سی جے آئی نے کہا، پی آئی ایل کے نام پر عدالت کو مذاق نہ بنائیں
سپریم کورٹ نے لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر 21 سال کرنے کے مطالبے کے لیے دائر درخواست کو مسترد کر دیا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی ایل کے نام پر عدالت کا مذاق نہ بنائیں۔ عدالت سیاست کے لیے نہیں ہے۔
عدالت نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کا کام ہے، عدالت یہ کام نہیں کر سکتی۔ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ دراصل، بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی اپادھیائے نے عرضی داخل کی تھی کہ موجودہ قانونی ڈھانچہ لڑکیوں کو 18 سال کی عمر میں اور لڑکوں کو 21 سال کی عمر میں شادی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ ازدواجی تعلقات کے اندر موجود صنفی عدم مساوات کو بڑھاتا ہے ۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کی محافظ ہونے کے ناطے عدالت کا کوئی استحقاق نہیں ہے۔ آئین کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ کے پاس بھی اتنا ہی اختیار ہے جتنا عدلیہ کے پاس ہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی بھی قانون میں ترمیم کاسکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ قانون میں ترمیم کا معاملہ ہے اور اگر عدالت لڑکیوں کی شادی کی 18 سال کی عمر کو کالعدم کر دیتی ہے تو پھر شادی کے لئے کوئی کم از کم عمر نہیں رہ جائے گی۔