دفعہ370اور35اے کی بحالی کے لیے تمام جماعتیں یک زبان
نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع تلاش کرنا وقت کی اہم ضرورت: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ہر ایک پارٹی کا اپنا نظام اور طریقہ کار ہوتا ہے لیکن جہاں تک دفعہ370اور35اے کی بحالی کا سوال ہے اْس میں سبھی جماعتوں کا موقف ایک اور حقوق کی بحالی میں ہمارے بیچ میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ دفعہ370اور 35اے کے معاملات عدالت عظمیٰ میں ہیں اور ہم سماعت کا انتظار کررہے ہیں۔اْن کا کہنا تھا کہ ”ہم پتھر نہیں مارتے، ہم گولیان نہیں چلاتے، ہم گولے نہیں مارتے، ہم تو پْرامن طریقے سے حقوق کی بحالی چاہتے ہیں اور نئی دلی اسے متعلق کیا کریں گے یہ اْن کا کام ہے۔“ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار پارٹی ہیڈکوارٹر پر حلقہ انتخاب لنگیٹ سے وابستہ پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات کے اختتام پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ نوجوانون کاروباری جو ابھی مجھ سے ملاقی ہوئے یہاں مواقعے چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں نئے مواقعے نکلنے کے بجائے پہلے سے قائم ادارے بند ہورہے ہیں۔ اس کا حل نکالنا ضروری ہے۔اگر نوجوانوں کو مواقعے فراہم نہیں کئے گئے اور ان مواقعوں کی تلاش نہیں کی گئی تو یہاں چہارسو بربادی پھیلتی جائیگی، منشیات جیسے سنگین بدعات ہمارے معاشرے میں بڑھتے ہی جائیں گے۔میں اور میری پارٹی پوری کوشش کریگی کہ ہم ان نوجوانوں کی مدد کرسکیں۔ ہم پارلیمنٹ بھی مرکزی حکومت کی توجہ اس سنگین مسئلے کی جانب مرکوز کرائیں گے اور زور دیں کہ مرکز کی طرف سے بھی یہاں نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع قائم کئے جائیں۔آئی سی ڈی ایس ہیلپروں اور دیگر ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم نے اْس وقت دروازے کھولے، نوجوانوں کو روزگار دیا، تاکہ وہ اپنے کنبوں اور اپنے والدین کی کفالت کرسکیں، غلط کاموں سے دور رہ سکیں، اپنا روزگار کماسکیں، ہم نے ان سے نوکریوں کے عیوض رشوت نہیں لی بلکہ ان نوجوانوں کا مستقبل بنایا۔ گورنر انتظامیہ ملازمین کو مختلف بہانے بنا کر برطرف کرکے غلط کررہی ہے۔
اس سے حالات مزید خراب ہونگے اور اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئیں گے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ3سال سے یہاں ڈھنڈورہ پیٹا جارہا ہے کہ50ہزار نوکریاں فراہم کیں جائینگی، کہاں ہے وہ نوکریاں؟ یہاں تو نوکریاں دینے کے بجائے ملازمین کو نکالا جارہا ہے۔ حکومت کو ایسے اقدامات سے باز رہنا چاہئے۔ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بحیثیت ممبر پارلیمنٹ ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم لوگوں کے مسائل اْٹھائیں اور متعلقہ حکام کیساتھ لوگوں کے معاملات اْٹھاکر ان کا سدباب کرائیں گے۔ مرکز سے جو وزیر آئے ہیں عوامی نمائندے کے حیثیت سے میرا فرض بنتا ہے کہ میں اْن سے ملوں اور ان کے سامنے عوام کاموں کی نشاندہی کروں۔اگر میں ایسا نہیں کروں تو پھر لوگ مجھ سے سوال کریں گے کہ میں بحیثیت رکن پارلیمان کیا کررہا ہوں؟اس سے قبل اجلاس میں پارٹی جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر نے بھی خطاب کیا اور پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ آپس میں اتحاد و اتفاق رکھیں اور پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کریں۔ اس موقعے پر سینئر پارٹی لیڈران سکینہ ایتو، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، پیر آفاق احمد، سلمان علی ساگر، عمران نبی ڈار، صبیہ قادری، جگدیش سنگھ آزاداور دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔لنگیٹ وفد کی قیادت نائب صدرِ ضلع کپوارہ ایڈوکیٹ عبدالحمید لون جبکہ نوجوان کاروباریوں کے وفد کی قیادت آصف قادری کررہے تھے۔