Urdu News

متنازعہ زرعی قوانین ختم ہونے کے بعد کسان تحریک جاری کیوں؟

متنازعہ زرعی قوانین ختم ہونے کے بعد کسان تحریک جاری کیوں؟

مرکزی وزیر برائے زراعت وکسان  بہبود  نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے زراعت کے تینوں  متنازعہ قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ ایسے میں کسانوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنا احتجاج ختم کر کے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن زراعت کے تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

تومر نے ہفتہ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ تینوں   زرعی قوانین کسانوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے لائے گئے ہیں۔ لیکن مرکزی حکومت کچھ کسانوں اور کسانوں کی تنظیموں کو ان تینوں زرعی قوانین کے سلسلے میں سمجھانے  میں ناکام رہی ہے۔ اسی لیے وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر زراعت تومر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے فصلوں کے تنوع، زیرو بجٹ فارمنگ ایم ایس پی  نظام کو  مزید شفاف  بنانے  اور اس سے متعلق مسائل پر غور و خوض کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ اس کمیٹی میں  تحریک  چلا رہیں کسان تنظیموں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

تومر نے کہا کہ کسانوں کی تنظیمیں مطالبہ کر رہی ہیں کہ پرالی جلانے کو جرم کے زمرے سے نکال دیا جائے۔ مرکزی حکومت نے بھی کسانوں کے اس مطالبے کو تسلیم کر لیا ہے۔ اس طرح کسانوں کے بیشتر مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں متحدہ کسان مورچہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ زرعی مسائل پر مرکزی حکومت سے بات کرنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے خط بھی لکھا ہے لیکن مرکزی حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔

Recommended