وزیر اعظم نریندر مودی نے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلے کے وسط میں آج ، شمالی بنگال میں کوچ بہار کے بعد ہاوڑہ کے ڈمورجو لا میں جلسہ عام سے خطاب کیا۔ جلسہ عام میں وزیر اعظم مودی نے ممتا بنرجی پر حملہ کیا اور بنگال میں بی جے پی کی حکومت بنانے کا دعوی کیا۔
ہاوڑہ کے ڈمورجولا میں منگل کے روز وزیر اعظم نے کہا کہ اس بار بنگال میں بی جے پی کی حکومت بننے جارہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ترنمول کانگریس کے لوگوں کو اس کا احساس ہوچکا ہے ، لہذا وہ دیدی کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔ 2 مئی کو ترنمول کانگریس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے گی۔ مودی نے کہا ، "مغربی بنگال میں یہ انتخابات بے مثال ہیں۔ دیدی کے یہاں دس سالوں سے دھوکہ دہی کا ردعمل انہیں اس بار بنگال کے عوام دے رہے ہیں۔"
ہاوڑہ میں وزیر اعلی ممتا بنرجی کے روڈ شو میں بیلوں کے داخل ہونے کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہر کوئی دیدی کی تولا بازی، سنڈیکیٹ ، ناانصافی ، ظلم اور قاتلانہ حکومت سے ناراض ہے۔ صرف بنگال اور نندی گرام ہی نہیں بلکہ نندی بھی دیدی کے ساتھ کھل کر اپنی ناراضگی ظاہر کررہی ہیں۔ انہوں نے بی جے پی کے یوم تاسیس پر پارٹی کے رہنما اور اس دھرتی پر پیدا ہونے والی عظیم شخصیت ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کو یاد کیا اور کہا کہ ڈاکٹر مکھرجی کہتے تھے کہ حکمرانی 'حکمرانی' کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ شہریوں کے خوابوں کو پورا کرنا ہے۔ آشول پریبورتن ہے ، جومغربی بنگال کو چاہیے۔
ممتا پر بنگال میں صنعت برباد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں دستکاریوں ، خاص طور پر ایم ایس ایم ای ، جو کبھی مغربی بنگال کی ایک بڑی طاقت تھی ، ان کا کیا حال بنایا گیا ہے یہ آپ کے سامنے ہے ۔ میٹل ہو جوٹ ہو ،بیڈ منٹن شٹل کاک ہو ایسے متعدد سامان کی ملک میں ڈیمانڈ بڑھی ہے لیکن یہاں کی صنعتوں میں تالے لگتے گئے۔ اس کی صرف ایک ہی وجہ بنگال میں عشروں تک رہی بد انتظامی ہے ۔ دی دی کی سرکار کی بد عنوانی۔ ممتا بنرجی کو ووٹنگ کے زریعہ سزا دینے کی اپیل کرتےہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ بی جے پی کے عوامی جلسے میں آنے والے لوگوں کو روپے لے کر شامل ہونے کا الزام لگاتی ہیں ۔ یہ بنگال کے لوگوں کی توہین ہے ۔ دی دی کو بنگال کے بھائی بہن نہیں دکھائی دیتے انہیں تو بس ووٹ دکھائی دیتا ہے ۔دی دی کو اتنا غرور ہو گیا ہے کہ وہ بنگال کے ووٹر بھائی بہنوں کو اپنی جاگیر سمجھنے لگی ہیں۔
بنگال: تیسرے مرحلے میں رائے دہندگان میں نظر آیا جوش و خروش ، 205 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید، گوگھاٹ میں ایک کی موت
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں ، ریاست کے ہاوڑہ ، ہگلی اور جنوبی 24 پرگنہ اضلاع کی 31 اسمبلی نشستوں پر پولنگ ہوئی۔ معمولی پر تشدد واقعات کو چھوڑ کر 80 سے زیادہ پولنگ پر امن طور پر ہوئیں۔ اس مرحلے میں 31 اسمبلی حلقوں کے 205 امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید ہوگئی ہے۔ گوگھاٹ اسمبلی حلقہ میں پھلوئی پولنگ اسٹیشن کے باہر گرنے کے بعد ٹی ایم سی کے ایک کارکن کی موت ہوگئی ہے۔ ٹی ایم سی نے الزام لگایا ہے کہ بزرگ ٹی ایم سی کارکن کی بی جے پی کارکنوں کے دھکا مکی کی وجہ سے موت ہوگئی ہے۔
ریاست میں منگل کے روز پولنگ کے تیسرے مرحلے میں پولنگ صبح سات بجے سے شام ساڑھے چھ بجے تک پر امن طور پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریاست کی 31 نشستوں پر تقریبا 78,52000 ووٹرس میں سے ، 80فیصد رائے دہندگان نے شام 5 بجے تک اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔ سرکاری طور پر ووٹنگ کا صحیح فیصد حاصل کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے کہا کہ معمولی تشدد کے باوجود ووٹنگ تقریبا پر امن تھی۔ انتخابات کے آغاز سے قبل ہی ہاوڑہ کے باغنان ، ہگلی کے تارکیشور ، آرامباغ اور گوگھاٹ اور جنوبی 24 پرگنہ کی کیننگ ، باسنتی اور ڈائمنڈ ہاربر میں تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔ کمیشن کے مطابق ، مجموعی طور پر 10,871 پولنگ بوتھ منظم کرنے اور پر امن طریقے سے پولنگ کے انعقاد کے لئے 22 مرکزی مبصرین کو مقرر کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ، پولیس کے سات سپروائزر اور نو مالیاتی سپروائزر تھے۔
کمیشن کے مطابق ، ضلع کے لحاظ سے ، سب سے زیادہ ووٹنگ ضلع ہگلی میں ہوئی۔ اب تک 79.29 فیصد لوگوں نے حق رائے دہی استعمال کیا ہے۔ اس کے علاوہ ضلع ہاوڑا میں 77.92 فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالے ہیں۔ اس کے علاوہ ساؤتھ 24 پرگنہ میں 76.74 فیصد ووٹنگ ہوئی ۔ سب سے زیادہ ووٹنگ ضلع ہگلی کے گوگھاٹ علاقے میں ہوئی ، جہاں. 84.71 فیصد لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ تیسرے مرحلے میں پچھلے دو مرحلوں کے مقابلے زیادہ ووٹنگ ہوئی ہے ۔ دیر رات تک ووٹنگ کے سرکاری اعداد و شمار آ سکتے ہیں۔