دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے یاسین ملک کو قتل اور دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں مجرم قرار دیا ہے۔ خصوصی جج پروین سنگھ نے این آئی اے کو یاسین ملک کے اثاثوں کی مکمل تفصیلات عدالت میں داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ این آئی اے کو یاسین ملک کی جائیداد کی تفصیلات پیش کرنے کے لیے 25 مئی تک کا وقت دیا گیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 25 مئی کو ہوگی۔ امکان ہے کہ عدالت 25 مئی کو سزا کی مدت کے بارے میں فیصلہ سنائے گی۔
یاسین ملک نے 10 مئی کو اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ 16 مارچ کو عدالت نے حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، راشد انجینئر، ظہور احمد وتالی، بٹہ کراٹے، عفت احمد شاہ، اوتار احمد شاہ، نعیم خان، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف اللہ اور دیگر کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ دیگر ملزمان کو اس کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا گیا۔ این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف، جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر حملے اور تشدد کو انجام دیا۔ 1993 میں علیحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے آل پارٹی حریت کانفرنس کا قیام عمل میں آیا۔
این آئی اے کے مطابق حافظ سعید نے حریت کانفرنس کے لیڈروں کے ساتھ مل کر دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے حوالہ اور دیگر چینلز کے ذریعے رقم کا لین دین کیا۔ انہوں نے اس رقم کا استعمال وادی میں بدامنی پھیلانے، سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے، اسکولوں کو جلانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا۔ اس کی اطلاع ملنے کے بعد این آئی اے نے تعزیرات ہند کی دفعہ 120B، 121، 121Aاور UAPAکی دفعہ 13، 16، 17، 18، 20، 38، 39 اور 40 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔