Urdu News

علی گڑھ میں قیمتی و گوہر نایاب شخصیات کے انتقال کا سلسلہ جاری، ادبی حلقوں میں غم کی لہر

کورونا کے دور میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ اور دیگر علمی شخصیات کے مسلسل ہورہے انتقال

 

 
کورونا کے دور میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ اور دیگر علمی شخصیات کے مسلسل ہورہے انتقال پر آج اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن علی گڑھ کے عہدیداران و کارکنان کا ایک جلسہ منعقد ہو اجس میں نامور اساتذہ کے سانحہ ارتحال پر رنج وغم کے ساتھ خراج عقیدت پیش کیا۔ شعبہ قانون کے ڈین معروف استاد پروفیسر شکیل صمدانی کو یاد کرتے ہوئے تنظیم کے سرپرست کنور نسیم شاہد نے کہا کہ پروفیسر شکیل صمدانی سے ہمارا تعلق تقریباً 20سال پرانا تھا۔ ایسوسی ایشن جب بھی کوئی جلسہ، کانفرنس، ٹیچرس سمینار، عالمی یوم اردو پروگرام منعقد کرتی توپروفیسر شکیل صمدانی ضرور شرکت فرماتے تھ اوراپنی تقاریر میں قومی یکجہتی، علم و ادب، سر سید مشن، فروغ اردو اور حفظان صحت پرزور دیا کرتے تھے۔ وہ ببانگ دہل اپنی آواز بلند کرتے تھے اور مرد مجاہد کی طرح زندگی گزارتے تھے۔ پروفیسر شکیل صمدنی شعبہئ قانون علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گزشہ30برسوں سے اپنی گراں قدر خدمات انجام دے رہے تھے۔ان کے انتقال کی خبر نے تمام مکتبہ فکر کے افراد کو متاثر اور غمگین کیا ہے۔ ہم ان کی مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔ اسی طرح حرف زار لٹریری سوسائٹی علی گڑھ کے عہدیداران اور کارکنان خراج عقیدت پیش۔ ڈاکٹر مجیب شہزر اور حاجی اسلم انصاری نے کہا کہ دنیا سے قیمتی اور گوہر نایاب شخصیات کے اٹھنے کا سلسلہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ علی گرھ یونیورسٹی سے انتہائی صلاحیتوں کے مالک پروفیسر مولا بخش، سینئر ادیب اور صحافی ڈاکٹر فرقان سنبھلی، علم و ادب کا ستون پروفیسر شکیل صمدانی کے علاوہ تقریباً 30پروفیسرز اور دیگر علمی و ادبی شخصیات کی موت سے دنیائے علم و ادب کو جھنجوڑکر رکھ دیا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ فروغ اردو میں گراں قدر خدمات انجام دینے والی ممتاز شخصیتوں میں ان حضرات کا شمار صف اول میں کیا جاتا تھا۔ موجودہ دور میں جبکہ انسانوں میں صلاحیتیں کم ہوتی جارہی ہیں ان شخصیات کی موجودگی قوم و ملت کو ایک جلا بخشتی تھی، ان روشن چراغوں کے بجھ جانے سے اندھیرا ہی اندھیرا نظر آنے لگا ہے۔ ہم سب ان کو دل کی گہرائیوں سے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور ان کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں اور پسماندگان کو صبردے، رب کائنات سے دعا ہے کہ اب اموات کا سلسلہ بند ہو اور امن و سکون کا ماحول پیدا ہوا۔ تعزیت کرنے والوں میں کنور نسیم شاہد، حاجی عبدالقدیر، حاجی افضال احمد، کلیم تیاگی، ڈاکٹر ایس یو خان، اے آر خان، نظام الدین، نقی الظفر، خلیق الاسلام انصاری، سعیدہ خاتون، اسماں مرتضیٰ، ڈاکٹر مسعود، صبیحہ کمال، طاہرہ پروین، شمیم انور، سنجے کمار، کماری شکھا، ڈاکٹر کنور آصف علی، ڈاکٹر مجیب شہزر، حاجی اسلم انصاری، اویس جمال شمسی، حافظ محمد صابر کے علاوہ سیکڑوں کارکنان کے نام شامل ہیں۔۔
۔۔

Recommended