیے تیار رہنے کو کہا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی آبادیاتی تقسیم ہمیں اس کام میں نمایاں فائدہ دیتی ہے اور انھوں نے کہا کہ اگر ہمارے نوجوان مناسب طور پر ہنرمند، حوصلہ افزا ہوں اور انھیں صحیح مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ مطلوبہ تبدیلی لا سکتے ہیں۔

نوجوانوں کے ہنر کی تربیت اور ابھرتے ہوئے تاجروں کی رہنمائی میں صنعت کو زیادہ فعال کردار ادا کرنے پر زور دیتے ہوئے، شری نائیڈو نے کسی بھی معیشت کی کامیابی کی کہانی کو تحریر کرنے میں نجی شعبے کے اہم کردار پر زور دیا۔ انھوں نے کاروباری دنیا میں نئے قدم جمانے والے لوگوں کی مدد کے لیے گجراتی کاروباری براداری کی تعریف کی اور تمام تاجروں سے نوجوان تاجروں کی مدد اور رہنمائی کرنے کی درخواست کی۔

یہ بتاتے ہوئے کہ ہمارے نوجوانوں کو صرف ملازمت کا متلاشی نہیں ہونا چاہیے اور بلکہ انہیں ملازمت فراہم کنندہ بننا چاہیے، شری نائیڈو نے انڈسٹری نوجوانوں میں کم ہوتے ہوئے کاروباری جذبے کو ابھارنے کے لیے اضافہ شدہ انڈسٹری اکیڈمیا انٹرفیس کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر، نائب صدر نے کووڈ-19 وبائی مرض سے لڑنے میں نجی شعبے کے کردار کے بھی تعریف کی۔ انھوں نے کہا، ”ہم نہ صرف اپنی بہت بڑی آبادی کو ویکسین دے رہے ہیں بلکہ متعدد غریب ممالک کو گھریلو سطح پر تیار شدہ کووڈ-19 ویکسین کی مفت خوراکیں بھی فراہم کر رہے ہیں“۔

یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہ شدید مسابقت کے اس دور میں، مستقبل ان ممالک کا ہوگا جن کی تکنیکی ارتقا کی جڑیں مضبوط ہیں، شری نائیڈو نے زور دیا کہ اپنے ہنر کو مسلسل اپ گریڈ کرتے رہیں۔ انھوں نے کہا، ”ہمیں اختراع اور ایجاد کرنی ہوگی“ اور انھوں نے نجی شعبے سے اپیل کی کہ وہ تحقیق اور ترقی پر اپنے اخراجات میں اضافہ کریں۔ انھوں نے تعلیمی اداروں میں تحقیق کو فروغ دینے کے لیے سی ایس آر فنڈز مختص کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

شری نائیڈو نے ہندوستان کے محدود وسائل اور مناسب منصفانہ تقسیم کے لیے نظام تشکیل دیے جانے کی ضرورت کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا نظام جمہوریت میں اچھی طرح ممکن ہے جہاں عوام کی مرضی حکمرانوں کو سمت فراہم کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمہوریت میں آئینی عہدے منتخب نمائندوں کے پاس ہوتے ہیں جو عوامی جذبات کو زیادہ دن تک نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں۔

شری نائیڈو نے کوآپریٹو تحریک میں گجرات کی کامیابی کی بھی تعریف کی۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ماضی میں متعدد کوآپریٹو سیاست اور مفادات کا شکار بن گئے  انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک بھر میں کوآپریٹو تحریک کو مضبوط کیا جائے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ سورت ریشم اور ہیروں کی وجہ سے مشہور ہے، نائب صدر نے ملک میں سورت کو ایک اہم صنعتی مرکز اور تجارت کا سنجیدہ مرکز بنانے کے لیے وہاں کے لوگوں کی محنت اور کاروباری جذبے کو سراہا۔

گجرات کے وزیر شری ایشور پرمار، ممبر پارلیمنٹ (لوک سبھا)، شری سی آر پاٹل، ممبر پارلیمنٹ (لوک سبھا)، محترمہ درشنا جاردوش، ایس جی سی سی آئی چیئرمین، شری دنیش نوادیا اور دیگر اس موقع پر موجود تھے۔


 

نائب صدر، شری ایم وینکیا نائیڈو نے آج تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ دیگر ممالک میں فرار ہونے والے معاشی مجرموں کو فوری طور پر مطلوبہ ممالک واپس سونپنے کو یقینی بنائیں۔ انھوں نے کہا کہ عوام سے پیسہ لوٹنے اور بیرون ملک محفوظ پناہ تلاش کرنے والے لوگوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جانا چاہیے۔

آج سورت میں ’جنوبی گجرات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری‘ کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں جنوبی گجرات کی صنعتی اور تجارتی برادری کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، نائب صدر نے صنعت سے اپیل کی کہ وہ ایسی کالی بھیڑوں کو الگ تھلگ کریں جو پوری کاروباری برادری کا نام بدنام کرتے ہیں اور ملک میں اخلاقی کارپوریٹ گورننس کی ضرورت پر زور دیا۔

حکومتوں سے عوامی پالیسیوں کی طمع کے خلاف مزاحمت کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے، نائب صدر نے کہا کہ وہ لوگوں اور کاروبار کو بغیر کسی رکاوٹ کے ترقی کے لیے صحیح انفراسٹرکچر، سہولیات اور ماحولیاتی نظام کی تشکیل پر توجہ دیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ دولت تقسیم کرنے سے پہلے تخلیق کرنے کی ضرورت ہے اور دولت کے تخلیق کاروں کو مناسب احترام دیے جانے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا، ”کاروبار کو سراہا جانا چاہیے نہ کہ رشک کیا جانا چاہیے“۔

اس موقع پر، نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ ”آتم نربھر بھارت“ہندوستانی کاروبار کو ایک بہت بڑا موقع فراہم کرتا ہے اور انھوں نے وہاں موجود لوگوں کو معیشت کے دوسرے شعبوں میں پی پی ای کٹ کامیابی کی کہانی دہرانے کی تاکید کی۔

اپنی گفتگو کے دوران، انھوں نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ لاک ڈاؤن سے پہلے، بھارت میں پی پی ای کٹس اور N-95 جیسے چہرے کے ماسک کی پیداواری صلاحیت نہ ہونے کے برابر تھی، لیکن تھوڑے ہی عرصے میں، ہم پی پی ای کٹس کے دوسرے سب سے بڑے پروڈیوسر کے طور پر ابھرے ہیں۔ انھوں نے کہا، ”ہم آج نہ صرف اپنی طلب کو پورا کر رہے ہیں بلکہ ان ضروری اشیا کو کئی ممالک میں برآمد بھی کر رہے ہیں۔

’آتم نربھر بھارت ابھیان‘ کو کووڈ-19 وبا سے حاصل ایک اہم سبق کے طور پر ذکر کرتے ہوئے، نائب صدر نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کا بڑا حصہ غیرملکی فراہمی پر ہمیشہ کے لیے انحصار نہیں کر سکتا۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کا انحصار ہمیں عالمی سپلائی چین میں رکاوٹ یا خلل کا شکار بناتا ہے۔

پی پی ای کٹس جیسی ضروری اشیا کی قیمتوں میں ہونے والی زبردست کمی کا ذکر کرتے ہوئے، مسٹر نائیڈو نے کہا کہ وبائی مرض نے ہمیں یہ بھی سکھایا ہے کہ اگر ہم اپنے ملک میں اس طرح کی اشیا تیار کرنے کی اہلیت پیدا کریں تو ہم لاگت کو کم کر سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف ہمارے صارفین کو فائدہ ہوگا بلکہ عالمی منڈیوں سے یہ سامان خریدنے کے لیے درکار ہمارے قیمتی زر مبادلہ کو بھی بچایا جا سکے گا۔

انھوں نے سامعین کو ہندوستان کی تجارت اور کاروبار کی بھر پور روایت کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہم یقینی طور پر اس ماضی کی عظمت کو دوبارہ حاصل کر سکتے ہیں اور ہندوستان کو ایک بار پھر سے ”سونے کی چڑیا“ بنا سکتے ہیں۔

تیزی سے بدلتے ہوئے تکنیکی منظر نامے اور آنے والے چوتھے صنعتی انقلاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، شری نائیڈو نے انڈسٹری کو اس کے لیے تیار رہنے کو کہا۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی آبادیاتی تقسیم ہمیں اس کام میں نمایاں فائدہ دیتی ہے اور انھوں نے کہا کہ اگر ہمارے نوجوان مناسب طور پر ہنرمند، حوصلہ افزا ہوں اور انھیں صحیح مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ مطلوبہ تبدیلی لا سکتے ہیں۔

نوجوانوں کے ہنر کی تربیت اور ابھرتے ہوئے تاجروں کی رہنمائی میں صنعت کو زیادہ فعال کردار ادا کرنے پر زور دیتے ہوئے، شری نائیڈو نے کسی بھی معیشت کی کامیابی کی کہانی کو تحریر کرنے میں نجی شعبے کے اہم کردار پر زور دیا۔ انھوں نے کاروباری دنیا میں نئے قدم جمانے والے لوگوں کی مدد کے لیے گجراتی کاروباری براداری کی تعریف کی اور تمام تاجروں سے نوجوان تاجروں کی مدد اور رہنمائی کرنے کی درخواست کی۔

یہ بتاتے ہوئے کہ ہمارے نوجوانوں کو صرف ملازمت کا متلاشی نہیں ہونا چاہیے اور بلکہ انہیں ملازمت فراہم کنندہ بننا چاہیے، شری نائیڈو نے انڈسٹری نوجوانوں میں کم ہوتے ہوئے کاروباری جذبے کو ابھارنے کے لیے اضافہ شدہ انڈسٹری اکیڈمیا انٹرفیس کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر، نائب صدر نے کووڈ-19 وبائی مرض سے لڑنے میں نجی شعبے کے کردار کے بھی تعریف کی۔ انھوں نے کہا، ”ہم نہ صرف اپنی بہت بڑی آبادی کو ویکسین دے رہے ہیں بلکہ متعدد غریب ممالک کو گھریلو سطح پر تیار شدہ کووڈ-19 ویکسین کی مفت خوراکیں بھی فراہم کر رہے ہیں“۔

یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہ شدید مسابقت کے اس دور میں، مستقبل ان ممالک کا ہوگا جن کی تکنیکی ارتقا کی جڑیں مضبوط ہیں، شری نائیڈو نے زور دیا کہ اپنے ہنر کو مسلسل اپ گریڈ کرتے رہیں۔ انھوں نے کہا، ”ہمیں اختراع اور ایجاد کرنی ہوگی“ اور انھوں نے نجی شعبے سے اپیل کی کہ وہ تحقیق اور ترقی پر اپنے اخراجات میں اضافہ کریں۔ انھوں نے تعلیمی اداروں میں تحقیق کو فروغ دینے کے لیے سی ایس آر فنڈز مختص کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

شری نائیڈو نے ہندوستان کے محدود وسائل اور مناسب منصفانہ تقسیم کے لیے نظام تشکیل دیے جانے کی ضرورت کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا نظام جمہوریت میں اچھی طرح ممکن ہے جہاں عوام کی مرضی حکمرانوں کو سمت فراہم کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمہوریت میں آئینی عہدے منتخب نمائندوں کے پاس ہوتے ہیں جو عوامی جذبات کو زیادہ دن تک نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں۔

شری نائیڈو نے کوآپریٹو تحریک میں گجرات کی کامیابی کی بھی تعریف کی۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ماضی میں متعدد کوآپریٹو سیاست اور مفادات کا شکار بن گئے  انھوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک بھر میں کوآپریٹو تحریک کو مضبوط کیا جائے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ سورت ریشم اور ہیروں کی وجہ سے مشہور ہے، نائب صدر نے ملک میں سورت کو ایک اہم صنعتی مرکز اور تجارت کا سنجیدہ مرکز بنانے کے لیے وہاں کے لوگوں کی محنت اور کاروباری جذبے کو سراہا۔

گجرات کے وزیر شری ایشور پرمار، ممبر پارلیمنٹ (لوک سبھا)، شری سی آر پاٹل، ممبر پارلیمنٹ (لوک سبھا)، محترمہ درشنا جاردوش، ایس جی سی سی آئی چیئرمین، شری دنیش نوادیا اور دیگر اس موقع پر موجود تھے۔

Recommended