Urdu News

دنیا کی سرکردہ تین اقتصادیات میں ہندوستان کو شامل کرنے میں خواتین کو ایک بڑا رول ادا کرنا ہے: رکشا منتری

رکشا منتری کا خطاب

 

رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے 15 مارچ 2022 کو نئی دہلی میں فکی کی خواتین کی تنظیم (ایف ایل او) کے ذریعے منعقدہ ایک پروگرام کے دوران کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘حکومت کے ذریعے اٹھائے گئے حالیہ اقدامات کی وجہ سے آنے والے برسوں میں مسلح افواج میں خواتین کی بڑے پیمانے پر شرکت دیکھنے کو ملے گی۔’’  انہوں نے مزید کہا کہ  ‘‘آج خواتین صرف آرمی کے تمام شعبوں میں ہی کام نہیں کررہی ہیں، بلکہ ہم انہیں پرمانینٹ کمیشن بھی دے رہے ہیں۔ آج ہر ایک سینک اسکول میں لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کو بھی داخلہ دیا جارہا ہے۔  این ڈی اے کے دروازے بھی خواتین کے لیے کھول دیئے گئے ہیں۔ پچھلے سال تقریبا دو لاکھ خواتین نے پورے جوش وخروش سے اس کے داخلہ جاتی امتحان میں حصہ لیا تھا۔ آنے والے وقت میں ہندوستانی فوج میں خواتین کے فیصد میں زبردست اضافہ ہونے والا ہے۔’’

آزادی کے 75 سال پورے ہونے پر ملک بھر میں منایا جارہا ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ کے حصہ کے طور پر ‘بھارت میں تبدیلی  پیدا کرتیں خواتین’ تھیم پر ‘خواتین کا جشن’ منعقد کیا گیا۔  رکشا منتری نے یہ پروگرام منعقد کرنے پر ایف ایل او کی تعریف کی اور کہا کہ  یہ ‘نئے بھارت’ کی ترجمانی کرتا ہے، جہاں مردو خواتین ملک کی مجموعی ترقی میں یکساں رول ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویدک طور سے ہی  بھارت میں خواتین کو عزت و احترام بخشا جاتا رہا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ معاشرے کی ترقی میں عورتیں اہم رول ادا کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مستقبل کی تعمیر میں خواتین کو یکساں شراکت دار سمجھتی ہے اور ملک بھر میں ان کی کثیرجہتی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے کوئی کوتاہی نہیں برتی جارہی ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نےکہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے ہنرمندی کے فروغ، روزگار اور صنعت کاری سے متعلق کئی اسکیمیں شروع کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ان اسکیموں سے عورتوں کی ترقی کی راہ ہموار ہوئی ہے اور ان کے اندر نئی شناخت حاصل کرنے کا اعتماد پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘خواتین اب زندگی کے تمام شعبوں میں سرگرم رول ادا کررہی ہیں، جس میں تعلیم، صحت، صنعت، تجارت، دفاع اور کھیل جیسے شعبے شامل ہیں۔’’

رکشا منتری نے اس موقع پر 23 سالہ مس ونیتا سنگھ کا خصوصی ذکر کیا، جنہوں نے ایک کروڑ روپے کی تنخواہ والی نوکری چھوڑ کر خود اپنا اسٹارٹ اپ شروع کیا ہے اور اب ان کی یہ کمپنی 300 کروڑ روپے کی بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی کامیاب کہانی ملک میں اسٹارٹ اپ کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے ذریعے لائی گئی پالیسی کی وجہ سے ممکن ہوپائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘سال 2014 میں ملک میں صرف 500 اسٹارٹ اپس کام کررہے تھے، لیکن 2022 تک آتے آتے یہ تعداد 60 ہزار کو پار کرچکی ہے۔’’

جناب راج ناتھ سنگھ نے نوجوانوں، خاص کر خواتین کی صنعت کارانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے کے مقصد سے شروع کی گئی متعدد اسکیموں کا ذکر کیا۔انہوں نے بھارت میں خواتین کی صنعت کارانہ صلاحیتوں کو فروغ دینے سے متعلق حکومت کے عزم کو نمایاں کیا اور کہا کہ ایک مطالعہ کے مطابق ، اگر خواتین کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کردیا جائے تو کم از کم 1.5 کروڑ نئے کاروبار شروع کیے جاسکتے ہیں، جس سے تقریبا 6.4 کروڑ مزید لوگوں کو نوکریاں ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی صنعت کاری سے متعلق اس قسم کا ماحول مزید خواتین کو حوصلہ فراہم کرے گا، جس کی بدولت نئی تجارت کی راہیں ہموار ہوں گی۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں میں خواتین بھارت کو تین بڑی اقتصادیات میں شامل کرنے میں بڑا رول ادا کریں گی۔ انہوں نے ملک کی خواتین سے آگے آنے اور بھارت کی ترقی میں کندھے سے کندھا ملا کر کام کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ خواتین وزیراعظم جناب نریندر مودی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرتے ہوئے ایک مضبوط، خوش حال اور خود کفیل بھارت کی تعمیر میں برابر کی شراکت دار بن کر کام کریں گی۔

رکشا منتری نے حجاب کے معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کا استقبال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں / کالجوں کے ذریعے طے کئے گئے ڈریس کوڈ کا ہر مذہب کو احترام کرنا چاہیے۔

اس موقع پر مسلح افواج میں عظیم قربانیاں دینے والے اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا، جنہوں نے ملک کی خودمختاری اور سلامتی کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان نچھاور کردی۔ اس موقع پر بھارت رتن آنجہانی لتامنگیشکر کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ ان کی بہن مس اوشا منگیشکر نے آنجہانی لتا جی کی طرف سے ایک ایوارڈ حاصل کیا۔ رکشا منتری نے بلبل ہند کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ  وہ ہر ہندوستانی کے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ اس موقع پر ایف ایل او کی صدر مس اجولا سنگھانیا اور ایف ایل او کی دیگر ممبران بھی موجود تھیں۔

Recommended