Urdu News

ہم بھی کسی سے کم نہیں،ہمیں فخر ہے کہ ہم بھارتی فوج کا حصہ ہیں:خاتون فوجی اہلکار

خاتون فوجی اہلکار

سرینگر، 09 اکتوبر(انڈیا نیرٹیو)

اگرچہ کچھ لوگ آج بھی پرانے زمانے کی طرح ملک میں خواتین کے باہری کاموں پر اعتراض کرتے ہیں، اور یہ سمجھ رہے ہیں کہ ایک عورت کا گھر سے باہر کام کرنا ٹھیک نہیں ہے۔لیکن یہ شاید ان لوگوں کی اچھی سوچ نہیں ہے،کیونکہ ایک عورت اب ملک کے ہر ایک محکمہ میں مردوں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرکے ملک کے لوگوں کی خدمت کر رہی ہیں۔

اور یہی وجہ ہے کہ اب ہمارے ملک کی عورتیں جہاز بھی چلاتی ہیں، فوج اور پیرا ملٹری فورسز میں بھی اپنی خدمات انجام دے کر سرحدوں کی حفاظت میں پیش پیش رہتی ہیں۔جو کہ ان لوگوں پر طمانچہ ہے جو آج بھی تنگ ذہن رکھ کر عورتوں کو گھروں میں ہی رکھنا چاہتی ہیں۔جب کہ ہمیں ایسی خواتین سے نصیحت لینے کی ضرورت ہے۔

اس سلسلے میں ہم نے آج مناسب سمجھا کہ ہم آپ کو گاندربل میں ڈیوٹی دے رہے فوج کے 34 آسام رائفلز کے ان خواتین فوجیوں سے ملاقات کروانے کی کوشش کریں گے جو کہ مرد فوجیوں کے ساتھ شانہ بشانہ چل کر دیش کے لیے اور دیش کے لوگوں خاص کر کشمیری لوگوں کی حفاظت کیلئے اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

اس ویڈیو میں ہم آپ کو دکھائیں گے کہ کس طرح سے یہ زنانہ فوجی سرینگر لداخ شاہراہ پر ہر ایک گاڈی کی تلاشی لے رہی ہیں کہ کہیں کوئی شرپسند ہتھیار وغیرہ ادھر ادھر لینے کی کوشش تو نہیں کر رہا ہے،اور گاڈی میں سوار ہر ایک شخص کا شناختی کارڈ بھی دیکھا جارہا ہے۔

اس کے علاوہ لوگوں کے گھروں کی تلاشی میں بھی یہ زنانہ فوجی مردوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔اس کے علاوہ اب جب کہ سرحدی علاقوں میں برفباری بھی ہونے جارہی ہے، جس کو لے کر پاکستان کی طرف سے یہ کوشش ضرور کی جائے گی کہ راستہ بند ہونے سے قبل ملی ٹینٹوں کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں دراندازی کرائی جائے۔

لیکن 34 آسام رائفلز کے یہ زنانہ فوجی دستے ان جنگلوں کی بھی تلاشی لے رہی ہیں جہاں ملی ٹینٹوں کے چھپنے کا یا انکی طرف سے ہتھیار چھپانے کا شک ہو۔ کل ملا کر دیکھا جائے تو یہ زنانہ فوجی دستے ملک کی مرد فوجیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ہر وہ کام انجام دیتے ہیں جو انہیں ملک کی حفاظت کے لیے ٹریننگ کے دوران سکھائی گئی ہے۔

اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے ان زنانہ فوجیوں نے کہا ہے کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم اپنے ملکی فوج کا حصہ ہیں اور ہمیں فخر ہے کہ ہم کشمیر جیسے خوبصورت علاقے میں ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہماری فوج دنیا کی سب سے اچھی فوج مانی جاتی ہے۔یہ زنانہ فوجی اہلکار کہتی ہیں کہ ہرایک لڈکی کو چاہیے کہ وہ پڑھ لکھ کر کسی بھی محکمے میں نوکری کا انتخاب کر سکتی ہیں۔

لیکن میری نصیحت ہے کہ وہ فوج کا ہی انتخاب کریں،اور ملک کی حفاظت کرکے اپنا فرض ادا کریں۔ ایک اور فوجی اہلکار نے کہا ہے کہ میری نصیحت دیش کی ان بیٹیوں سے ہے جو کچھ کرنا چاہتی ہیں وہ پڑھیں لکھیں اور دیش کے کسی بھی محکمے کا انتخاب کرکے ملک کے لوگوں کی خدمت کر سکتے ہیں۔اور ان لوگوں کیلئے نصیحت بنیں جو آج بھی لڑکیوں کو گھر میں بٹھانے کی باتیں کرتے رہتے ہیں۔

Recommended