اے بی جی شپ یارڈ گھوٹالے کو بینکوں نے تھوڑے ہی عرصے میں پکڑ لیا: وزیر خزانہ
ڈیجیٹل کرنسی پر حتمی فیصلہ آر بی آئی سے مشاورت کے بعد
گورنر شکتی کانت داس نے کہا، مہنگائی اب نیچے کی طرف کھسک گئی
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ اے بی جی شپ یارڈ جیسے گھوٹالوں کو پکڑنے میں بینکوں کو اوسطاً ساڑھے چار سال لگتے ہیں، لیکن بینکوں نے اسے اوسط سے بھی کم وقت میں پکڑا ہے۔ اب اس معاملے پر کارروائی چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت کے دور میں اے بی جی کا کھاتہ این پی اے ہوا تھا۔
وزیر خزانہ نے یہ بات پیر کے روز ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے بورڈ آف ڈائریکٹرس کی میٹنگ سے خطاب کرنے کے بعد یہاں آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس کے ساتھ منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کہی۔ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ڈیجیٹل کرنسی پر آر بی آئی کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ بورڈ آف ڈائریکٹرس کی میٹنگ سے خطاب کرنے کے بعد وزیر خزانہ نے کہا کہ ریزرو بینک اور حکومت ڈیجیٹل کرنسی پر ایک ساتھ ہیں۔ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ غور و خوض کے بعد کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے یکم فروری کو اپنی بجٹ تقریر میں کہا تھا کہ ریزرو بینک نئے مالی سال 2022-23 میں ڈیجیٹل روپیہ یا ڈیجیٹل کرنسی (سی بی ڈی سی) جاری کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یکم اپریل سے دیگر ڈیجیٹل اثاثوں سے حاصل ہونے والے منافع پر 30 فیصد کی شرح سے ٹیکس لگانے کا بھی اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کا رجحان اب نیچے کی طرف ہے۔حالانکہ اس کے ساتھ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں کا خطرہ جڑاہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آر بی آئی قیمتوں میں اضافے اور اقتصادی ترقی کے درمیان مناسب توازن برقرار رکھے گا۔