نئی دہلی، 14/مئی 2022 ۔ نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ملک میں زرعی تحقیق کے معیار اور صلاحیت کو بڑھانے پر زور دیا تاکہ طویل مدت میں زرعی پیداوار کے معاملے میں خاطر خواہ فائدہ حاصل کیا جا سکے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کوئی بھی ترقی یافتہ ملک توسیعی سرگرمیوں کے بغیر زرعی پیداواری صلاحیت کو بہتر نہیں بنا سکتا، جناب نائیڈو نے تحقیق و ترقی کے اخراجات میں اضافہ کرنے کا مشورہ دیا – جو کہ ان کے مطابق ’ہماری زرعی جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم ہے‘۔
مزید برآں، جناب نائیڈو نے ’زرعی محققین، پالیسی سازوں، صنعت کاروں اور سائنسدانوں کے ذریعے زراعت کو آب و ہوا سے ہم آہنگ ، منافع بخش اور کسانوں کے لیے پائیدار بنانے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش‘ کئے جانے پر زور دیا۔
نائب صدر جمہوریہ آج حیدرآباد میں آئی سی اے آر – نیشنل اکیڈمی آف ایگریکلچرل ریسرچ مینجمنٹ (این اے اے آر ایم) کے ایگری بزنس مینجمنٹ پروگرام کی گریجویشن تقریب میں شرکت کر رہے تھے۔ جناب نائیڈو نے چند منتخب طلبہ کو گولڈ میڈل اور ڈائرکٹر کے تمغے بھی پیش کیے۔ این اے اے آر ایم، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر ) کا ایک خصوصی ادارہ ہے، جو زرعی تحقیق، تعلیم اور توسیعی تعلیمی نظامات میں استعداد بڑھانے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے زور دیا کہ زرعی یونیورسٹیوں کو یہ اپنا فرض سمجھنا چاہیے کہ وہ نہ صرف پائیدار پیداوار کی نئی تکنیک اور طریقے تیار کریں بلکہ ان ترقیوں کو ملک کے ہر حصے میں آخری کسان تک لے جائیں۔ انہوں نے زرعی یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ طالب علموں کو دیہات کا دورہ کرنے اور فارم کے اصل مسائل کو خود جاننے کی ترغیب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ’لیب ٹو لینڈ‘ کے نعرے کو اپنانا چاہیے تاکہ پیداوار اور آمدنی میں اضافہ کرنے کے لیے کسانوں تک تحقیق کے فوائد پہنچائے جا سکیں ۔‘‘
اس کی وضاحت کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے تجویز پیش کی کہ کسانوں کے لیے توسیعی ان پٹس ’بہت زیادہ تکنیکی اصطلاحات کا سہارا لیے بغیر، آسان زبان میں‘ پہنچائے جانے چاہیے۔ انہوں نے موبائل پر مبنی توسیعی خدمات کے امکانات تلاش کرنے اور ’تمام خدمات کے لیے، مانگ کے مطابق، اور بغیر کسی بے ترتیبی کے‘ ون اسٹاپ حل پیش کرنے کا مشورہ دیا۔
نائب صدر جمہوریہ نے بھارتی زراعت کے مختلف ابھرتے ہوئے چیلنجوں جیسے پانی کی دستیابی میں کمی، موسمیاتی تبدیلی، مٹی کا انحطاط، حیاتیاتی تنوع کا نقصان، نئے کیڑوں اور بیماریوں ، کھیتوں کی ٹکڑا کاری جیسے دیگر مسائل پر روشنی ڈالی، انہوں نے مزید کہا کہ اس سے آنے والے سالوں میں زرعی تحقیق کا کام اور بھی اہم ہو جائے گا ۔
ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے، جناب نائیڈو نے ’’ہمارے تحقیقی نقطہ نظر میں پیرا ڈائم شفٹ ‘‘ یعنی بڑی تبدیلی اور تکنیکی اختراعات، انسانی وسائل اور توسیعی خدمات میں بہترین کارکردگی کو مقصود بنانےپر زور دیا ۔ انہوں نے دیگر شعبوں کے علاوہ جینومکس، مالیکیولر بریڈنگ اور نینو ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کی بھی صلاح دی۔ انہوں نے آئی سی اے آر اداروں پر زور دیا کہ وہ زراعت اور جدید ٹیکنالوجی جیسے ڈرون اور مصنوعی ذہانت کے درمیان ہم آہنگی پیدا کریں اور توسیع پذیر مصنوعات تیار کریں۔
جناب نائیڈو نے خاص طور پر دوسرے اور تیسرے درجے کی زراعت کو منافع بخش بنانے کے لیے ایک ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ تربیت یافتہ ایگری – بزنس گریجویٹس زراعت کو مزید منظم سیکٹر بنانے کے لیے کام کر سکتے ہیں اور نوکری کے متلاشیوں کے بجائے ملازمت فراہم کرنے والے بن سکتے ہیں۔
نائب صدر جمہوریہ نے مشاہدہ کیا کہ فصلوں کی ناکامی کے خطرے کو متنوع بنانے کے لیے کسانوں کو متعلقہ سرگرمیوں کی انجام دہی کی ترغیب دینے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے زرعی آب و ہوا کے لحاظ سے موزوں فصلوں جیسے باجرا اور باغبانی فصلوں کو اپنانے کی بھی صلاح دی۔ جناب نائیڈو نے کولڈ ا سٹوریج اور دیگر بنیادی ڈھانچے میں مزید سرمایہ کاری پر زور دیا، جس سے پیداوار میں مزید اضافہ ہوتا ہے اور کسانوں کو بہتر فارم گیٹ قیمتیں ملتی ہیں۔
اس موقع پر، نائب صدر جمہوریہ نے بھارتی کسانوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ’’چاہے ان کے راستے میں کچھ بھی آئے، چاہے وہ سیلاب ہو، خشک سالی ہو یا کوئی وبائی بیماری ہو، ہمارے کسان ہمیشہ مشکلات کے مقابل کھڑے رہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ متعدد چیلنجوں کے باوجود، بھارتی زرعی شعبہ ’’اپنی لچک کے سبب حیران کرنے میں کبھی ناکام نہیں ہوتا‘‘۔
آئی سی اے آر – این اے اے آر ایم کے سربراہ ڈاکٹر رنجیت کمار،ڈی اے آر ای کے سکریٹری اور آئی سی اے آر کے ڈی جی ڈاکٹر ٹی موہا پاترا ،آئی سی اے آر – این اے اے آر ایم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سرینواس راؤ، آئی سی اے آر – این اے اے آر ایم کے ڈین اور جوائنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر جی وینکٹیشور لو، پی جی ڈی ایم – اے بی ایم کے پرنسپل کوآرڈنیٹر بی گنیش کمار اور دیگر معززین تقریب میں موجود تھے۔