کثیرالجہتی بحری مشق 'ملن' کے درمیان آئی این ایس وشاکھاپٹنم کو ایک نئی شناخت دی گئی
دیسی ساختہ اسٹیلتھ گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر آئی این ایس وشاکھاپٹنم کو اتوار کو باضابطہ طور پر وشاکھاپٹنم کی بندرگاہ سے منسلک کر دیا گیا۔ ' سٹی آف ڈسٹینی' کے نام سے مشہور، آئی این ایس وشاکھاپٹنم کو جمعہ سے وشاکھاپٹنم کے سمندر میں جاری اب تک کی سب سے بڑی کثیرالجہتی بحری مشق 'ملن' کے درمیان ایک نئی شناخت دی گئی۔ آئی این ایس وشاکھاپٹنم 21 فروری کو صدارتی فلیٹ ریویو میں شامل ہوا تھا اور اب بحری مشق 'ملن' میں شامل ہے۔
آئی این ایس وشاکھاپٹنم کو بندرگاہ سے باضابطہ طور پر منسلک کرنے کی تقریب مشرقی بحریہ کمانڈ ہیڈ کوارٹر میں ہوئی، جس میں آندھرا پردیش کے وزیر اعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار، فلیگ آفیسر کمانڈنگ ان چیف، مشرقی بحریہ کمان نے شرکت کی۔، وائس ایڈمرل بسو جیت داس گپتا اوراور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ آئی این ایس وشاکھاپٹنم 21 فروری کو صدارتی فلیٹ ریویو میں اور اب بحریہ کی مشق 'ملن' میں شراکت دار رہا ہے۔ 75 فیصد ہندوستانی مواد کے ساتھ مزگاؤں ڈاک میں تیار کیا گیا INSوشاکھاپٹنم کو دسمبر 2021 میں بحریہ میں شامل کیا گیا تھا۔ ڈسٹرائر ممبئی میں واقع ویسٹرن نیول کمانڈ کے ما تحت ہوگا۔ دو سالہ کثیرالجہتی بحری مشق 'ملن' 22 کی افتتاحی تقریب ہفتہ کو نیول آڈیٹوریم، وشاکھاپٹنم میں منعقد ہوئی۔
ایڈمرل ہری کمار نے اس موقع پر کہا کہ اس سے قبل ہمارے پاس دہلی، ممبئی، کوچی اور میسور نام کے جہاز تھے۔ اب وشاکھاپٹنم نام کا پہلا جہاز اس بندرگاہ سے باضابطہ طور پر منسلک ہو گیا ہے تاکہ اس شہر کے لوگ فخر محسوس کر سکیں، جو اس شہر کے سمندری کردار اور بحریہ کے ساتھ اس کی طویل وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی این ایس وشاکھاپٹنم ہمارے ملک کے 'خود انحصار ہندوستان' کا بھی عکاس ہے۔ مشرقی بحریہ کی کمان کثیرالجہتی بحری مشق 'ملن' کے گیارہویں ایڈیشن کی میزبانی کر رہی ہے۔ اس کے تمام پچھلے ایڈیشن ٹرائی سروس انڈمان اور نکوبار کمانڈ کے زیراہتمام پورٹ بلیئر میں منعقد کیے گئے تھے۔ اتحادیوں کی شرکت میں 13 بحری جہاز، 39 وفود اور ایک میری ٹائم گشتی طیارہ شامل ہے۔ یہ وسیع گروہ ہندی لفظ "ملن" کو اہمیت اور طاقت دیتا ہے جس کا ہندی میں مطلب ہے "ملاقات" یا "سنگم"۔